ٹرمپ ایپسٹین کی جنسی اسمگلنگ میں شریک تھے یا نہیں، کچا چٹھا کھلنے کو تیار
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اس بل پر دستخط کر دیے جس کے تحت محکمۂ انصاف کو ہدایت کی گئی ہے کہ دورانِ تفتیش اکٹھا کی گئی تمام ایپسٹین فائلز 30 دن کے اندر’سرچ ایبل اور ڈاؤن لوڈیبل‘ فارمیٹ میں عوام کے سامنے لائی جائیں۔
بل کی منظوری سے قبل ٹرمپ ان فائلز کے اجرا کے مخالف سمجھے جاتے تھے، تاہم گزشتہ ہفتے انہیں ایپسٹین کے متاثرین اور اپنی ہی ریپبلکن پارٹی کے کئی ارکان کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد انہوں نے اپنا مؤقف تبدیل کیا۔ ٹرمپ کی حمایت کے بعد بل کو کانگریس کے دونوں ایوانوں، ایوان نمائندگان اور سینیٹ نے بھاری اکثریت سے منظور کیا۔ ایوان نمائندگان میں یہ بل 427-1 کی واضح اکثریت سے منظور ہوا، جبکہ سینیٹ نے اتفاقِ رائے سے اسے منظور کر کے صدر کے دستخط کے لیے ارسال کیا۔
یہ بھی پڑھیے لڑکیوں کی اسمگلنگ: ایک متاثرہ لڑکی نے ٹرمپ کے ساتھ ’گھنٹوں گزارے‘، ایپسٹین کی نئی ای میلز سامنے آگئیں
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ شاید اب ڈیموکریٹس اور ایپسٹین کے ساتھ ان کے تعلقات کا سچ سامنے آجائے، کیونکہ میں نے ایپسٹین فائلز جاری کرنے کا بل دستخط کر دیا ہے!
ایپسٹین فائلز میں کیا شامل ہوگا؟قانون کے مطابق جاری کی جانے والی فائلز میں ایپسٹین سے متعلق محکمۂ انصاف کی مفصل تفتیشی دستاویزات، متاثرین اور گواہوں کے انٹرویوز کے ٹرانسکرپٹس، ایپسٹین کی جائیدادوں پر چھاپوں کے دوران قبضے میں لیا گیا مواد، محکمۂ انصاف کی داخلی کمیونی کیشن، ایپسٹین کے ساتھ وابستہ افراد، اداروں اور فلائٹ لاگز کی تفصیلات شامل ہوں گی۔
یہ فائلز ان 20 ہزار صفحات سے مختلف ہوں گی جو گزشتہ ہفتے ایپسٹین کی اسٹیٹ سے متعلق جاری کیے گئے تھے، جن میں سے کچھ میں ٹرمپ کا نام بھی آیا تھا۔ ان میں 2018 کے ایپسٹین کے پیغامات شامل تھے جن میں وہ لکھتے ہیں:
’میں ہی وہ شخص ہوں جو اسے (ٹرمپ کو) گرا سکتا ہے‘
اور
’میں جانتا ہوں کہ ڈونلڈ کتنا گندا ہے۔‘
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ماضی میں ایپسٹین کے دوست ضرور تھے، لیکن 2000 کی دہائی کے اوائل میں ان سے تعلقات ختم ہو گئے تھے۔ امریکی صدر ایپسٹین کے کسی بھی غلط کام میں شامل ہونے کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔
ایپسٹین، سیاست اور الزاماتٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ریپبلکن پارٹی کا ایپسٹین سے کوئی تعلق نہیں، یہ مکمل طور پر ڈیموکریٹس کا مسئلہ تھا۔
ایپسٹین کے ہائی پروفائل روابط میں ٹرمپ، سابق وائٹ ہاؤس مشیر اسٹیو بینن، برطانوی شاہی خاندان کے اینڈریو ماؤنٹ بیٹن وِنڈسر، اور دیگر متعدد معروف شخصیات شامل رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ایلون مسک کا نام ایپسٹن جنسی زیادتی فائلز میں، الزامات کی تردید
