عدالت کو سیاسی اکھاڑہ نہ بنائیں،27 ویں آئینی ترمیم پڑھ کر آئیں، آئینی عدالت کے جج کا مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
وفاقی آئینی عدالت میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن ملازمین برطرفی کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے یوٹیلیٹی اسٹور کے برطرف سیلز مین مزمل رفیق کو تیاری کیلئے وقت دے دیا۔
دوران سماعت جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ وفاقی آئینی عدالت کو سیاسی اکھاڑہ نہ بنائیں، لاہور ہائیکورٹ سے برطرفی کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل آپ نے واپس لےلی۔
درخواست گزار مزمل رفیق نے مؤقف اپنایا کہ مجھے عدالت نے انٹرا کورٹ اپیل واپس لینے کی ایڈوائس کی، 12 ہزار ملازم کو فارغ کردیا گیا۔
جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ 12 ہزار ملازم کی نہیں آپ اپنی بات کریں، آپ وفاقی عدالت ڈائریکٹ درخواست کیسے دائر کر سکتے ہیں، کسی وکیل سے مشورہ کرلیں۔
جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو آئندہ سماعت کر پڑھ کر آئیں، یوٹیلیٹی اسٹور سے کروڑوں اربوں کا نقصان ہوا، یوٹیلیٹی اسٹور میں کتنی خوردبرد پکڑی گئی۔
جسٹس حسن رضوی نے ریمارکس دیے کہ کیا یہ حکومت کے کرنے کام ہیں، یوٹیلیٹی اسٹور سے عوام کو نہیں بلکہ اسٹاف نے مزے کیے۔
جسٹس حسن رضوی نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل جسٹس حسن رضوی نے یوٹیلیٹی اسٹور
پڑھیں:
ملک کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے مقدمات کی سماعت کا آغاز کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے مقدمات کی سماعت شروع کر دی ہے۔
وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان نے آئینی عدالت کے لیے تین مختلف بینچ تشکیل دیے ہیں تاکہ عدالتی کاموں کو مؤثر انداز میں تقسیم کیا جا سکے۔
بینچ ون میں چیف جسٹس امین الدین خان کے علاوہ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین شامل ہیں، جبکہ بینچ دو میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا خدمات انجام دے رہے ہیں۔ بینچ تین میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان شامل ہیں۔
وفاقی آئینی عدالت کے بینچ ون نے چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے کمرہ عدالت نمبر دو میں اپنی پہلی سماعت کا باقاعدہ آغاز کیا ہے۔ اس سے عدالت کے فعال ہونے اور آئینی معاملات کی جلد سماعت کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ عدالت ملک کے آئینی معاملات میں اہم کردار ادا کرے گی اور مختلف مقدمات کی سنوائی کو شفاف اور مؤثر بنائے گی۔ عدالت کے قیام سے آئندہ آئینی معاملات کے حل میں تیزی آنے کی توقع ہے، جس سے ملک کے عدالتی نظام کو مضبوطی حاصل ہوگی۔