data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ پڑوسی کو تکلیف نہ دے (بخاری)۔ آپؐ نے تین بار اللہ کی قسم کھا کر فرمایا کہ جس کی اذیت رسانی سے پڑوسی محفوظ نہ ہو وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا (بخاری)۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ ایسا شخص جنت میں داخل نہیں ہوسکتا (مسلم)۔ متعین طور پر ایک شخص کا تذکرہ کرتے ہوئے آپؐ نے فرمایا کہ نماز، روزے اور صدقات کے اعلیٰ عملی معیار کے باوجود چونکہ اس کی زبان سے اس کے پڑوسی محفوظ نہیں ہیں، اس لیے وہ جہنمی ہے (احمد)۔ اسلامی نصوص میں ایذا رسانی سے پرہیز کی عمومی بات کہنے پر اکتفا نہیں کیا گیا ہے بلکہ تفصیل سے واضح کیا گیا ہے کہ ہر طرح کا نقصان پہنچانا ممنوع ہے۔ پڑوسی کی زمین ہتھیا لینے کی کوششوں کا خاص طور پر ذکر کیا گیا اور اس کی سختی سے مذمت کی گئی ہے (بخاری)۔ گھروں اور زمینوں کی ملکیت کے حدود (boundary markers) کو ختم کرنے کی کوششوں کی آپؐ نے خصوصیت سے مذمت فرمائی: اس شخص پر اللہ کی لعنت جس نے زمین کے حدود چھپائے یا بدلے (بخاری) کہ یہ زمین میں دست درازی کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے۔
گھروں کی تعمیر کے وقت چند انچ ادھر ادھر، پڑوس کی زمین پر یا سرکاری زمین پر آگے بڑھ جانا، دوسروں کے گھروں کے سامنے بلااجازت گاڑیاں پارک کرنا، مشترکہ جگہوں (corridors and shared spaces) پر سامان رکھ کر بتدریج مستقل ذاتی استعمال میں لے آنا، دوسروں کی جگہوں یا سڑکوں پر بالکنیاں نکال دینا یا سیڑھیاں بنادینا، وغیرہ جیسی حرکتیں پڑوسیوں کی زمینوں میں دست درازی کی مثالیں ہیں۔
پڑوسی کے مال یا اس کی مملوکہ چیزوں میں بغیر اجازت کوئی بھی ظالمانہ تصرف ایک شنیع عمل ہے۔ اس کے بارے میں بھی رسولؐ نے ارشاد فرمایا: کوئی آدمی دس گھروں سے چوری کرے اُس کا وبال ہم سائے کے کسی ایک گھر سے چوری کرنے سے کم ہے (احمد)۔
فقہا نے اس بات پر تفصیل سے بحث کی ہے کہ گھروں میں ایسے کام کرنے کا کیا حکم ہے جس سے مستقل دھواں، دھول اور بوُ سے پڑوسی کو تکلیف کا امکان ہو (رد المختار)۔ اسے بھی ممنوع قرا ر دیا گیا ہے۔ پڑوسی یا عارضی ساتھی کو بدبو، جراثیم اور گندگی سے تکلیف پہنچانا بھی اذیت رسانی میں شامل ہے۔ رسولؐ نے مسجد تک میں کچے لہسن اور پیاز کی بدبو کے ساتھ داخل ہونے سے منع فرمایا ہے (بخاری)۔ فقہا نے یہ بات بھی لکھی ہے کہ کسی مرض کی وجہ سے اگر کسی کے منہ یا جسم سے مستقل بدبو آتی ہو تو وہ نماز کے لیے مسجد نہ جائے بلکہ گھر میں نماز ادا کرے (رد المختار)۔ بدبو کے ساتھ متعدی کھانسی بخار اور دیگر متعدی امراض پر بھی اس کا اطلاق کیا جاسکتا ہے۔ پڑوسی کو پانی کی نکاسی سے تکلیف پہنچانا، بلا تکلف گھر کے سامنے کچرا پھینک دینا اور آس پاس کوڑے کا ڈھیر لگادینا، تقریبات کے موقع پر راستے بند کردینا، شور کرنا، بلند آواز سے گانا بجانا (بلند آواز سے ’اسلامی‘ آڈیو ویڈیو چلانا یا لاؤڈ اسپیکر پر زبردستی سنوانا بھی) اذیت رسانی میں داخل ہیں۔
