سینیئر صحافی و تجزیہ کار ابصار عالم کا کہنا  ہے کہ پاکستان میں ہائبرڈ نظام ہمیشہ رہا ہے تاہم مختلف ادوار میں اس کے شراکت داروں کے حصے کے تناسب میں تبدیلی آتی رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں تبدیلی نہیں ہائبرڈ نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں، کامران مُرتضیٰ

وی نیوز کے پروگرام ’سیاست اور صحافت‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے ملک میں ہائبرڈ نظام ہے تو کھل کر بتائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہی چیز معیشت کے لیے بھی کریں اور کرپشن کے خاتمے کے لیے بھی اور عوام سے کہیں کہ ہائبرڈ نظام ہے اور اتنے عرصے میں معیشت کو ٹھیک کر لیں گے پھر اس کے بعد نئے الیکشن کروا کر سائیڈ پر ہو جائیں۔

ابصار عالم نے کہا کہ ہائبرڈ نظام صرف پاکستان میں نہیں بلکہ برطانیہ اور فرانس میں بھی موجود ہے۔ ان کے مطابق ہائبرڈ نظام دوطرفہ ہوتا ہے لیکن یہ بہت عرصہ تک کامیاب نہیں ہوسکتا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کی تعریفوں کی ایک اہم وجہ کیا ہے؟

ابصار عالم کا کہنا تھا کہ سیاہ کو سیاہ اور سفید کو سفید کہنا چاہیے، منافقت نہیں ہونی چاہیے۔

’انہوں نے کہا کہ ایران سے کھل کر جنگ کی تو اللہ نے فتح دی، بھارت سے کھل کر مقابلہ کیا تو اللہ نے سرخرو کیا اور اسی طرح اب کھل کر افغانوں سے لڑ رہے ہیں تو نتیجہ سب کے سامنے ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ منافقت نہ کریں، ایسے ہی کھل کر جواب دیں، جب تک آپ پراکسیز کر رہے تھے تو نقصان ہو رہا تھا یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر بھی اب آپ کی تعریفیں کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے: علیمہ خان پر حملہ اور پی ٹی آئی کا اسمبلی بائیکاٹ، ہائبرڈ نظام پر 2 لیگی رہنما آمنے سامنے

پی ٹی آئی کی سیاست کے حوالے سے ابصار عالم نے کہا کہ پی ٹی آئی کسی بھی وقت پاکستان کے ساتھ نہیں کھڑی ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’جنگ ہو یا کرکٹ میچ پی ٹی آئی نے ہمیشہ دشمنوں کا ساتھ دیا ہے۔ اللہ بھی تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، یہی وجہ ہے کہ انہیں سزا مل رہی ہے۔ اب طے کر لیں کس راستے پر چلنا ہے، نیتن یاہو والے یا کسی اور راستے پر‘۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے ابصار عالم نے کہا کہ ان کے بارے میں مختلف آرا پائی جاتی ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ سیاست دان بھی انسان ہوتے ہیں، انہیں بھی وقت اور سکون درکار ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف ایک حساس شخصیت کے حامل ہیں جو دوسروں کی عزت کا بہت خیال رکھتے ہیں اور کبھی اونچی آواز یا سخت لہجے میں بات نہیں کرتے۔

ابصار عالم نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ایک حساس انسان کے لیے تکلیف دہ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ لوگ جو ان کے قریب تھے بعد میں ان کے مخالف بن گئے، ایسے تجربات کسی بھی انسان کو ہلا دیتے ہیں۔

ان کے مطابق معاشرے میں گالی دینے کا کلچر بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کے لیے گالی معمول کی بات ہے کیونکہ وہ ایسے ماحول میں پلے بڑھے ہیں مگر یہ حساس لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہوتی ہے۔

پرنٹ میڈیا سے آئے اور براہ راست ٹی وی سے شروع کرنے والے صحافیوں میں فرق

ابصار عالم نے پاکستانی میڈیا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ابتدا میں پرنٹ میڈیا کے لوگ ہی ٹی وی میں آئے لیکن بعد میں ایک نئی نسل نے براہ راست ٹی وی سے آغاز کیا جس میں پرنٹ کی اخلاقیات اور پروفیشنلزم کم دکھائی دیا۔

ابصار عالم نے اپنے صحافتی سفر کے حوالے سے کہا کہ جب انہوں نے صحافت شروع کی تو یہ وہی زمانہ تھا جو 16ویں صدی کے پرنٹنگ پریس کے آغاز سے چلا آرہا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہائبرڈ نظام کو تقویت ملی،حافظ نعیم الرحمان

ان کے مطابق صحافت تقریباً 4 سو سال تک اسی انداز میں جاری رہی صرف تکنیکی ترقی ہوئی جیسے ٹائپ رائٹر سے کمپیوٹر تک کا سفر یا سیاہ و سفید تصاویر سے رنگین پرنٹنگ تک۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں لوگوں کی صبح اخبار پڑھے بغیر شروع نہیں ہوتی تھی لیکن چونکہ پاکستان میں شرح خواندگی کم تھی اس لیے ٹی وی نے تیزی سے جگہ بنائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اخبار نہیں پڑھ سکتے تھے وہ ٹی وی کے ذریعے خبریں سننے اور دیکھنے لگے اور یہی انقلاب تھا۔

