شاندانہ گلزار کیخلاف وزیر اعظم کی فیک تصویر لگانےسے متعلق کیس کی فائل چیف جسٹس کو ارسال
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار کے خلاف وزیر اعظم کی فیک تصویر لگانے پر پیکا کا مقدمہ کے اخراج کا کیس پہلے سے زیر سماعت کیس کے ساتھ یکجا کرنے کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے پی ٹی آئی ایم این اے شاندانہ گلزار کی پیکا کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
شاندانہ گلزار اپنے وکیل معظم بٹ ایڈوکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے حفاظتی ضمانت کروائی ہے ، جس پر وکیل نے کہا کہ ہم نے پشاور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت لی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ شامل تفتیش ہوئے ہیں ، وکیل نے دلائل دیے کہ شاندانہ گلزار نے اسلام آباد بم دھماکے کے بعد حفاظتی ضمانت میں توسیع کروائی تھی۔
اسی نوعیت کا مقدمہ جسٹس خادم حسین سومرو کی عدالت میں زیر سماعت یے، جس پر جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ ایسے کرتے ہیں پھر دونوں کیسز کو یکجا کردیتے ہیں یا دونوں کیس ہم سن لینگے یا پھر دوسری کورٹ جہاں پہلے کیس زیر سماعت یے۔
وکیل نے کہا کہ عدالت جس طرح بہتر سمجھتی ہے ہمیں اس عدالت پر بھی اعتماد ہے، عدالت نے شاندانہ گلزار کی اخراج مقدمہ کی درخواستیں یکجا کرنے کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شاندانہ گلزار
پڑھیں:
رہائشی علاقے میں کمرشل سرگرمیوں کیخلاف درخواست غیر مؤثر ہونے پر خارج
لاہور ( نیوزڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے رہائشی علاقے میں کمرشل سرگرمیوں کے خلاف جاری نوٹس کے معاملے پر دائر درخواست کو غیر مؤثر قرار دے کر نمٹا دیا۔
جسٹس شجاعت علی خان نے رہائشی علاقے میں کمرشل سرگرمیوں کے خلاف دیئے گئے نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت کی، ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر کمرشلائزیشن کی غیرحاضری پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔
ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق نے بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عمیر کو پیش نہ ہونے پر معطل کر دیا گیا ہے، ڈی جی نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔
دوران سماعت جسٹس شجاعت علی خان نے ریمارکس دیئے کہ عدالت آپ کو طلب نہیں کرنا چاہتی، آپ کی عزت کرتے ہیں جس پر ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق نے عدالت کی جانب سے عزت افزائی پر شکریہ ادا کیا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رانا شمشاد نے عدالت کو آگاہ کیا کہ درخواست گزار کی پراپرٹی کو ڈی سیل کر دیا گیا ہے جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے رہائشی علاقے میں کمرشل سرگرمیوں کیخلاف دائر درخواست کو غیر مؤثر ہونے پر نمٹا دیا۔