ویسے تو چیٹ یا ڈائریکٹ میسجز (ڈی ایم) کا آپشن سوشل میڈیا ایپس میں نظر آتا ہے مگر بہت جلد چیٹ جی پی ٹی میں بھی اسے استعمال کیا جاسکے گا۔

اوپن اے آئی کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی میں ڈائریکٹ میسجنگ فیچر کی آزمائش کی جا رہی ہے۔

بظاہر اس فیچر سے یہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں تبدیل ہو جائے گا۔

چیٹ جی پی ٹی کے اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے لیے نئے بیٹا (beta) ورژن میں موجود کوڈ میں اس بات کا انکشاف ہوا۔

ایک رپورٹ کے مطابق چیٹ جی پی ٹی ایپ میں بہت جلد صارفین دیگر افراد کو براہ راست ون آن ون یا گروپ میسجز بھیج سکیں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی ون آن ون چیٹ، گروپ میسجنگ اور بنیادی یوزر کنٹرولز سپورٹ جیسے دیگر افراد کو بلاک کرنا وغیرہ کی آزمائش کی جا رہی ہے۔

یہ فیچرز ابھی فعال نہیں مگر ان سے عندیہ ملتا ہے کہ اس روایتی سنگل یوزر ماڈل کو زیادہ سوشل بنانے پر کام کیا جا رہا ہے۔

نومبر 2022 میں متعارف کرائے جانے کے بعد سے چیٹ جی پی ٹی میں اے آئی سے ون آن ون چیٹ پر توجہ مرکوز کی گئی۔

مگر اب اسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں تبدیل کیا جا رہا ہے اور بیٹا کوڈ سے یہ عندیہ بھی ملا کہ صارفین کی پروفائلز میں پروفائل پکچرز اور ڈسپلے نیمز کا استعمال کیا جاسکے گا۔

ان نئے فیچرز کے حوالے سے تفصیلات ابھی محدود ہیں تو کافی کچھ معلوم نہیں۔

ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ کیا لوگوں سے چیٹ کے دوران اے آئی چیٹ بوٹ کو بھی اس کا حصہ بنایا جاسکے گا یا نہیں۔

ڈائریکٹ میسجنگ کا اضافہ چیٹ جی پی ٹی کے موبائل تجربے کو مکمل طور پر بدل دے گا اور صارفین نہ صرف اے آئی بلکہ اس پلیٹ فارم کو دیگر افراد سے رابطوں یا ملکر کام کرنے کے لیے بھی استعمال کرسکیں گے۔

اوپن اے آئی کی جانب سے اس فیچر کو باضابطہ طور پر متعارف کرانے کے حوالے سے ابھی کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چیٹ جی پی ٹی اے ا ئی کیا جا

پڑھیں:

خیبر پختونخوا؛ خواجہ سرا افراد کی رجسٹریشن کیلئے نیا فارم متعارف

ویب ڈیسک : خیبر پختونخوا میں خواجہ سرا افراد کی باقاعدہ رجسٹریشن کیلئے سماجی بہبود محکمہ نے ایک نیا رجسٹریشن فارم متعارف کروا دیا گیا، جس کا مقصد خواجہ سرا برادری کی سرکاری ریکارڈ میں شمولیت کو آسان بنانا اور انہیں فلاحی پروگراموں، سماجی تحفظ اسکیموں اور سرکاری امدادی اقدامات تک بہتر رسائی فراہم کرنا ہے۔

بلو وینز، سماجی بہبود محکمہ اور نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (NCHR) نے اس اہم قدم کو مشترکہ طور پر عملی شکل دی۔ اس حوالے سے کی گئی تقریبِ رونمائی میں ایڈیشنل سیکریٹری سماجی بہبود عمرا خان، ڈپٹی ڈائریکٹر نادرا شاہد خان، صوبائی کوآرڈینیٹر NCHR رضوان اللہ شاہ، پروگرام مینیجر بلو وینز قمر نسیم، خواجہ سرا کمیونٹی کے نمائندے، اور مختلف سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 روپے 35 پیسے تک کمی کا امکان

شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ درست اور شفاف ڈیٹا کی عدم موجودگی خواجہ سرا افراد کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2023 کی مردم شماری میں ملک بھر میں صرف 20 ہزار سے کچھ زائد خواجہ سرا افراد درج کیے گئے ہیں، جب کہ مختلف تنظیموں کے مطابق اصل تعداد لاکھوں میں ہے۔ خیبر پختونخوا میں بھی نادرا کے ’’X‘‘ شناختی کارڈ رکھنے والے خواجہ سرا افراد کی تعداد انتہائی کم ہے، جس کے باعث وہ سرکاری مراعات سے محروم رہ جاتے ہیں۔

بالی وو ڈ فلم کا ٹریلر ریلیز، چودھری اسلم شہید کی اہلیہ کی کڑی تنقید

ایڈیشنل سیکریٹری سماجی بہبود عمرا خان نے کہا کہ خواجہ سرا برادری کو سرکاری نظام میں شامل کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ جب تک وہ سرکاری ریکارڈ کا حصہ نہیں بنیں گے، انہیں سرکاری سہولیات، روزگار کوٹے اور تحفظ کے میکانزم تک رسائی ممکن نہیں۔ یہ فارم اسی سمت ایک اہم قدم ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر فرد خود کو محفوظ اور بااختیار محسوس کرے۔ 

صوبائی کوآرڈینیٹر NCHR رضوان اللہ شاہ نے کہا کہ انسانی حقوق کی فراہمی کا آغاز درست ڈیٹا سے ہوتا ہے۔ جب کوئی کمیونٹی ریکارڈ میں موجود نہ ہو تو اس کے مسائل بھی نظر انداز ہو جاتے ہیں۔ یہ قدم ہمارے لیے پالیسی سازی اور مؤثر مداخلتوں کا نیا دروازہ کھولے گا۔ 

ڈکی بھائی کی رہائی کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا کے سامنے آگئے

بلو وینز کے پروگرام مینیجر قمر نسیم نے کہا کہ سرکاری ریکارڈ اور اصل آبادی کے درمیان بڑا خلا تشویش ناک ہے۔ یہ فارم رجسٹریشن کو نہ صرف آسان بنائے گا بلکہ کمیونٹی کو یہ اعتماد بھی دے گا کہ ان کی شناخت اور وجود کو ریاستی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔ ہمارا مقصد انہیں باوقار زندگی کے مواقع فراہم کرنا ہے۔

تقریب کے دوران مختلف سرکاری محکموں نے اپنی تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ شرکاء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ضلعی سطح پر سماجی بہبود دفاتر کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے اور انہیں کمیونٹی کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنا ہوگا تاکہ رجسٹریشن کے عمل میں عملی رکاوٹیں دور کی جا سکیں۔

سہیل آفریدی کا احتجاج کے لئے ہر گاؤں سے بندےاڈیالہ جیل لانےکاحکم

نادرا حکام نے اعلان کیا کہ موبائل رجسٹریشن یونٹس کے ذریعے گھروں، ڈیرں اور دیگر مقامات پر جا کر خواجہ سرا افراد کی رجسٹریشن کی جائے گی، جس سے وہ افراد بھی ریکارڈ کا حصہ بن سکیں گے جو سماجی دباؤ یا حفاظتی خدشات کے باعث دفاتر آنے سے ہچکچاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان جلد ہی 3 ڈسکوز کی نجکاری کرے گا،اویس لغاری
  • ابھی گنجائش ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے آپشن کی طرف نہ جائیں، رانا ثنااللہ
  • ایف اے ٹی ایف کی شرط پر ورچوئل ایسٹ میں کالے دھن کا استعمال روکنے کیلئے سخت اقدامات کا فیصلہ
  • انسٹاگرام نے ہیش ٹیگز کی حد محدود کرنے کا تجربہ شروع کردیا
  • پنجاب سیف سٹی ایپ کے نئے فیچر پر بحث اور تشویش، اصل وجہ کیا ہے؟
  • اسرائیلی فوجی افسران کیلئے اینڈرائیڈ فون استعمال کرنے پر پابندی عائد
  • قانون کی خلاف ورزی کرنے والا اب نہیں بچے گا؛ ٹریفک پولیس کا ڈرونز کا استعمال شروع
  • کراچی: دودھ کے نمونے مضرصحت اور انسانوں کیلئے ناقابل استعمال قرار، رپورٹ پیش
  • حکمران ہمیشہ دعویٰ کرتے ہیں کہ دہشتگردی ختم کرینگے، اسلم رئیسانی
  • خیبر پختونخوا؛ خواجہ سرا افراد کی رجسٹریشن کیلئے نیا فارم متعارف