وفاقی آئینی عدالت کا پاکستانی چینلز پر بھارتی مواد نشر کرنے کے کیس میں اہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
وفاقی آئینی عدالت نے پاکستانی ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد نشر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی عدالت نے ’الجزیرہ‘ کی دستاویزی فلم نشر کرنے پر پابندی کیوں لگائی؟
چیف جسٹس جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی اور فریقین کو نوٹس جاری کیے۔
2016 میں پیمرا نے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ بھارتی مواد پاکستان میں نشر نہیں کیا جائے گا، حالانکہ ابتدا میں لائسنس دیتے وقت چینلز کو 10 فیصد بھارتی مواد نشر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: رئیلٹی شو ’بگ باس‘ کا سیٹ سیل، مستقبل خطرے میں
واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے 2017 میں بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ پیمرا کا نوٹیفکیشن معطل قرار دیا تھا، جس کے بعد یہ معاملہ آئینی عدالت کے پاس زیر سماعت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی مواد نشر پاکستانی ٹی وی چینلز وفاقی آئینی عدالت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی مواد نشر پاکستانی ٹی وی چینلز وفاقی آئینی عدالت بھارتی مواد نشر آئینی عدالت
پڑھیں:
وفاقی آئینی عدالت کا سپریم کورٹ رولز 2025ء کو اختیار کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:وفاقی آئینی عدالت نے سپریم کورٹ رولز 2025ء کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت امین الدین خان کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس منعقد ہوا۔
وفاقی آئینی عدالت نے فل کورٹ اجلاس میں اہم فیصلے کیے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئینی عدالت کے پریکٹس اینڈ پروسیجر کے لیے سپریم کورٹ رولز 2025ء کو اختیار کیا جائے گا۔
فل کورٹ نے فیصلہ کیا کہ وفاقی آئینی عدالت میں مقدمات کی سماعت کم سے کم دو رکنی بینچ کرے گا، دو رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف مقدمات کی سماعت کم از کم تین رکنی بینچ کرے گا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے وکلاء آئینی عدالت میں پیش ہونے کے اہل ہوں گے۔
دریں اثنا آئینی عدالت کے فل کورٹ اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں اٹارنی جنرل اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو آگاہ کردیا گیا۔