طلبا کو امتحان میں شرکت سے روکنے کیخلاف داؤد یونیورسٹی سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے طلبہ کو امتحان میں شرکت سے روکنے کیخلاف درخواست پر داؤد یونیورسٹی سے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ہائیکورٹ میں طلبہ کو امتحان میں شرکت سے روکنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
داؤد یونیورسٹی کا کوئی نمائندہ پیش نہیں ہوا۔ درخواستگزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ عدالتی حکم پر طلبہ کو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
درخواستگزارعزیر اور دیگر نے امتحان دے دیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ طلبہ کا امتحان ہوگیا ہے، یونیورسٹی کا جواب آجائے تو فیصلہ کریں گے۔
عدالت نے بعد ازاں سماعت ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کو امتحان میں
پڑھیں:
جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کیخلاف یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انجمن اساتذہ نے کہا کہ اساتذہ کا مشاورتی اجلاس بلایا جائے گا، جبکہ جمعرات کو یونیورسٹی کی تمام منتخب اور غیر منتخب تنظیموں کا لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے بلایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن اساتذہ نے پریس کانفرنس میں جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کے خلاف بدھ کو یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انجمن اساتذہ کے صدر ڈاکٹر غفران عالم نے سیکریٹری معروف بن رؤف اور آئی سی سی بی ایس کے فیکلٹی رکن ڈاکٹر شاہ حسن و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ منعقدہ پریس کانفرنس کی۔ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے یونیورسٹی کے ادارے آئی سی سی بی ایس کو علیحدہ کرکے خودمختار حیثیت دینے کے خلاف اپنا لائحہ عمل جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف بدھ کو جامعہ کراچی میں یوم سیاہ منایا جائے گا، اس موقع پر اساتذہ کا مشاورتی اجلاس بلایا جائے گا، جبکہ جمعرات کو یونیورسٹی کی تمام منتخب اور غیر منتخب تنظیموں کا لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے بلایا جائے گا۔ آئی سی سی بی ایس کو دو نجی افراد نادرہ پنجوانی اور عزیز ابراہیم جمال کے حوالے کرنے اور جامعہ کراچی کو دو لخت ہونے سے بچانے کے لیے بل کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ اس متنازع ایکٹ کے ماسٹر مائنڈ سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری ہیں، جبکہ موجودہ ڈائریکٹر ڈاکٹر رضا شاہ اس معاملے پر اپنا مؤقف نہیں دے رہے ہیں۔ انجمن اساتذہ نے مؤقف اختیار کیا کہ جامعہ کراچی کے تحقیقی ادارے آئی سی سی بی ایس کے حوالے سے پیش کردہ ”انٹرنیشنل سینٹر فار سائنس بل 2025ء کسی طور پر بھی اعلیٰ تعلیمی نظام کیلئے بہتر نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ناصرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے سائنسدانوں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے درخواست کی ہے کہ سندھ کابینہ میں زیر غور اس بل کو واپس لیا جائے، تاکہ سائنسی دنیا پوری جامعہ کراچی اور بالخصوص آئی سی سی بی ایس میں پھیلی اس بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔
انجمن اساتذہ کے رہنماؤں نے حکومتِ سندھ سے سوال کیا کہ اربوں روپے کی پراپرٹیز کو صرف چند کروڑ ملانے والوں کے ہاتھ میں دے دینا کس طرح ممکن ہے؟ ادارے میں موجود تمام اساتذہ و ملازمین کو فیصلہ کرنے کیلئے نوے دن کی مہلت دینا کیا شہید ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کا وژن ہو سکتا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ کیا اساتذہ و ملازمین سے ہر قسم کا شکایت کا حق چھین لینا اور کورٹ میں جانے کے حق سے محروم کر دینا پیپلز پارٹی کا منشور ہو سکتا ہے؟ کیا بورڈز اور ڈائریکٹر کو مکمل استثناء دینا احتساب کے بنیادی اصولوں سے متصادم نہیں؟ لہذا ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ حکومت سندھ فی الحال اس بل کو ختم کرکے تمام اسٹیک ہولڈرز جس میں تمام ڈونرز، کراچی یونیورسٹی سنڈیکیٹ وسینٹ، فیڈرل ہائیر ایجوکیشن کمیشن، سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن، چارٹر انسپیکشن کمیٹی سے مشاورت کرے۔