data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ایشیا میں امیر اورغریب کے درمیان تیزی سے بڑھتے ہوئے فرق کے نتیجے میں 50 کروڑ افراد کو شدید معاشی بوجھ کا سامنا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے امیر 10 فیصد افراد قومی آمدنی کا 42 فیصد رکھتے ہیں، جو بڑی ایشیائی معیشتوں کی اوسط سے کم ہے لیکن پھر بھی یہ اتنا بڑا فرق پیدا کرتا ہے کہ منصفانہ اور پائیدار معاشرے قائم کرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔

برطانوی ادارے “ آکسفیم “ جو دولت کی غیر مساوات، ماحولیاتی تبدیلی اور ڈیجیٹل فرق کی وجہ سے ہونے والی اقتصادی ترقی کے غیر مساوی پیٹرن پر نظررکھتا ہے نے ”غیر مساوی مستقبل ،ایشیا کی انصاف کےلیے جدوجہد “ کے عنوان سے اپنی رپورٹ میںکہا ہے کہ امیر 10 فیصد لوگ قومی آمدنی کا 60 سے 77 فیصد حاصل کرتے ہیں جب کہ غریب ترین 50 فیصد صرف 12 سے 15 فیصد کماتے ہیں اور سب سے امیر 1 فیصد کے پاس تقریبا آدھی دولت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دہائی میں ایشیائی ارب پتیوں کی دولت دوگنا ہو چکی ہے، جب کہ چین، بھارت، انڈونیشیا اور کوریا جیسے ممالک میں غریب ترین نصف آبادی کی آمدنی کا حصہ کم ہو گیا ہے۔

 رپورٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ غریب ترین 50 فیصد کی آمدنی کا حصہ تقریبا تمام ممالک میں کم ہوا ہے، سوائے بنگلہ دیش، کمبوڈیا، ملائیشیا، میانمار، نیپال، پاکستان، فلپائن، سری لنکا، تھائی لینڈ، تیمور-لیسٹ اور ویتنام کے، ان ممالک میں بھی اضافہ کم ہے، تقریبا 1 فیصد، سوائے کمبوڈیا، ملائیشیا، میانمار، فلپائن اورایسٹ تیمور کے۔

آکسفیم انٹرنیشنل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر امیتابھ بہار نے کہا کہ ان کے خیال میں پاکستان کے لیے یہ رپورٹ اہمیت رکھتی ہے۔

 انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایشیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو سیلاب اور ماحولیاتی اتار چڑھا سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، پھر بھی سب سے امیر طبقہ دولت اکٹھا کرتا رہتا ہے اور ٹیکسوں سے بچتا ہے، جس سے عام لوگ تباہی کا سامنا کرتے ہیں ۔

ڈاکٹر عابد امان برکی پاکستان میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات کےلیے موجودہ اقتصادی ماڈل کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ ماڈل طاقتور اشرافیہ کو فائدہ پہنچاتا ہے، جب کہ ٹیکس کا نظام غیر مستقیم ٹیکسوں پر انحصار کرتا ہے، جو کم اور متوسط آمدنی والے خاندانوں پر غیر متناسب بوجھ ڈالتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی اخراجات زیادہ تر قرضوں کی ادائیگی، دفاع اور اشرافیہ کےلیے سبسڈیوں پر خرچ ہو رہے ہیں، جب کہ صحت، تعلیم اور سماجی تحفظ کے لیے بہت کم بچتا ہے۔

 آکسفیم کی تحقیق اس دعوے کی حمایت کرتی ہے کہ 2022 میں بھوٹان اور کرغزستان میں تعلیم میں عوامی سرمایہ کاری جی ڈی پی کا 8 فیصد تھی، جب کہ پاپوا نیو گنی، پاکستان، کمبوڈیا، لاس اور سری لنکا میں یہ جی ڈی پی کا 2 فیصد سے بھی کم تھی۔

رپورٹ میں یہ بھی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے کہ کیسے غیر مستقیم ٹیکسوں کا اثر کم آمدنی والے خاندانوں پر غیر متناسب طور پر پڑتا ہے، 2022 میں، جاپان، کوریا اور نیوزی لینڈ میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 30 فیصد یا اس سے زیادہ تھا، جب کہ لاس اور پاکستان میں یہ تقریبا 10 فیصد تھا ۔

دنیا کے5 سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک بنگلہ دیش، نیپال، میانمار، پاکستان اور سری لنکا جو 50 کروڑ سے زائد افراد کا گھر ہیں، ماحولیاتی آفات کے باعث سب سے زیادہ بوجھ اٹھاتے ہیں۔

