سہیل آفریدی کا درختوں کی کٹائی پر زیرو ٹالرنس اور ٹمبر مافیا کیخلاف کارروائی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے درختوں کی کٹائی پر زیرو ٹالرنس اور ٹمبر مافیا کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا۔وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت محکمہ ماحولیاتی تبدیلی، جنگلات و جنگلی حیات کا اہم اجلاس ہوا۔دوران اجلاس وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے درختوں کی کٹائی پر زیرو ٹالرنس، ٹمبر مافیا کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جنگلات قوم کی امانت ہیں، ان کی لوٹ مار برداشت نہیں کی جائے گی، درختوں کی غیر قانونی کٹائی میں ملوث عناصر کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہوں گے۔انہوں نے غیر قانونی شکار کے خلاف بھی بھرپور کریک ڈاؤن کا حکم دیا اور کہا کہ غیر قانونی شکار اور جنگلی حیات کی تجارت میں ملوث افراد کو فورا گرفتار کر کے سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت جنگلی حیات کے تحفظ کو بین الاقوامی معیار کے مطابق یقینی بنائے گی، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے سخت ترین قانونی اصلاحات اور سزاؤں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے،قانون کی خامیوں کے باعث قومی وسائل کی لوٹ مار ناقابل برداشت ہے۔سہیل آفریدی نے کہا کہ تمام متعلقہ محکمے قانون میں موجود سقم کی نشاندہی کر کے نئی تجاویز پیش کریں، درختوں اور جنگلی حیات کے تحفظ کے قوانین کو مزید مؤثر بنایا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جنگلی حیات درختوں کی کے خلاف کا حکم
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،ملیر سعود آباد میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل عمارتیں تعمیر
غیر قانونی تعمیرات نے نکاسی آب اور ٹریفک کے نظام کو مفلوج کر دیا، عوام مشکلات کا شکار
سعود آباد ایس ون پلاٹ 291, 420 پراسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی کی بے حسی
کراچی کے علاقے ملیر سعود آباد میں رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی طور پر کمرشل پلازوں اور مارکیٹوں کی تعمیر نے علاقے کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔ ان غیرقانونی تعمیرات نے نہ صرف ٹریفک کے نظام کو مفلوج کیا ہے بلکہ نکاسی آب کی لائنیں بھی مسدود ہو گئی ہیں، جس سے عوام کی زندگیاں مشکل ترین ہو چکی ہیں۔مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ برسوں پرانا ہے اور اسے متعلقہ حکام کی ملی بھگت اور لاپروائی نے ہوا دی ہے ۔سعود آباد ایس ون کے پلاٹ نمبر 291, 420 رہائشی پلاٹوں پر دکانیں اور کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بے حسی اور لوٹ مار کے سبب تکمیل کے مراحل میں داخل ہو چکی ہیں ، جو بلدیاتی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقے کے ایک طویل عرصے سے مقیم عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ ’’پہلے یہ ایک پُرسکون رہائشی کالونی تھی۔ اب ہر طرف دکانیں، گاڑیوں کا رش اور شور کے علاوہ کچھ نہیں۔ گلیوں میں گاڑیوں کے ڈبل پارکنگ نے راستے تک بند کر دیے ہیں۔ ایمرجنسی میں اگر ایمبولنس یا فائر بریگیڈ کی گاڑی آجائے تو وہ بھی اندر نہیں آسکتی،مقامی ذرائع کے مطابق، ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کبھی بھی سنجیدہ کارروائی نہیں کی گئی۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اہلکاروں کی معمولی رشوت پر نظر انداز کرنے کی روش نے اس مسئلے کو ہوا دی ہے ۔ کئی غیر قانونی پلازوں کے خلاف تو انہدام کے آرڈر بھی جاری ہوئے ، مگر افسوس ان پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔شہریوں کا مطالبہ ہے کہ وزیر بلدیات ڈی اور متعلقہ اتھارٹیز فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کریں اور نہ صرف غیر قانونی تعمیرات کو گرایا جائے بلکہ ان حکام کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جن کی غفلت نے عوام کے مسائل میں اضافہ کیا ہے ۔اس صورت حال نے ایک بار پھر اس اہم سوال کو پیدا کیا ہے کہ آخر کب تک شہریوں کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جائے گا اور غیر قانونی کاموں پر پابندی کے باوجود انہیں حکام کی ملی بھگت پر ہوتے دیکھا جائے گا؟