پنجاب کالج کہوٹہ کیمپس ترکھیاں میں سالانہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیئر 2025 کا شاندار انعقاد ہوا جس میں مختلف تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات کی بھرپور شرکت کی اپنے جدید سائنسی ماڈلز کے ذریعے شرکا کی توجہ اپنی طرف کھینچ لی۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے چاند کی چٹانیں پاکستان سمیت کن 6 ممالک کے سائنسدانوں کو دیں؟

اس موقعے پر طلبہ نے فزکس، کیمسٹری، بائیولوجی اور ٹیکنالوجی کے شاندار اور تخلیقی ماڈلز پیش کیے۔

ایگزیبیشن کا مقصد نوجوانوں کی تخلیقی سوچ کو پروان چڑھانا اور انہیں مستقبل کی جدید سائنسی ضروریات سے ہم آہنگ کرنا تھا۔

فیئر میں شریک سیاسی، سماجی شخصیات اور اساتذہ نے طلبہ کی محنت، لگن اور جدید آئیڈیاز کو دل کھول کر سراہا۔

مزید پڑھیے: پاکستان اور چین کا مشترکہ اسپیس سائنس سینٹر قائم کرنے کا فیصلہ

شرکا کا کہنا تھا کہ ایسی سرگرمیاں نوجوان نسل کو سائنسی میدان میں آگے بڑھنے کی ترغیب دیتی ہیں۔

تقریب کے اختتام پر مہمانانِ گرامی نے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایگزیبیشن میں حصہ لینے والے تمام طلبہ میں تعریفی سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے۔

مزید پڑھیں: کیا گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں سال اسموگ کی شدت میں واقعی کمی ہوگئی؟

پنجاب کالج کہوٹہ کیمپس ترکھیاں میں لگایا گیا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیئر نہ صرف طلبہ کی صلاحیتوں کا مظہر ہے بلکہ مستقبل کے سائنسدانوں کی نئی راہیں بھی متعین کر رہا ہے۔ مزید تفصیل جانیے عثمان خان کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب کالج کہوٹہ کیمپس ترکھیاں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیئر 2025 کہوٹہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیئر 2025 کہوٹہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیئر

پڑھیں:

سفارتی روابط کمزور پڑ جائیں تو کشیدگی بڑھتی ہے، حنا ربانی کھر

پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں سفارت کاری کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے اور اگر ممالک کے درمیان سفارتی روابط کم ہو جائیں تو اس کا نتیجہ لازماً کشیدگی اور غلط فہمیوں کی صورت میں نکلتا ہے۔ ان کے مطابق بین الاقوامی تعلقات میں رابطے جتنے مضبوط ہوں گے، تنازعات کے امکانات اتنے ہی کم ہوں گے۔
ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے گھبرانے کے بجائے اسے مثبت اور تعمیری مقاصد کے لیے استعمال کرنا ضروری ہے، خصوصاً موسمیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجز سے نمٹنے میں اے آئی مؤثر کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اس تبدیلی کے ساتھ چلنے کا واحد راستہ جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہے۔
حنا ربانی کھر نے عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے نیوکلیئر رسک پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ نیوکلیئر سیفٹی کے لیے فوری اور عملی اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ کسی ممکنہ تباہ کن صورتحال سے بچا جا سکے۔
چین کی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ چین نے جدید ٹیکنالوجی کے لیے جامع اور منظم منصوبہ بندی کی، جس کی وجہ سے صرف دو سال میں برقی گاڑیوں (ای وی) کی مارکیٹ میں صفر سے دنیا میں سبقت لینے تک کا سفر طے کیا۔ ان کے مطابق یہ مثال واضح کرتی ہے کہ مستقل مزاجی، منصوبہ بندی اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری اقوام کو غیر معمولی رفتار سے آگے لے جا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں دسمبر 2025: ملک بھر میں ثقافت، معیشت، سائنس اور کھیلوں کی سرگرمیاں
  • طلبہ میں منشیات کے پھیلاؤ پر شدید تشویش ہے، ضیا لنجار
  • فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا (نارتھ) کے زیر اہتمام کیڈٹ کالج سوات میں ادبی کنوینشن کا انعقاد
  • سیسی کے تحت افسران کے لیے تربیتی پروگرام کا انعقاد
  • جدید ٹیکنالوجی اور روبوٹکس کا شاندار اسکول
  • شہدائے جموں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے گریجویٹ کالج بھمبر میں تقریب کا انعقاد
  • سفارتی روابط کمزور پڑ جائیں تو کشیدگی بڑھتی ہے، حنا ربانی کھر
  • بوڈو طلبہ کا آسام اسمبلی پر حملہ اور توڑ پھوڑ، 6  کمیونیٹیز کو خصوصی حیثیت دینے کا مطالبہ
  • ٹیکنالوجی سے کھانے تک دلچسپ سفر؛ سیمی کنڈکٹر بنانے والی فرم نے اسنیکس متعارف کرادیے