وفاقی آئینی عدالت کا سپریم کورٹ رولز 2025 کو اختیار کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
وفاقی آئینی عدالت کا سپریم کورٹ رولز 2025 کو اختیار کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )وفاقی آئینی عدالت نے سپریم کورٹ رولز 2025 کو اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت امین الدین خان کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس منعقد ہوا۔وفاقی آئینی عدالت نے فل کورٹ اجلاس میں اہم فیصلے کیے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئینی عدالت کے پریکٹس اینڈ پروسیجر کے لیے سپریم کورٹ رولز 2025 کو اختیار کیا جائے گا۔
فل کورٹ نے فیصلہ کیا کہ وفاقی آئینی عدالت میں مقدمات کی سماعت کم سے کم دو رکنی بینچ کرے گا، دو رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف مقدمات کی سماعت کم از کم تین رکنی بینچ کرے گا۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے وکلا آئینی عدالت میں پیش ہونے کے اہل ہوں گے۔ دریں اثنا آئینی عدالت کے فل کورٹ اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں اٹارنی جنرل اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو آگاہ کردیا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا اسلام آباد کے تمام سیکٹرز کی بحالی و اپگریڈیشن کا فیصلہ یپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا اسلام آباد کے تمام سیکٹرز کی بحالی و اپگریڈیشن کا فیصلہ بھارتی سیاسی و عسکری قیادت کے کھوکھلے دعوے ،فضائی ناکامی سے زمین بوس ہمارا ایجنڈا واضح ،مخالفین بھی جانتے ہیں کام کرنا صرف مسلم لیگ ن کو آتا ہے: مریم نواز ڈی جی آئی ایس پی آر کی قائداعظم یونیورسٹی میں طلبہ و اساتذہ کیساتھ خصوصی نشست مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی فیصلہ درست نہیں تھا: جسٹس جمال مندوخیل امریکی کانگریس کا بھارت کے خلاف جنگ میں پاکستان کی فتح کا اعتراف،اہم ترین رپورٹ جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ رولز 2025 کو اختیار وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ فل کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا ہراسانی کیس میں فیصلہ: سزا اور جرمانہ برقرار
سپریم کورٹ نے ہراسانی سے متعلق اہم مقدمے میں اسسٹنٹ کلینیکل انسٹرکٹر محمد طاہر کی اپیل خارج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے برطرفی اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی برقرار رکھنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ ججز کے استعفے، پی ٹی آئی کے لیے بُری خبر آگئی
جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیڈرل محتسب اور صدر مملکت کے فیصلوں کو بھی درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اور کلینیکل ماحول میں انسٹرکٹر کا کردار نہایت حساس ہوتا ہے اور اس کا اعتماد عمومی ملازمت کے مقابلے میں زیادہ سخت معیار کا متقاضی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ طلبا و طالبات کے ساتھ غلط رویہ نہ صرف تنظیمی اعتماد کے منافی ہے بلکہ پیشہ ورانہ دیانتداری کے خلاف بھی ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ جنسی ہراسانی کے قانون کے تحت تحریری شکایات بھی قابلِ سماعت ہیں، اس حوالے سے ابہام کی کوئی گنجائش نہیں۔
مزید پڑھیے: صدر مملکت نے سپریم کورٹ کے جسٹس منصور شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے منظور کرلیے
سپریم کورٹ نے خواتین کی وراثت کے قانون (2010) کے تحت زرعی اور غیر رسمی شعبے میں خواتین کو درپیش عدم تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت کو 6 ماہ میں ضروری قانونی ترامیم لانے کی ہدایت جاری کردی۔
علاوہ ازیں عدالت نے دیہی اور غیر رسمی شعبے میں خواتین کے تحفظ کے لیے اضلاع اور تحصیلوں کی سطح پر ہراسانی سے تحفظ کے سیل قائم کرنے جبکہ تمام تعلیمی اداروں میں ہراسانی شکایات کمیٹیاں بنانے کا حکم بھی دیا۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری، نئے رولز 2025 متفقہ طور پر منظور
سپریم کورٹ نے شکایت کنندہ کا نام خفیہ رکھنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ ہراسانی کے مقدمات میں متاثرہ افراد کی شناخت کا تحفظ بنیادی اصول ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ سپریم کورٹ ہراسانی کیس