حقوق کے لیے نئی جدوجہد کا آغاز کردیا ہے، بشریٰ آرائیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بدین(نمائندہ جسارت) آل لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام یونین کی مرکزی چئیرمین بشریٰ آرائیں اور مرکزی صدر نور فاطمہ دورہ کے موقع پر لیڈیز ہیلتھ ورکرز اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے جائز حقوق کے حصول کے لیے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے سے ایک نئی جدوجہد کا آغاز کر دیا ہے اور اس جدوجہد میں سندھ بھر کے اضلاع اور چھوٹے بڑے شہروں کی ہماری بہادر لیڈیز ہیلتھ ورکرز شامل ہو کر اتحاد کا مظاہرہ کریں گی۔ یونین کی مرکزی چئیرمین بشریٰ آرائیں ،مرکزی صدر نور فاطمہ مرکزی جنرل سیکرٹری فرحت سلطانہ ، مرکزی رہنما مہوش خان نے بدین اور دیگر علاقوں کی لیڈیز ہیلتھ ورکرز عہدیدران راشدہ نظامانی ،زینت چانڈیو ،فرحت ، نور ، سلمہ، مہتاب، روخسانہ، اکبر، شہناز، علمی خاتون، لالا خاتون، ناہید زہرا، روخسانہ پیرزادہ، آسیہ، آسماء اور دیگر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 30 سال گزرنے کے باوجود لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مستقل ملازمت، سروس اسٹرکچر، پروموشن اور ریٹائرمنٹ بینیفٹس جیسے بنیادی حقوق نہیں مل سکے۔ خاتون رہنماؤں نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام 1994 میں شروع کیا گیا تھا تاکہ ماں اور بچے کی صحت کے نظام کو بہتر بنایا جا سکے، مگر افسوس کہ آج بھی ہزاروں ورکرز عارضی بنیادوں پر کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2008 میں شروع کی گئی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں سپریم کورٹ نے 2012 میں ورکرز کو مستقل کرنے کا فیصلہ دیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہیلتھ ورکرز
پڑھیں:
خاتون کی پلکوں سے 250 جوئیں اور 85 انڈے برآمد، ڈاکٹرز کی آنکھیں کھلی رہ گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی ریاست گجرات میں ایک ایسا غیر معمولی طبی واقعہ پیش آیا جس نے ماہرینِ چشم سمیت پورے ملک میں حیرت پھیلا دی۔
امریلی ضلع کے شہر ساورکنڈلا کے ایک مقامی اسپتال میں 66 سالہ خاتون گیتابین نے آنکھوں میں مسلسل خارش، درد اور جلن کی شکایت کے باعث ڈاکٹر مرگانک پٹیل سے رجوع کیا، تاہم معائنے کے دوران جو منظر سامنے آیا، اس نے خود ماہرِ چشم کو بھی ششدر کر دیا۔
ڈاکٹر پٹیل کے مطابق مریضہ کی پلکوں میں مجموعی طور پر 250 زندہ جوئیں اور ان کے 85 انڈے پائے گئے۔ یہ عمل نہایت صبر آزما اور نازک تھا، جسے مکمل کرنے میں تقریباً دو گھنٹے لگے۔
جوئیں میکفرسن نامی ایک مخصوص آلے کی مدد سے نہایت احتیاط سے نکالی گئیں۔ چونکہ یہ حشرات روشنی کے لیے انتہائی حساس تھے، اس لیے عمل کے دوران مسلسل آنکھوں میں ڈراپس ڈالے گئے تاکہ مریضہ کو درد یا جلن محسوس نہ ہو۔
ڈاکٹر پٹیل نے بتایا کہ اپنے 21 سالہ پیشہ ورانہ تجربے میں انہوں نے اس نوعیت کا کیس پہلی بار دیکھا ہے۔ اس بیماری کو طبّی اصطلاح میں Phthiriasis Palpebrarum کہا جاتا ہے، جو عام طور پر صفائی کی کمی، آلودہ بستر، تکیے یا کمبل کے استعمال اور جانوروں کے قریب رہنے کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔
یہ جوئیں بالوں یا پلکوں میں رہ کر تیزی سے پھیلتی ہیں اور جلد کو متاثر کر کے شدید خارش، سوجن اور جلن پیدا کرتی ہیں۔ ماہرینِ چشم کے مطابق اگر اس قسم کی علامات کو نظرانداز کیا جائے تو انفیکشن بڑھ سکتا ہے اور بینائی کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
متاثرہ خاتون کا علاج مکمل ہونے کے بعد اگلے روز دوبارہ معائنہ کیا گیا تو ان کی پلکیں مکمل طور پر صاف پائی گئیں۔ کئی ہفتوں تک بے خوابی کا شکار رہنے والی خاتون نے بتایا کہ وہ پہلی رات سکون سے سو سکیں۔
ڈاکٹروں نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ ذاتی صفائی کی کمی اور آلودہ بستر یا کپڑوں کا استعمال اس طرح کے انفیکشنز کو جنم دیتا ہے۔ ماہرین کے مطابق آنکھوں میں معمولی خارش یا سوجن کو بھی معمولی نہ سمجھا جائے کیونکہ یہ کسی بڑے طبی مسئلے کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہے۔