اسلام آباد ہائیکورٹ: وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کی سابق چیئرپرسن کیخلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
فائل فوٹو
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کی سابق چیئرپرسن رعنا سعید خان کے خلاف ایف آئی اے میں درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ اس سے قبل ایف آئی اے کی انکوائری رکوانے کی درخواست بھی مسترد ہو چکی ہے۔
فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے رعنا سعید خان کے خلاف باضابطہ انکوائری کے بعد مقدمہ درج کیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان نے وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کی سابق چیئرپرسن رعنا سعید خان کی ایف آئی اے کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
درخواست گزار نے بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔ درخواست مسترد کرنے کی وجوہات پر مبنی تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا یہی بینچ اس سے قبل رعنا سعید کی جانب سے ایف آئی اے انکوائری رکوانے کی درخواست بھی مسترد کر چکا ہے۔
جسٹس محمد اعظم خان نے 3 نومبر 2025 کو ایف آئی اے کی انکوائری رکوانے کی درخواست مسترد کی تھی۔ رعنا سعید خان نے ایف آئی اے کو ہراساں کرنے سے روکنے کے لیے بھی عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے آفس اعتراضات برقرار رکھے تھے۔
رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراض عائد کیا تھا کہ ہراسگی روکنے اور موبائل فون واپس کرنے کی درخواست میں ضمانت دینے اور گرفتاری سے روکنے کی استدعا کیسے کی جا سکتی ہے؟
ایف آئی اے نے باضابطہ انکوائری کے بعد رعنا سعید کے خلاف مبینہ کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مقدمہ خارج کرنے کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ کی درخواست مسترد ایف آئی اے
پڑھیں:
وفاقی دفتر خزانہ اسلام آباد میں منظم بے ضابطگیوں کا میگا اسکینڈل بے نقاب
اسلام آباد:وفاقی دفتر خزانہ (ایف ٹی او) اسلام آباد میں بڑے پیمانے پر منظم بے ضابطگیوں کا میگا اسکینڈل بے نقاب ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق غیر قانونی طریقے سے ایف ٹی او سے اسٹامپ پیپرز جاری کروا کر اسٹامپ پیپر فیس ،کورٹ فیس اور فارن بلز خزانے میں جمع نہ کرانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے میگا کرپشن اسکینڈل سامنے آنے پر ایف ٹی او میں تعینات سینئر آڈیٹر عادل مقبول سمیت71افسران و اہلکاروں سمیت اسٹامپ واینڈرز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ۔
یہ مقدمہ دفعات 109، 409، 420، 467، 471 پی پی سی اور 5(2)47 پی سی اے 1947 کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل افضل خان نیازی کی سربراہی میں رات گئے ملزمان کی گرفتاریوں کےلیے کریک ڈاؤن کیا گیا اور اس دوران 20 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جب کہ دیگر کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان نے متعدد افسران و اہلکاروں کی مبینہ ملی بھگت سے ایف ٹی او آفس اسلام آباد سے جعلی/بوگس لائسنس جمع کرا کے اسٹامپ پیپرز حاصل کیے۔ جعلی لائسنسوں پر 2,638 بوگس TR-32 چلان جاری کیے گئے، جس سے قومی خزانے کو 29 کروڑ 64 لاکھ 98 ہزار روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔
ذرائع کے مطابق ایف ٹی او کے 71 افسران و اہلکاروں و اسٹامپ وینڈرز کے خلاف مقدمہ تھانہ آبپارہ کے مقدمہ نمبر 527/2025 کی ریکارڈ وصولی پر انکوائری نمبر 368/2025مکمل ہونے پر درج کیاگیا ہے۔ انکوائری مکمل ہونے و ثبوت سامنے آنے پر مقدمہ اندراج کی منظوری ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون شہزاد ندیم بخاری نے دی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق 10 سالہ فرانزک آڈٹ کے بعد اصل نقصان کا تعین کیا جائے گا۔
اے ڈی سی آر امتیاز جنجوعہ،سپرنٹنڈنٹ محمد ارشد سمیت ایف ٹی او اور ڈی آر اے برانچ کے دیگر افسران کے کردار کا تعین تفتیش میں ہوگا ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد افضل خان نیازی کی نگرانی میں ایس ایچ او شمس خان گوندل و ٹیم تفتیش میں مصروف ہے۔