انجینئر محمد علی مرزا کی ایف آئی اے کی تحقیقات لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پنجاب قرآن بورڈ نے پرانی ویڈیو پر درخواستگزار کو گنہگار قرار دے دیا ہے، حالانکہ پنجاب قرآن بورڈ کو کسی طرح کا فتویٰ جاری کرنے کا اختیار ہی حاصل نہیں، پنجاب قرآن بورڈ صرف قرآن پاک کی اشاعت کے امور کو دیکھتا ہے، پنجاب قرآن بورڈ کی جانب سے فتویٰ جاری کرنا غیر قانونی و غیر شرعی اقدام ہے، اس لئے اس فتوے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ ممتاز مذہبی سکالر انجینئر محمدعلی مرزا کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں ایف آئی اے اور پنجاب قرآن بورڈ کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف آئی اے نے درخواستگزار کو نوٹس جاری کیے بغیر تحقیقات شروع کر دیں، ایف آئی اے نے سوشل میڈیا سے ویڈیو پر فتویٰ کیلئے پنجاب قرآن بورڈ بھجوائی۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پنجاب قرآن بورڈ نے پرانی ویڈیو پر درخواستگزار کو گنہگار قرار دے دیا ہے، حالانکہ پنجاب قرآن بورڈ کو کسی طرح کا فتویٰ جاری کرنے کا اختیار ہی حاصل نہیں، پنجاب قرآن بورڈ صرف قرآن پاک کی اشاعت کے امور کو دیکھتا ہے، پنجاب قرآن بورڈ کی جانب سے فتویٰ جاری کرنا غیر قانونی و غیر شرعی اقدام ہے، اس لئے اس فتوے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: درخواست میں ایف آئی اے گیا ہے
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ کا27ویں ترمیم پراہم فیصلہ آ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے 27 ویں ترمیم اور آئینی عدالتوں کے ججز کی تقرری اور وفاقی آئینی ججز کو فریق بنانے کے نکتے پر دائر درخواست کے خلاف تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
عدالت نے اپنے حکم نامے میں ججز کو فریق بنانے کی استدعا مسترد کردی اور ججز سے متعلق ریمارکس بھی حذف کرنے کا حکم دیا۔
تحریری حکم نامے میں لکھا گیا کہ درخواست گزار ججز کے نام نکال کر دس یوم میں ترمیمی درخواست جمع کروا سکتے ہیں، اگر مقررہ وقت میں ترمیمی درخواست جمع نہ ہوئی تو درخواست عدم پیروی پر طے کرنے کے لیے مقرر جائے گی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار نے 27 ویں ترمیم کے ساتھ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقرری کو چیلنج کیا ہے،اگر جج کی تقرری کے خلاف درخواست قابلیت کی بنیاد پر ہو تو آئین کا آرٹیکل199(5) رکاوٹ نہیں ہے، درخواست میں ججز کی تقرری سے متعلق انکوائری کی استدعا نہیں کی ہے۔
حکم نامے میں لکھا گیا کہ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ ججز کی تقرری 27 ویں ترمیم کی بنیاد پر ہوئی،ججز کی تقرری پر اعتراض قابلیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ 27 ویں ترمیم پر ہے،جب تک ترمیم موجود ہے ججز کی تقرری پر اعتراض نہیں بنتا۔
عدالت نے لکھا کہ اِس پلیٹ فارم کو وفاقی آئینی عدالت کے ججز کے خلاف بیانات کے لیے استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے، درخواست قانونی نکات تک محدود ہونی چاہیے۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar