data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251025-03-3
روزینہ خورشید
کسی دانا کا قول ہے جو سیدنا علی سے منسوب کیا جاتا ہے ’’کفر کا نظام چل سکتا ہے ظلم کا نظام نہیں چل سکتا‘‘۔ ایسا نظام جس میں مظلوم کو انصاف اس کے مرنے کے بعد ملے، جس میں طاقتور کمزوروں پر حکمرانی کرے، جس میں منصف خود اپنی بولی لگاتے ہوں، جہاں محافظ ہی رہزن بنے بیٹھے ہوں، نیچے سے لے کر اوپر تک ہر ادارے میں لوٹ مار اور کرپشن کا بازار گرم ہو، جہاں امیر، امیر تر بنتا جا رہا ہو اور غریب سے روٹی کا نوالہ بھی چھینا جا رہا ہو، تنخواہ دار طبقے بھاری ٹیکس ادا کرنے کے باوجود بنیادی سہولتوں سے محروم ہوں جبکہ ان کے ٹیکس پر پلنے والے وزراء اور سرکاری افسران اپنے پر تعیش بنگلوں میں چین کی بانسری بجا رہے ہوں تو ایسے میں ضرورت ہے کہ اس ظلم کے نظام کو بدلنے کے لیے آواز اُٹھائی جائے۔ ہمارا پیارا ملک پاکستان دنیا کے نقشے پر جغرافیائی لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ وہ خطہ ٔ زمین ہے جو بے پناہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے یہاں جنگلات، پہاڑ، دریا، سمندر، معدنیات اور چاروں موسم سب کچھ موجود ہے حتیٰ کہ انسانی وسائل کی بھی کمی نہیں ہے لیکن افسوس آج تک پاکستان کو ایسی مخلص اور ایماندار قیادت میسر نہ آ سکی جو ان تمام وسائل کو صحیح معنوں میں بروئے کار لا کر ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر سکتی بلکہ جس نے بھی مسند اقتدار سنبھالی وہ بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتا رہا۔ ملکی معیشت کو کمزور اور اپنی معیشت کو مضبوط کرنے کی کوشش میں ملک کو قرضوں کے اندھیروں کے سپرد کر دیا گیا۔ ہم نے تو جب سے ہوش سنبھالا چند مخصوص لوگوں ہی کو اقتدار کے مزے لوٹتے دیکھا ہے ان میں کچھ لوٹے بھی ہیں جو صرف اس مقولے پر عمل پیرا ہوتے ہیں کہ ’’چلو ادھر کو ہوا ہو جدھر کی‘‘ لہٰذا وہ کبھی ادھر کبھی ادھر لڑھکتے نظر آتے ہیں لیکن اقتدار کی مسند سے جونک کی طرح چمٹے ہوئے ہیں تاکہ ان کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاہی میں رہے۔ رہ گئے مظلوم عوام تو ان کا کیا ہے وہ بیچارے اچھے دنوں کی آس لگائے انہی لیڈرز کے پیچھے زندہ باد زندہ باد کے نعرے لگاتے اپنی زندگی ہار جاتے ہیں۔
کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے نوجوان ایک بہترین سرمایہ کی حیثیت رکھتے ہیں، وہ اگر منظم اور متحد ہو جائیں تو تاریخ کا دھارا بدل کر رکھ سکتے ہیں۔ بنگلا دیش اور نیپال کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے کہ کس طرح منظم جہدوجہد کے ذریعے نوجوانوں کے سیل رواں نے ہر قسم کے بند کو توڑ کر اپنا حق حاصل کر لیا۔ ہمارے ملک کی آبادی کا تقریباً 62 فی صد نوجوانوں پر مشتمل ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پڑھے لکھے نوجوانوں کی اکثریت ملک کی سیاسی معاشی اور معاشرتی عدم استحکام کے باعث دل برداشتہ ہو کر بیرون ملک سکونت اختیار کرنے کو ترجیح دے رہی ہے۔
مشہور کہاوت ہے کہ بن روئے تو ماں بھی بچے کو دودھ نہیں دیتی لہٰذا مایوس نہ ہوں۔ مایوسی کفر ہے۔ اُجالے آپ کے منتظر ہیں۔ شب کی تاریکی جتنی زیادہ گہری ہوتی ہے طلوع سحر اتنا ہی قریب ہوتا ہے۔ راہ فرار اختیار کرنے کے بجائے آئیں متحد ہو کر نظام کو بدلنے کی بات کریں۔ جب اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلامی نظام عملی طور پر بھی نافذ العمل ہوگا تو زندگی کے ہر شعبے میں عدل و انصاف ہوتا ہوا نظر آئے گا۔ ہر مظلوم کی دادرسی ہوگی۔ نہ لوٹ مار مچے گی، نہ کرپشن کو پنپنے کی جگہ ملے گی، نہ رشوت کا دور دورہ ہوگا اور نہ ہی محافظ کو راہزن بننے کے مواقع مل سکیں گے۔ اس کے لیے عوام خصوصاً نوجوانوں کو ہمت دکھانی ہوگی کیونکہ:
