data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251114-03-6

 

وجیہ احمد صدیقی

حال ہی میں افغان طالبان کے نائب وزیراعظم برائے اقتصادی امور، ملا عبدالغنی برادر نے کابل میں تاجروں کو سخت پیغام دیا ہے کہ وہ تین ماہ کے اندر پاکستان پر انحصار ختم کریں اور دیگر متبادل راستے اور مارکیٹس تلاش کریں۔ یہ ہدایت بنیادی طور پر پاکستان کے بار بار سرحدی راستے بند کرنے اور تجارتی راستوں کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی شکایت کے تحت دی گئی ہے۔ یعنی طالبان نے پاکستان کی شکایت کو دور کرنے کے بجائے پاکستان سے تجارتی رابطے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن اپنی دہشت گردی سے باز نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بظاہر طالبان کی پالیسی واضح طور پر پاکستان پر اقتصادی انحصار کم کرنے اور افغانستان کی خود مختاری اور وقار کو برقرار رکھنے کی کوشش ہے، لیکن دوسرے ملک کی خود مختاری اور آزادی میں مداخلت کو اپنا حق سمجھتے ہیں اپنے عقائد اور نظریات کو جبراً دوسروں پر مسلط کرتے ہیں جو کہ قطعاً غیر اسلامی ہے۔ پاکستان کی جانب سے تجارت پر پابندی سے ان کو جو نقصان ہو رہا ہے اس کا ادراک کرنے کے بجائے وہ بھارت کے غلام بننے جا رہے ہیں وہ بھارت جو مسلمانوں سے شدید نفرت کرتا ہے اور بھارت میں مسلمانوں کا جو حال ہے اس کا ادراک اور احساس افغان طالبان کو بالکل بھی نہیں ہے۔ یہاں ان کی آزادی اور خود مختاری پر زد نہیں پڑتی۔ بھارت سے کس راستے سے تجارت ہوگی انہیں اس کا بھی احساس نہیں ہے۔

پاکستان کے فیصلے کے وسیع تر اثرات بھی سامنے آ رہے ہیں جو افغانستان کی معیشت اور عوام کی روزمرہ زندگی کو متاثر کر سکتے ہیں۔

پاکستان کی اہمیت اور افغانستان کی معیشت میں اس کا کردار پاکستان افغانستان کے لیے سب سے بڑا تجارتی راستہ فراہم کرتا ہے، جہاں سے تقریباً 60 سے 70 فی صد ضروری اشیاء مثلاً خوراک، سیمنٹ، روزمرہ استعمال کی ادویات اور دیگر مصنوعات آتی ہیں۔ پاکستانی راستے نسبتاً کم لاگت کے ہوتے ہیں، جس سے افغانستان میں سامان کی قیمتیں کم رہتی ہیں اور عوام کو سستی اشیاء میسر آتی ہیں۔ اس کے علاوہ، اسمگل شدہ اشیاء بھی پاکستان سے افغانستان پہنچتی ہیں، جو ملک کے غیرسرکاری معیشتی دائرے میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ تاہم، اسمگلنگ کے باعث پاکستان کو سالانہ اربوں روپے کے ٹیکس کا نقصان بھی ہوتا ہے اور یہ مسئلہ علاقائی معیشت اور سیکورٹی کے لیے چیلنج بھی ہے۔

طالبان کی نئی حکمت عملی اور دیگر ممکنہ راستے: طالبان کی جانب سے بیان دیے گئے ہیں کہ اب افغانستان کو وسطی ایشیا، ایران، چین اور ترکی کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے نئے راستے تلاش کرنے چاہئیں۔ ایران کے چاہ بہار بندرگاہ کے ذریعے بھارت کے ساتھ تجارت کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے، جو بھارت کے لیے ایک متبادل روٹ ہے۔ کیونکہ پاکستان کی طرف سے بھارت کو افغانستان تک زمینی رسائی حاصل نہیں۔ اگرچہ یہ راستہ افغانستان کے لیے مفید ہو سکتا ہے، لیکن اس کی لاگت بھی زیادہ اور ترسیل کا وقت لمبا ہوتا ہے۔ اور افغانستان کو ایران کو بھی ٹیکس ادا کرنا ہوگا اور بھارت کو بھی ٹیکس دینا ہوگا۔

بھارت سے تجارت کے نقصانات اور ادویات کا معیار: افغانستان میں بھارت سے آنے والی ادویات کی کوالٹی کو لے کر بعض خدشات پائے جاتے ہیں، جہاں غیر معیاری اور جعلی ادویات کا بازار بھی ہے۔ اور زیادہ تر دواؤں میں گائے کے پیشاب اور گوبر کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ سور چربی سے بھی بعض دوائیں بنائی جاتی ہیں۔ یہ تو کھلی حقیقت ہے کہ بھارت سے آنے والی اشیاء افغانستان کو مہنگی پڑتی ہیں کیونکہ وہ زیادہ دور سے آتی ہیں اور ان پر اضافی ترسیلی اخراجات آتے ہیں۔ علاوہ ازیں، بھارت سے آنے والے گوشت کی حلال حیثیت بھی افغانستان کے مذہبی تقاضوں کی نظر سے ہمیشہ یقینی نہیں ہوتی، جو ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔

پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات میں کشیدگی کا سیاسی پس منظر: پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سرحدی جھڑپوں اور دہشت گردی کے واقعات نے دونوں ممالک کے تعلقات پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ پاکستان نے طالبان کے خلاف دہشت گردی کی حمایت کے الزام عائد کیے ہیں اور اس حوالے سے سخت اقدامات کا عندیہ دیا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ دہشت گردی کی سرگرمیاں بند نہ ہونے کی صورت میں افغانستان سے ٹرانزٹ اور تجارتی معاہدے معطل رہ سکتے ہیں۔

اقتصادی چلینجز اور مستقبل کے امکانات: افغانستان کی معیشت عالمی پابندیوں اور اندرونی مسائل کی وجہ سے پہلے ہی دباؤ میں ہے۔ پاکستان کے راستے بند ہونے سے افغانستان کو ایران کے چاہ بہار بندرگاہ کے راستے جانا پڑے گا، جو مہنگا اور پیچیدہ راستہ ہے۔ اس سے روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اور عام آدمی کی پہنچ مشکل ہو جائے گی۔ طالبان حکومت نے تاجروں کو کہا ہے کہ وہ پاکستان سے ادویات کی درآمد مکمل بند کر دیں، جس سے صحت کا شعبہ متاثر ہو سکتا ہے کیونکہ بھارت اور دیگر ممالک سے معیاری ادویات کے عمل کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے لیے نئی مارکیٹ کی تلاش: پاکستان کے لیے اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ وہ افغانستان کے علاوہ دیگر ملکوں میں اپنی مصنوعات کی مارکیٹ تلاش کرے اور علاقائی و بین الاقوامی تجارتی روابط کو مضبوط کرے۔ علاقائی امن اور دہشت گردی کے خاتمے کے بغیر اقتصادی تعاون اور ٹرانزٹ تجارتی معاہدہ بحال رکھنا مشکل ہوگا۔ مجموعی طور پر، طالبان کی پالیسی پاکستان پر انحصار کم کرنے کی کوشش ہے جس کی وجہ سے افغانستان کا تجارتی منظرنامہ بدلنے جا رہا ہے۔ بھارت کے ساتھ تجارت بڑھانے کے دعوے کے باوجود اس کے بڑھتے ہوئے نقصانات اور مہنگائی کی وجہ سے افغانستان کے لیے پاکستان کے تجارتی راستے مزید اہم ہو جائیں گے۔ علاقائی استحکام اور مذاکرات کو فروغ دینا دونوں ممالک اور خطے کی ترقی کے لیے ناگزیر ہیں۔

وجیہ احمد صدیقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اور افغانستان کے ساتھ تجارت افغانستان کی افغانستان کے سے افغانستان افغانستان کو پاکستان سے پاکستان کے پاکستان کی طالبان کی اور دیگر بھارت کے بھارت سے کے لیے

پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی تعاون ناگزیر ہے،مریم نواز

برازیلیا (نیوز ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے منعقدہ کاپ 30 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام ممالک کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اب کوئی پیش گوئی نہیں بلکہ ایک حقیقی خطرہ بن چکی ہے۔ پاکستان ان دس ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ سیلابوں کے باعث لاکھوں ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، جس سے معیشت اور خوراک کی سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہوئے۔

مریم نواز نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، اس کے اثرات پوری دنیا پر پڑتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی تعاون ناگزیر ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ صوبائی حکومت ماحولیات کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر پائیدار ترقی اور صاف ماحول کے لیے عملی اقدامات جاری رکھے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان کشیدگی، مذاکرات کی ناکامی کی وجوہات؟
  • پاک افغان تعلقات کے نشیب و فراز
  • طالبان رجیم کا تاجروں کو پاکستان کیساتھ3ماہ میں تجارت ختم کرنے کا حکم
  • افغان نائب وزیراعظم کا تاجروں کو پاکستان پر انحصار ختم کرنے کا مشورہ
  • حالیہ دہشت گردی واقعات پر افغانستان میں کارروائی کرسکتے ہیں، خواجہ آصف
  • پاکستان پر حملے افغان طالبان کی سہولت کاری کے بغیر ممکن نہیں،وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
  • موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی تعاون ناگزیر ہے،مریم نواز
  • بھارت کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ دونوں ملکوں کے لیے تاریخی ہوگا، ٹرمپ کا اعلان
  • نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