ایپسٹین 2019 میں نیویارک کے جیل سیل میں مردہ پایا گیا، سرکاری رپورٹ کے مطابق اس نے خودکشی کی۔ وہ اس وقت جنسی اسمگلنگ کے سنگین الزامات پر عدالتی کارروائی کا سامنا کر رہا تھا، جبکہ 2008 میں وہ نابالغ لڑکیوں سے جسمانی خدمات حاصل کرنے کا اعتراف کر کے سزا یافتہ ہو چکا تھا۔
متاثرین کے اہل خانہ کا ردِعملورجینیا جیفری، جو اس سال خودکشی کر چکی ہیں، کے اہل خانہ نے ٹرمپ کے اس فیصلے کو ’ تاریخی پیشرفت ‘ قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہر نام سامنے آنا چاہیے، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور، بااثر یا امیر کیوں نہ ہو۔
کانگریس میں خدشات بھی سامنے آئےبل کے شریک مصنف ریپبلکن کانگریس مین تھامس میسی نے خدشہ ظاہر کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ بعض دستاویزات کو جاری نہ کرنے کے لیے نئی’تحقیقات ‘ کا بہانہ استعمال کر سکتی ہے۔ قانون کے مطابق:
ایسی فائلز روکی جا سکتی ہیں جو متاثرین کی پرائیویسی متاثر کریں یا ایسی معلومات جن سے چلتی ہوئی تفتیش کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
صدر ٹرمپ کے دستخط کے بعد اٹارنی جنرل پَم بونڈی کو 30 دن کے اندر تمام غیر خفیہ مواد جاری کرنا ہوگا، جبکہ گیسلین میکسویل، ایپسٹین کی شریکِ کار20 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایپسٹین فائلز ڈونلڈ ٹرمپ ورجینیا جیفری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایپسٹین فائلز ڈونلڈ ٹرمپ ورجینیا جیفری ایپسٹین فائلز ایپسٹین کے ایپسٹین کی
پڑھیں:
بچے میری ریڈلائن، جنسی استحصال اور تشدد قبول نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور مستحکم گورننس سے بچوں اور شہریوں کی حفاظت کا ایک محفوظ نظام بنایا ہے۔
مزید پڑھیں: ’گڈ ٹچ ، بیڈ ٹچ مہم‘ بچے محفوظ تو پنجاب محفوظ
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے بچوں کے جنسی استحصال، بدسلوکی اور تشدد کی روک تھام و بحالی کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہاکہ بچوں کے ساتھ جنسی استحصال، بدسلوکی اور تشدد صرف جرم نہیں انسانیت کے خلاف بغاوت ہے۔
انہوں نے کہاکہ بچے میری ریڈ لائن ہیں، سب مجھے پیارے ہیں، سب کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔ بچوں کے خلاف جرائم میں ملوث لوگ لوگ سماج کے ناسور ہیں اور پنجاب سے جڑ سے اکھاڑ پھینکے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ پنجاب میں بچوں کو تحفظ دینے کے لیے پاکستان کا پہلا ورچوئل سینٹر برائے چائلڈ سیفٹی قائم کیا گیا ہے۔ پنجاب کا ورچوئل سینٹر برائے چائلڈ سیفٹی ہزاروں بچھڑے ہوئے بچوں اور بزرگوں کو ان کی فیملیز سے ملا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: بچوں کا جنسی استحصال کرنے والا بین الاقوامی گروہ بے نقاب، سنسنی خیز انکشافات
انہوں نے کہاکہ پنجاب میں کسی بچے کے لاپتا ہونے کی صورت میں ورچوئل سینٹر برائے چائلڈ سیفٹی کے ذریعے فوری رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بچے ریڈ لائن جنسی استحصال مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز