لاہور:

متروکہ وقف املاک بورڈ کو حالیہ دنوں میں شدید مالی بحران کا سامنا ہے جو اس وقت پیدا ہوا جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انکم ٹیکس کی مد میں بورڈ کے متعدد اکاؤنٹس سے مجموعی طور پر 2307 ملین روپے نکال لیے۔ بورڈ حکام کے مطابق یہ کٹوتی اس حد تک بھاری ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی متاثر ہو گئی ہے جبکہ ملک بھر میں مندروں اور گردواروں کی آرائش، تزئین اور بحالی کے جاری منصوبے بھی رک چکے ہیں۔

متروکہ وقف املاک بورڈ(ای ٹی پی بی) کے چیف کنٹرولراکااونٹس عدیل احمد نے بتایا کہ ایف بی آر نے پہلے مرحلے میں 1215 ملین روپے کا ٹیکس کلیم  کیا تھا اور بعد ازاں 1118 ملین روپے براہِ راست بورڈ کے اکاؤنٹس سے نکال لیے۔ اس سے قبل بھی 942 ملین اور 235 ملین روپے کی کٹوتیاں کی گئی تھیں، جس کے باعث مجموعی بوجھ کئی ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کے اس اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے اپیلٹ ٹربیونل (اے ٹی آئی آر) سے حکمِ امتناعی حاصل کر لیا گیا ہے۔انہوں مؤقف اختیار کیا ہے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ ایک وفاقی اور ٹرسٹی ادارہ ہے، جسے ٹیکس سے استثنی حاصل ہےاور ایف بی آر خود 2012 سے 2022 تک ٹیکس استثنیٰ کے سرٹیفکیٹ جاری کرتا رہا ہے تاہم 2023 میں اچانک یہ استثنیٰ ختم کر دیا گیا جس کے بعد موجودہ تنازع کھڑا ہوا۔ بورڈ کے مطابق ایک وقافی سطح کے وقف ادارے کو کاروباری کمپنی کے طور پر ڈیل کیا جارہا ہے جو نہ صرف غیر مناسب ہے بلکہ ادارے کی قانونی حیثیت کے بھی خلاف ہے۔

بورڈ ملازمین کی نیشنل یونین کے جنرل سیکرٹری مدثر زیدی کے مطابق موجودہ صورتِ حال بورڈ کے معمول کے انتظامی امور کو مفلوج کر رہی ہے۔ اب تک بورڈ کے 1500 کے قریب ملازمین کو تنخواہ نہیں مل سکی جبکہ ریٹائرڈملازمین کی پینشن بھی رک گئی ہے۔

مدثر زیدی کے مطابق ملک بھر گوردواروں اورمندروں کی آرائش وتزئین اوربحالی کا کام بھی رک گیا ہے جو وزیر اعظم شہبازشریف اور وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر شروع کیا گیا تھا۔ بجلی اورگیس سمیت یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی بھی رک گئی ہے

انہوں نے کہا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ سکھ اور ہندو برادری کی وقف جائیدادوں کا نگران ادارہ ہے اور اس کے ذمے متعدد سماجی و فلاحی سرگرمیاں بھی ہیں۔ بھاری رقوم اکاؤنٹس سے نکالے جانے کے بعد بورڈ کے زیرانتظام چلنے والے اسکولوں اور اسپتالوں کا نظام بھی متاثر ہونے لگا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: متروکہ وقف املاک بورڈ اکاؤنٹس سے ملین روپے ایف بی آر کے مطابق بورڈ کے بھی رک

پڑھیں:

3 ادارے نجکاری پروگرام میں شامل،2 ڈی لسٹ کرنے کی تجویز

اسلام آباد:

نجکاری بورڈ نے3 سرکاری اداروں کو نجکاری پروگرام میں شامل،2 ادارے ڈی لسٹ کرنے کی سفارش کر دی۔

 نجکاری کمیشن کے مطابق چیئرمین محمد علی کی زیر صدارت اجلاس میں سرمایہ کاری کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر3سرکاری ادارے فعال نجکاری پروگرام میں شامل، 2 ڈی لسٹ کرنے کی تجویز دی گئی، کمیٹی نے متعلقہ وزارتوں کے ذریعے کمیشن کو موصول 15اداروںکی نجکاری کا تفصیلی جائزہ لیا۔

کمیٹی کی سفارشات پر بورڈ نے سینڈک میٹلز لمیٹڈ، پاکستان منرلز ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کو نجکاری پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری،12اداروں کو نجکاری کیلئے ناقابل عمل، سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ اور یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو نجکاری پروگرام سے خارج کرنے کی سفارش کی۔

اعلامیہ کے مطابق سندھ انجنیئرنگ لمیٹڈ2007-08 سے غیر فعال جبکہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن آپریشنز بند ہو چکے ہیں،اس کی واجبات اثاثوں سے زائد ہیں۔ بورڈ نے زور دیا کہ موزونیت کے معیار پر پورے اترنے والے ادارے ہی نجکاری میں شامل ہوں گے، ناقابل عمل اداروں کے لیے لیکویڈیشن سمیت متبادل آپشنز پر غور کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شدید موسمیاتی چیلنجز، بلوچستان کے بیشتر اضلاع خشک سالی کا شکار
  • انگلینڈ کے سابق کرکٹر روبن اسمتھ انتقال کر گئے
  • پاکستان فِن ٹیک کا نیا پاور ہاؤس بننے لگا، ڈیجیٹل بینکنگ اور آن لائن ادائیگیوں میں تیز رفتار ترقی
  • امریکا برفانی طوفان کی زد میں، ہزاروں پروازیں منسوخ اور تاخیر کا شکار
  • سعودی عرب کا بڑا اعلان: فلسطین کے لیے 90 ملین ڈالر کی نئی گرانٹ
  • بلوچستان شدید موسمیاتی چیلنجز کا شکار
  • 3 ادارے نجکاری پروگرام میں شامل،2 ڈی لسٹ کرنے کی تجویز
  • نیتن یاہو کی معافی اور عالمی انصاف کا بحران
  • وادی کشمیر میں انہدامی کارروائی انسانیت کے بحران کا پیش خیمہ ہے، پی ڈی پی