 رپورٹ میں سی او پی 30 کی تیاری سے قبل کہا گیا ہے کہ آفات سے نمٹنے اور ان کے مطابق ڈھالنے کے لیے ایشیا کو سالانہ تقریبا 1 کھرب 11 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، لیکن اسے صرف 333 ارب ڈالر ملتے ہیں اور اس کا بیشتر حصہ قرضوں کی شکل میں آتا ہے۔

امیتابھ بہار نے کہا کہ امیر ممالک اب بھی ان ممالک جیسے پاکستان میں ماحولیاتی نقصان کے لیے اپنے ذمہ داریوں کو نظرانداز کرتے ہیں جو انہوں نے پیدا کیا ہے، رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ ڈیجیٹل فرق کو ختم کرنا ضروری ہے، جو بڑی حد تک جغرافیہ، استطاعت اور سماجی حیثیت کے ذریعے متعین ہوتا ہے۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان میں رپورٹ میں ممالک میں گیا ہے کہ آمدنی کا سے زیادہ کے لیے

پڑھیں:

ٹک ٹاک صارفین کے لیے نئے سبسکرپشن ماڈل سے زیادہ کمائی کا امکان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے اپنے سبسکرپشن ماڈل میں اہم تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے جس کے بعد صارفین اپنی کمائی میں نمایاں اضافہ کر سکیں گے۔

کمپنی کے مطابق اب صارفین سبسکرپشن سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 90 فیصد حصہ کما سکیں گے، جو موجودہ 70 فیصد کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔

ٹک ٹاک کی جانب سے اس نئے ماڈل کے لیے چند شرائط متعین کی گئی ہیں۔ سب سے پہلے صارف کے فالوورز کی تعداد کم از کم 10 ہزار ہونی چاہیے، گزشتہ ماہ اس کی ویڈیوز کے مجموعی ویوز کم از کم ایک لاکھ ہونے چاہیے، اور اسی ماہ اس نے 3 یا اس سے زائد سبسکرپشن اونلی ویڈیوز پوسٹ کی ہوں۔ کمپنی کے مطابق جتنا زیادہ تسلسل کے ساتھ صارف مواد تخلیق کرے گا، اتنی زیادہ کمائی ممکن ہوگی۔

ٹک ٹاک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سبسکرپشن سے صارفین مضبوط کمیونٹیز تشکیل دے سکتے ہیں اور ماہانہ سبسکرپشن فیس کے ذریعے ان کے فالوورز کو خصوصی مراعات جیسے اسپیشل بیجز، سبسکرائبر اونلی پوسٹس، چیٹ فیچرز اور دیگر خصوصی مواد تک رسائی حاصل ہوگی۔

یہ تبدیلی ابتدائی طور پر امریکا اور کینیڈا میں نافذ کی جا رہی ہے، تاہم کمپنی نے وعدہ کیا ہے کہ آنے والے مہینوں میں اسے دیگر ممالک میں بھی متعارف کرایا جائے گا۔ فی الحال عالمی سطح پر ٹک ٹاک سبسکرپشن پروگرام کے تحت صارفین کو 50 فیصد آمدنی کا حصہ دیا جاتا ہے، جسے نئے ماڈل کے تحت 70 فیصد تک بڑھا دیا جائے گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام سے نہ صرف کریئٹرز کی کمائی میں اضافہ ہوگا بلکہ صارفین اور کریئٹرز کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں گے اور ٹک ٹاک پلیٹ فارم پر مخصوص کمیونٹیز کے فروغ میں مدد ملے گی۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • ٹک ٹاک صارفین کے لیے نئے سبسکرپشن ماڈل سے زیادہ کمائی کا امکان
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعاون کا فریم ورک شروع کرنے پر اتفاق
  • غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھ رہے ہیں، شہباز شریف: پاکستان سے معاہدہ اقتصادی تعاون بڑھانے کیلئے ہے، سعودی کابینہ
  • پاکستان اور سعودی عرب کا اقتصادی تعاون کے فریم ورک کے آغاز پر اتفاق
  • پاکستان اور سعودی عرب میں اقتصادی تعاون کا فریم ورک شروع کرنے پر اتفاق
  • پاکستان اور سعودی عرب نے اقتصادی تعاون کے فریم ورک کا اعلان کردیا
  • پاکستان اور سعودی عرب کا بڑا قدم, اقتصادی تعاون کے نئے فریم ورک پر اتفاق
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد کے درمیان ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ
  • پاکستان نے بنگلا دیش کو اقتصادی تعاون کی بڑی پیشکش کر دی