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
مینار پاکستان لاہور میں 21،22 اور 23 نومبر کو جماعت اسلامی ایک عظیم الشان اجتماع عام کا انعقاد کرنے جا رہی ہے جس کا سلوگن ہے ’’چہرے نہیں نظام بدلو‘‘ آئیں ہم سب مل کر اس جدوجہد میں اپنا حصہ ڈالیں۔ دامے درمے سخنے جس سے جو کچھ بھی ممکن ہے اسے چاہیے کہ اپنے حصے کی شمع ضرور روشن کرے تاکہ ظلم کے نظام کی تبدیلی کے لیے اس کی گواہی بھی اللہ کے ہاں قبول ہو جائے۔
اے دوست کرو ہمت کچھ دور سویرا ہے
گر چاہتے ہو منزل پرواز بدل ڈالو
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ہائبرڈ نظام نے عوام کو انصاف سے محروم کر دیا، لیاقت بلوچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: جماعت اسلامی پاکستان کے قائم مقام امیر اور ناظم اجتماع عام لاہور، لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آئین اور قانون کی حکمرانی سے ہی ملک بہتر انداز میں آگے بڑھ سکتا ہے۔ عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے، طاقت کے زور پر چلایا جانے والا ہائبرڈ نظام کسی آئین یا قانون کا پابند نہیں۔ پیپلز پارٹی، نون لیگ اور ایم کیو ایم جیسی جماعتیں ہائبرڈ نظام کی چھتری تلے صرف چند بیرونی دوروں کے موقع پر راضی ہیں، حالانکہ 26ویں ترمیم نے عدلیہ کا سر قلم کر کے عوام کو انصاف سے محروم کر دیا ہے۔
ادارہ نور حق کراچی میں شہر بھر کے ناظمین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ جب بھی ملک میں سیاسی خلا پیدا ہوتا ہے تو سول اور ملٹری بیوروکریسی اس کو پر کرنے کے لیے اپنا گھوڑا جوت دیتی ہے، یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔ اختلافات کے باوجود قوم بھارت کے حملے پر متحد ہوگئی، مگر عوام کو طاقت کے ذریعے قابو میں رکھنے کا خیال درست نہیں۔ گمشدگیاں اور صوبوں کے حقوق غصب کرنا ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور بھارت پاکستان کے دوست نہیں، اسی طرح یہ دونوں افغانستان کے بھی خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔ دوحہ معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں، تاہم طالبان اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں اور اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔ لیاقت بلوچ نے بتایا کہ لاہور میں 21 تا 23 نومبر ہونے والا اجتماع عام جماعت اسلامی کی تاریخ کا 16واں اجتماع ہوگا، جو “بدل دو نظام” کے عنوان سے منعقد کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجتماع عام محض پاور شو نہیں بلکہ قرآن و سنت کے پیغام کو عام کرنے کا ذریعہ ہے۔ اس موقع پر کراچی کے ہر سطح کے ناظمین کو ذمہ داریاں سونپی گئیں جبکہ 50 سے زائد شعبہ جات اور 14 نائب ناظمین مقرر کیے گئے ہیں۔ اجتماع میں مردوں کے ساتھ خواتین اور بچے بھی بڑی تعداد میں شریک ہوں گے۔
نائب امیر جماعت اسلامی کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ نے خطاب میں کہا کہ سندھ حکومت کراچی کے ساتھ ظالمانہ سلوک کر رہی ہے، شہر میں پانی، ٹرانسپورٹ اور ترقیاتی منصوبے بدترین صورتحال کا شکار ہیں۔ پیپلز پارٹی جعلی مینڈیٹ سے میئر شپ پر قابض ہے لیکن جماعت اسلامی اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی عوام کے مسائل کے حل کے لیے سرگرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حق دو کراچی کو مہم مزید تیز کی جائے گی تاکہ شہریوں کو ان کے حقوق دلائے جا سکیں۔ اجلاس میں جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد الوحید نے درسِ قرآن پیش کیا۔