اے این پی نے تعلیمی بورڈ وفاق کے حوالے کی تجویز مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور ( آئی این پی)عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر میاں افتخار حسین نے صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے امتحانی معاملات وفاقی ادارے انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن (IBCC) کے حوالے کرنے کی تجویز پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے پختونخوا کی تعلیمی خودمختاری پر ڈاکہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی تعلیمی بورڈز کو وفاق کے سپرد کرنے کی تجویز کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ یہ فیصلہ اٹھارویں آئینی ترمیم کی روح کے منافی اور صوبائی خودمختاری پر براہِ راست حملہ ہے۔ میاں افتخار حسین نے کہا کہ چھوٹے صوبوں سے اختیارات واپس لینے کے معاملے میں صوبائی اور وفاقی حکومت ایک پیج پر ہیں۔ خیبر پختونخوا کے تعلیمی نظام کو وفاق کے زیرِ اثر لانے کی کوشش دراصل صوبے کے اختیارات سلب کرنے کے مترادف ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم نے صوبوں کو تعلیمی پالیسی سازی کا حق دیا تھا، مگر پی ٹی آئی حکومت اس اختیار کو واپس کر کے وفاق کے سپرد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 13 برسوں میں پہلے ہی تعلیمی ادارے بدانتظامی، مالی بحران اور حکومتی عدم توجہی کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ اب تعلیمی بورڈز کو وفاقی ادارے کے سپرد کرنے کی کوشش دراصل صوبے کے تعلیمی نظام پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی سازش ہے۔ اے این پی کے صوبائی صدر نے سوال اٹھایا کہ اگر امتحانی نظام میں شفافیت کا مقصد واقعی بہتر گورننس ہے، تو پھر تعلیمی بورڈز کو مضبوط کیوں نہیں کیا جا رہا؟ وفاقی ادارے کے ذریعے ای مارکنگ اور امتحانی مواد کی تیاری نہ صرف مالی بوجھ بڑھائے گی بلکہ صوبے کے آٹھ بورڈز کے انتظامی اختیارات بھی محدود کر دے گی۔ انہوں نے صوبائی کابینہ سے مطالبہ کیا کہ اس سمری کو فوری طور پر مسترد کیا جائے اور تعلیمی نظام پر صوبائی کنٹرول برقرار رکھا جائے۔ تعلیم ہمارے بچوں کا مستقبل ہے، اسے وفاقی تجربات کی نذر نہیں ہونے دیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی صوبائی خودمختاری، تعلیم پر صوبوں کے اختیار اور اٹھارویں ترمیم کے تحفظ کی جدوجہد ہر فورم پر کرتی رہے گی۔ میاں افتخار حسین کا مزید کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی صوبائی و تعلیمی خودمختاری پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرے گی۔ اٹھارویں ترمیم ملک کی وفاقی روح کا ضامن ہے، اور جو قوتیں اس ترمیم کے ثمرات واپس لینا چاہتی ہیں، دراصل وہ صوبوں کے حقوق، جمہوریت اور وفاق کی مضبوطی کو کمزور کرنے کے درپے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی اٹھارویں آئینی ترمیم کو کبھی رول بیک نہیں ہونے دے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عوامی نیشنل پارٹی تعلیمی بورڈز کرنے کی وفاق کے
پڑھیں:
وزیراعظم نے پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کر دی‘ بلاول کی تصدیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-19
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا ایک وفد صدر آصف علی زرداری اور ان سے ملاقات کے لیے آیا تھا، جس میں 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے حمایت طلب کی گئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کے قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔ اس کے علاوہ، ترمیم میں این ایف سی (نیشنل فنانس کمیشن) میں صوبوں کے حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترمیم میں وفاقی حکومت کو تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی واپسی اورچیف الیکشن کمیشن اوران کے ممبران کے تقرر پر موجود تعطل کو ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس6 نومبر کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کے دوحا سے واپسی کے بعد طلب کیا جائے گا تاکہ پارٹی اس حوالے سے اپنی پالیسی کا فیصلہ کر سکے۔ حکومت کی طرف سے27 ویں آئینی ترمیم کے لیے کام شروع کردیا گیا ہے اور وفاقی حکومت نے مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کر دیا۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے رد عمل کے بعد دیگر اتحادی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ اہم نکات میں آئین کے آرٹیکل 160، شق 3 اے، آرٹیکل 213، آرٹیکل 243 اور آرٹیکل 191 اے سمیت متعدد آرٹیکلز میں ترامیم شامل ہیں۔ آرٹیکل 160 کی شق3 اے کو ختم کرنے کی تجویز ہے جبکہ این ایف سی فارمولے پر وفاق کے اختیارات میں اضافہ کی تجویز ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے تقرر کے طریقہ کار سے متعلق آرٹیکل 213 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے جبکہ آئینی عدالتوں کے قیام کے لیے آرٹیکل 191اے کو ختم کرکے نیا آرٹیکل شامل کرنے کی تجویزہے۔ مسلح افواج سے متعلق آرٹیکل 243 میں بھی ترمیم تجویز کی گئی ہے اور تعلیم اور آبادی سے متعلق امور واپس وفاق کو دینے کے لیے 18ویں ترمیم کے شیڈول ٹو اور تھری میں ترمیم تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق ججز کے ٹرانسفر سے متعلق آرٹیکل 200 میں ترمیم کی تجویز ہے ، ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کر دیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے رد عمل کے بعد دیگر اتحادی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے پی پی پی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعرات 6 نومبر کو بلاول ہاؤس کراچی میں ہوگا۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر غور ہوگا۔ وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ ستائیسویں ترمیم پر بات چیت چل رہی ہے لیکن باضابطہ کام شروع نہیں ہوا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہاکہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تحفظ دینا ہے۔