شکاری اور ٹمبر مافیا ہوجائے ہوشیار، حکومت پنجاب جنگلات محفوظ بنانے کےلیے سرگرم
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
حکومت پنجاب جنگلات محفوظ کرنے کے لئے سرگرم ہوگئی جب کہ جنگلات کے تحفظ کے لیے فاریسٹ ایکٹ 1927 میں اہم ترامیم تجویز کردی گئیں۔
پنجاب اسمبلی میں دی فاریسٹ ترمیمی ایکٹ 2025 پیش کردیا گیا، حکومت پنجاب نے جنگلات کو نقصان پہنچانے والوں کے لئے بھاری جرمانے اور سخت سزائیں تجویز کر دیں۔
متن کے مطابق جرم کی صورت میں قید 6 ماہ سے بڑھا کر کم سے کم پانچ اور زیادہ سے زیادہ 7 سال تجویز ہے، مجرمان کو 5 لاکھ سے لے کر 50 لاکھ تک جرمانے ہوں گے، بل کے تحت فاریسٹ پروٹیکشن سینٹرز قائم کئیے جائیں گے۔
اس میں کہا گیا کہ ڈپٹی محافظ فاریسٹ پروٹیکشن سینٹرز کا سپر وائزر ہو گا، جنگلات کے افسران کے لیے وردی لازم، ڈی جی کے حکم پر چیک پوسٹ قائم ہوگی، افسران کو بغیر عدالتی حکم مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا اختیار ہوگا، سیکریٹری جنگلات تفتیشی افسران تعینات کر سکے گا، جنگل افسر کو بھی جرم میں ملوث ہونے پر سزا ہو گی۔
جنگلات کے لئے خصوصی عدالت تشکیل دی جائے گی، جرم بارے معلومات دینے والے کو تعریفی سرٹیفکیٹ دیا جائے گا، معلومات دینے والے کی شناخت پوشیدہ رکھی جائے گی۔
ترامیم کا مقصد جنگلات کا تحفظ اور انتظامی نظام مزید مضبوط کرنا ہے، بل 2 ماہ کے لئے متعلقہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا، بعد از کمیٹی رپورٹ بل ایوان سے منظور ہو گا، بل کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
سندھ حکومت کا خواتین کیلیے پنک اسکوٹیز پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: صوبائی وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے اعلان کیا ہے کہ پنک اسکوٹیز پروگرام کا دوسرا مرحلہ جلد شروع کیا جا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو محفوظ اور باوقار انداز میں آمدورفت کی سہولت حاصل ہو سکے۔
انہوں نے خواتین سے اپیل کی ہے کہ وہ ڈرائیونگ لائسنس بنوائیں، تربیتی کورسز میں حصہ لیں اور پروگرام کے دوسرے مرحلے میں بھرپور شرکت کریں۔
شرجیل انعام میمن کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے خواتین کے لیے مفت ڈرائیونگ ٹریننگ کے ساتھ ساتھ لائسنس کا اجرا بھی بلا معاوضہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کو اسکوٹیز فراہم کرنے کا مقصد انہیں روزمرہ کے سفری مسائل سے نجات دلانا ہے تاکہ وہ اپنی تعلیم اور پیشہ ورانہ زندگی کو آسانی اور اعتماد کے ساتھ جاری رکھ سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ پنک اسکوٹیز کے پہلے مرحلے کو عوامی سطح پر غیر معمولی پذیرائی ملی۔ درجنوں خواتین نے نہ صرف ڈرائیونگ سیکھی بلکہ لائسنس حاصل کرکے اپنی روزمرہ مصروفیات میں اس سہولت کو اپنا لیا۔ سندھ حکومت چاہتی ہے کہ خواتین اس سہولت سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور اپنے سفر کو محفوظ اور باعزت بنائیں۔
شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ پیپلز بس سروس، پنک بس سروس، الیکٹرک بس سروس اور اب پنک اسکوٹیز جیسے منصوبے حکومت سندھ کے شہریوں کے لیے کم لاگت، محفوظ اور باوقار سفری سہولتوں کا تسلسل ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ خواتین کو سماجی اور معاشی طور پر مضبوط بنانا صرف ایک حکومتی منصوبہ نہیں بلکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سیاسی اور انسانی فلسفے کا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانا پیپلز پارٹی کے نظریاتی سفر کا مرکزی ستون ہے اور یہ مشن شہید بینظیر بھٹو کے وژن کا عملی تسلسل ہے، جنہوں نے ہمیشہ خواتین کی ترقی اور مساوی مواقع کے لیے آواز بلند کی۔ سندھ حکومت اسی وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے خواتین کے لیے ایک محفوظ، آزاد اور خودمختار سفر کی راہ ہموار کر رہی ہے۔