نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کی ایف آئی اے کی تحویل میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ انہیں اختیارات کے ناجائز استعمال اور رشوت خوری کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، محمد عثمان کو رواں ماہ کے آغاز میں اسلام آباد سے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کی بازیابی کے لیے ان کی اہلیہ روزینہ عثمان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے پولیس کو انہیں تلاش کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مزید مہلت دی تھی۔
تاہم، لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو کے 29 اکتوبر کے حکم نامے کے مطابق، محمد عثمان ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں اور انہیں تین دن کے جسمانی ریمانڈ پر رکھا گیا ہے۔ انہیں ہفتے کو ضلعی عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق، محمد عثمان کو دیگر افسران کے ساتھ ملی بھگت، اختیارات کے ناجائز استعمال اور رشوت لینے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا۔ یہ مقدمہ یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف “ڈکی بھائی” کی اہلیہ عروب جتوئی کی شکایت پر درج ہوا، جنہیں سوشل میڈیا پر جوا ایپس کی تشہیر کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس مقدمے میں محمد عثمان کے علاوہ لاہور اور اسلام آباد سے چھ دیگر این سی سی آئی اے اہلکار بھی نامزد ہیں، جن میں اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان اور انسپکٹر سلمان عزیز شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 109 اور 161 کے ساتھ ساتھ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 5(2)47 بھی شامل کی گئی ہے۔ ان دفعات کے تحت سرکاری ملازمین کی مجرمانہ بدعنوانی اور ناجائز معاوضے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ لاہور این سی سی آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سعد الرحمٰن کے اہلِ خانہ سے کل 90 لاکھ روپے رشوت وصول کی۔ اس میں 60 لاکھ روپے ریلیف فراہم کرنے کے بہانے اور 30 لاکھ روپے عدالتی ریمانڈ کے لیے لیے گئے۔
رشوت کی رقم مختلف افراد اور طریقوں سے تقسیم کی گئی: 50 لاکھ روپے قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر زوار احمد کے دوست کے پاس امانتاً رکھوائے گئے، 5 لاکھ روپے سلمان عزیز، وکیل چوہدری عثمان اور ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز کو دیے گئے، جبکہ شعیب ریاض نے خود 20 لاکھ روپے اپنے پاس رکھے۔ مزید 3 لاکھ 26 ہزار 420 ڈالر سعد الرحمٰن کے اکاؤنٹ سے بائننس کے ذریعے اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزمان ایک نیٹ ورک کی شکل میں کام کر رہے تھے، جو ہر ماہ آن لائن فراڈ میں ملوث کال سینٹرز، کمپنیوں اور افراد سے رشوت وصول کرتے، اپنے حصے رکھنے کے بعد باقی رقم اپنے اعلیٰ افسران کو منتقل کرتے۔
لاہور کے ڈائریکٹر زوار احمد اور سرفراز ہر ماہ تقریباً 10 لاکھ روپے اسلام آباد میں موجود دو ڈپٹی ڈائریکٹرز، محمد عثمان اور ایاز کو بھیجتے، جو یہ رقم اعلیٰ سطح تک پہنچاتے تھے۔
اس مقدمے کی تفتیش ایف آئی اے لاہور اینٹی کرپشن سرکل کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سید زین العابدین کو سونپی گئی ہے۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سی سی ا ئی اے ڈپٹی ڈائریکٹر اسلام ا باد ایف ا ئی اے ایف ا ئی ا لاکھ روپے کیا گیا

پڑھیں:

سرگودھا: کسٹمز کی کارروائیوں میں 11.9 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا سامان ضبط

سرگودھا میں کسٹمز انفورسمنٹ نے کارروائیوں کے دوران 11 کروڑ 90 لاکھ روپے سے زائد مالیت کا غیر قانونی سامان قبضے میں لے لیا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق ان کارروائیوں میں 584 غیر ملکی موبائل فونز ضبط کیے گئے جن کی مجموعی مالیت 7 کروڑ 24 لاکھ روپے ہے۔ اس کے علاوہ ملزمان سے ایک نان کسٹم پیڈ گاڑی بھی ضبط کی گئی جس کی قیمت 67 لاکھ روپے بنتی ہے۔
میانوالی کے اے ایس او نے مختلف کارروائیوں میں غیر ملکی شیشہ، چھالیہ، نسوار اور سگریٹس بھی ضبط کیے، جن کی مالیت تقریباً 2 کروڑ 80 لاکھ روپے ہے۔
فیصل آباد کے اے ایس او نے 1 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے اسمگل شدہ اخروٹ کی ایک کھیپ بھی برآمد کی۔
تمام ضبط شدہ اشیاء کو کسٹمز ایکٹ 1969ء کے تحت قانونی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور اس کے بعد قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جیکب آباد: محکمہ تعلیم میں اسکول بجٹ میں کروڑوں روپے کی کرپشن
  • لاہور: ڈی ایس پی ہی اپنی بیوی اور بیٹی کا قاتل نکلا
  • لاہور میں ڈی ایس پی کے ہاتھوں بیوی اور بیٹی کا قتل، ملزم نے اعتراف جرم کرلیا
  • لاہور: پولیس افسر ہی قاتل نکلا، اہلیہ اور بیٹی کی لاشیں برآمد
  • آئی فون 17 پرو اب 36 ماہ کی بلاسودی اقساط پر، مگر کیسے؟
  • لاہور: ڈی ایس پی عثمان حیدر کی بیوی اور بیٹی کے قتل کا ڈراپ سین
  • سرگودھا: کسٹمز کی کارروائیوں میں 11.9 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا سامان ضبط
  • چوری شدہ موٹر سائیکل لاپتہ، مگر پھر بھی ای چالان حاضر
  • ٹنڈو جام،سینٹرل وینٹری ریسرچ لیبارٹری میں بے ضابطگی کا انکشاف
  • لاہور: موٹر سائیکلیں قسطوں پر فروخت کرنیوالے دکاندار پر 23 لاکھ روپے کے چالان