ٹیکس دہندگان کے پیسوں کا غلط استعمال، آئی ایم ایف کا شفافیت بہتر بنانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے ٹیکس دہندگان کے پیسے کے انفرادی یا سیاسی مقاصد کیلیے غلط استعمال کو کم سے کم کرنے کے لیے سنگل ٹریرری اکائونٹ (ٹی ایس اے) کے بہاؤ میں مالی نظم و ضبط اور شفافیت بہتربنانے کا مطالبہ کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے اپنی گورننس اور بدعنوانی کی تشخیصی رپورٹ(جی سی ڈی اے)میں اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ دو سال میں کچھ بہتری کے باوجود پاکستان مسلسل کمزور بجٹ کی ساکھ کا شکار رہا ہے جس نے کئی بڑے گورننس مسائل کو جنم دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ عوامی سرمایہ کاری کے انتظام میں متعدد خامیاں موجود ہیں جن کے باعث منصوبوں کی طویل مدت تک فنڈنگ برقرار نہیں رہتی، منصوبے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں اور لاگت میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔
آئی ایم ایف نے 3 سے 6 ماہ کے اندر فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ٹی ایس اے کے ادارہ جاتی دائرہ کار سے متعلق فیصلہ سازی کو یکجا کرتے ہوئے نقدی کیموثر انتظام کو بہتر بنایا جائے، تجزیاتی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے اور نقدی کے اندازوں کے لیے مستقبل بینی پر مبنی طریقہ اپنایا جائے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ صورتحال کو ایک کمزور ٹی ایس اے فریم ورک نے مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جس میں ادارہ جاتی حدود کا کوئی واضح فیصلہ موجود نہیں، اور یہی بات حکومت کے نقدی بیلنس پر کنٹرول کو کمزور کرتی ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق وہ ادارے جو بجٹ کے وسائل استعمال کرتے ہیں مگر روایتی مالیاتی احتساب کے دائرے سے باہر کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔
ریاستی اداروں کو کمزور کرتے ہیں اور بدعنوانی کے خطرات بڑھاتے ہیں مالی اور معاشی طرزِ حکمرانی کی کمزوریاں رسمی پالیسی اور عملی صورتحال کے درمیان مستقل فرق کی عکاسی کرتی ہیں جو سرکاری اختیارات کے نجی مفاد میں استعمال کے امکانات پیدا کرتی ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پارلیمانی نگرانی بھی اس وجہ سے کمزور ہو چکی ہے کہ منظور شدہ بجٹ اور حقیقی اخراجات میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔
آئی ایم ایف نے زور دیا کہ بدعنوانی کے خطرات کم کرنے اور سرکاری مالیاتی انتظام کاری کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
بل بورڈز نہایت خطرناک ہوتے ہیں، پیسوں کےلیے جان کو خطرے میں نہیں ڈالا جاسکتا، جج سپریم کورٹ
بل بورڈز سے متعلق کیس میں جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیےکہ بِل بورڈز نہایت خطرناک ہوتے ہیں، شہریوں کی جان کو خطرے میں نہیں ڈالا جاسکتا،آندھی طوفان میں بِل بورڈ گرنے کی صورت میں جانی و مالی نقصان کی ذمہ داری کون لے گا۔
وفاقی آئینی عدالت میں بِل بورڈز نصب کرنے کی اجازت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پارکس اینڈ ہینڈی کرافٹ اتھارٹی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ بِل بورڈز نہایت خطرناک ہوتے ہیں اور صرف فیس کی مد میں پیسہ اکٹھا کرنے کیلئے شہریوں کی جانوں کو خطرے میں نہیں ڈالا جاسکتا۔
انہوں نے استفسار کیا کہ آندھی طوفان میں بِل بورڈ گرنے کی صورت میں جانی و مالی نقصان کی ذمہ داری کون لے گا اور کیا اتھارٹی اس کی ذمہ داری اٹھانے کو تیار ہے؟
عدالت نے بِل بورڈز نصب کرنے کے طریقۂ کار اور تعمیراتی معیار پر بھی سوالات اٹھائے اور یاد دلایا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی بِل بورڈز پر پابندی کا فیصلہ دے چکی ہے۔
اتھارٹی کے وکیل نے عدالتی فیصلوں کا جائزہ لینے کے لیے مہلت مانگی، جس پر عدالت نے مہلت دیتے ہوئے واضح کیا کہ اجازت سے متعلق بات کی گئی تو اپیل جرمانے کے ساتھ مسترد کردی جائے گی۔ دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