فیک نیوز کا سفر کہاں سے تیز ہوا؟

ابصار عالم نے کہا کہ ٹی وی چینلز کے آنے سے رفتار بڑھ گئی اور ’سب سے پہلے خبر دینے‘ کی دوڑ شروع ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دوڑ نے صحافتی اخلاقیات کو نقصان پہنچایا اور غیر مصدقہ خبریں سامنے آنے لگیں اور یہی فیک نیوز کا پہلا قدم تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب مین اسٹریم میڈیا بھی اس رجحان سے متاثر ہو چکا ہے اور صحافی سیاسی وابستگیوں میں بٹ گئے ہیں۔

ابصار عالم نے کہا کہ ’نیوٹرل‘ ہونے کا تصور غلط ہے کیونکہ کوئی انسان مکمل غیر جانبدار نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک اچھے صحافی کی رائے ضرور ہوتی ہے، خواہ وہ جنگ، گورننس یا کرپشن کوئی بھی معاملہ ہو۔

ابصار عالم نے ایک واقعہ سنایا کہ جب آفتاب اقبال نے جیو ٹی وی پر ’خبرناک‘ پروگرام شروع کیا تو وہ اکثر ’بے غیرت‘ کا لفظ استعمال کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: ’پاکستان میں ہائبرڈ نظام ہے‘، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں ریمارکس

ابصار عالم نے انہیں مشورہ دیا کہ یہ لفظ نامناسب ہے مگر آفتاب اقبال نے کہا کہ یہ عام بول چال کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے انہیں احساس ہوا کہ ثقافت انسان کی سوچ اور حساسیت کو شکل دیتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان میں صحافت کا معیار پاکستان میں ہائبرڈ نظام سینیئر صحافی ابصار عالم فیک نیوز فیک نیوز کا آغاز فیک نیوز کا سفر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان میں صحافت کا معیار پاکستان میں ہائبرڈ نظام سینیئر صحافی ابصار عالم فیک نیوز فیک نیوز کا ا غاز فیک نیوز کا سفر انہوں نے مزید کہا کہ ابصار عالم نے کہا کہ میں ہائبرڈ نظام انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فیک نیوز کا کا کہنا نہیں ہو کے لیے کھل کر

پڑھیں:

کشمیر میں امن کیلئے دہشتگردی کے ماحولیاتی نظام کو تباہ کرنا ہوگا، منوج سنہا

لیفٹیننٹ گورنر نے دہشتگرد نیٹ ورک کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس نے جموں و کشمیر کے کچھ حصوں میں برسوں سے جڑیں پکڑ لی ہیں۔ اسلامن ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ پچھلے پانچ برسوں کے محنت سے کمائے گئے امن کو برقرار رکھنے کے لئے دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنا ضروری ہے۔ سرینگر کے زیوان میں آرمڈ پولیس کمپلیکس میں یوم پولیس یادگاری تقریب میں منوج سنہا نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا اور خطے کو محفوظ بنانے میں ان کے غیر متزلزل عزم اور حوصلے کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پولیس نے قدرتی آفات اور دہشتگردی دونوں کا سامنا کرتے ہوئے مثالی ہمت اور عزم کا مظاہرہ کیا ہے، چاہے یہ قدرتی آفت ہو یا دہشت گردی، ہماری افواج ہمیشہ تیار رہتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 1,016 پولیس اہلکاروں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔

لیفٹیننٹ گورنر نے کہا آج میں ڈیوٹی کے دوران جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج جن جاں بحق کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے، انہوں نے ملک کے دفاع میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ہم سب انہیں گہرے احترام اور تشکر کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔ منوج سنہا نے دہشت گرد نیٹ ورک کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس نے جموں و کشمیر کے کچھ حصوں میں برسوں سے جڑیں پکڑ لی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گرد نیٹ ورک کو تباہ کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں جموں و کشمیر میں ایک گہری تبدیلی آئی ہے، اس امن کو برقرار رکھنے کے لئے ہماری افواج کو دن رات چوکس رہنا چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • ویزاسسٹم میں بہتری کیلئے مشاورت : پاکستانی وفدکابل پہنچ گیا
  • اجتماع عام ظالمانہ نظام کے خاتمے کا سبب بنے گا‘ سحر سلطانہ
  •  ہائبرڈ نظام نے عوام کو انصاف سے محروم کر دیا، لیاقت بلوچ
  •  نا م نہاد بلوچ نیشنل موومنٹ کا برطانیہ میں بے بنیاد  پروپیگنڈا بے نقاب 
  • آئی ایم ایف نے معیشت پر حالیہ سیلاب کے منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ظاہر کردیا،مالی بہتری کا بھی اعتراف
  • کشمیر میں امن کیلئے دہشتگردی کے ماحولیاتی نظام کو تباہ کرنا ہوگا، منوج سنہا
  • نام نہاد بلوچ نیشنل موومنٹ کا برطانیہ میں بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
  • اجتماع عام فرسودہ نظام بدلنے کا نقطہ آغاز ہوگا، ڈاکٹر نورالحق
  • معیشت میں بہتری: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے سرپلس میں آگیا