جہاں تک ’پہلو کے پڑوسی‘ کا تعلق ہے، اذیت رسانی والی حرکتوں کا دائرہ بہت وسیع ہوجاتا ہے۔ ٹریفک قوانین کی ساری خلاف ورزیاں اس میں شامل ہیں۔ غلط سمت میں یا غلط لین میں ڈرائیو کرنا، سگنل توڑنا، غیر قانونی تیز رفتاری، غلط اوور ٹیک کرنا، سڑکوں پر کرتب بازی (driving stunts)، غیر ضروری ہارن بجانا، گاڑیوں پر سواریوں کی تعداد کو غیر قانونی اور غیر محفوظ حد تک بڑھا دینا، یہ سب حرکتیں دوسروں کی جان و مال کو خطرے میں ڈالنے والی حرکتیں ہیں اور ٹریفک کو مخدوش اور غیر یقینی بناتی ہیں، اس لیے یقیناً ایذا رسانی میں شامل ہیں۔ اسلام اس معاملے میں کس قدر حساس ہے اس کا اندازہ اس روایت سے ہوتا ہے کہ ایک غزوے کے موقع پر دورانِ سفر راستے میں قیام کے لیے خیمے لگائے گئے تو آپؐ نے دیکھا کہ بعض خیموں نے راستے کی جگہ گھیر لی ہے۔ آپؐ نے باقاعدہ منادی کرنے والے کو حکم دے کر اعلان کرایا کہ: جس نے جگہ تنگ کی یا راستہ روکا، اس کا جہاد قبول نہیں ہوگا (ابو داؤد)۔ ہمارے دور میں غلط جگہ پر یا غلط طریقے سے پارکنگ کرنا، راستوں پر گندگی پھیلانا، راستوں میں یا گھروں کے سامنے مجلسیں جماکر بے وقت بیٹھے رہنا یا ٹووہیلر روک کر گھنٹوں گپ شپ میں لگے رہنا، ٹرینوں، بسوں یا جہازوں میں اپنی حرکتوں یا بدسلیقگی سے ہم سفروں کے لیے پریشانی کا باعث بننا، تمباکو یا پان کھاکر تھوکتے پھرنا، لوگوں کے درمیان سگریٹ نوشی، وغیرہ کو بھی اذیت رسانی میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اذیت رسانی پڑوسی کو
پڑھیں:
لاہور؛ شہریوں کے گھروں کو گروی رکھوا کر لاکھوں روپے ہتھیانے والا گینگ گرفتار
لاہور:تھانہ کاہنہ کے علاقے میں شہریوں کے گھروں کو گروی رکھوا کر لاکھوں روپے ہتھیانے والا گینگ گرفتار کر لیا گیا ہے۔
تھانہ ماڈل ٹاؤن میں میڈیا نمائندوں سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس پی ماڈل ٹاؤن انویسٹی گیشن ڈاکٹر ایاز حسین نے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں گینگ کا سرغنہ اور اس کا ایک ساتھی شامل ہے۔ ملزمان نے خود کو پراپرٹی ڈیلر ظاہر کرتے ہوئے دفتر قائم کر رکھا تھا۔
انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ شہری جب اپنے مکانات کرائے پر دینے کے لیے ان کے پاس آتے تھے تو ملزمان ان مکانات کو گروی رکھوا دیتے اور مالکان کو بتایا جاتا کہ ان کے مکانات کرائے پر دے دیے گئے ہیں۔
ایس پی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ ملزمان شریف شہریوں کے مکانات گروی رکھوا کر لاکھوں روپے ہتھیا چکے ہیں جبکہ ان کے خلاف اسی نوعیت کے درجنوں مقدمات درج ہیں۔ پولیس نے کارروائی کے دوران ملزمان سے شہریوں کے مکانات کو گروی رکھوا کر حاصل کی گئی 50 لاکھ روپے رقم برآمد کر لی ہے۔
ڈاکٹر ایاز حسین نے برآمد شدہ رقم مدعی مقدمات کے حوالے کی، جس پر متاثرہ شہریوں نے رقم واپس ملنے پر ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر ایاز حسین اور پولیس ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔
ایس پی ماڈل ٹاؤن انویسٹی گیشن نے بتایا کہ انویسٹی گیشن ڈویژن ماڈل ٹاؤن نے رواں ماہ کے دوران شہریوں سے چوری ہونے والے لاکھوں مالیت کے 45 موبائل فون بھی برآمد کیے ہیں۔ برآمد شدہ موبائل فون مدعی مقدمات کے سپرد کر دیے گئے۔
ڈاکٹر ایاز حسین نے کہا کہ ملزمان کو جدید ٹیکنالوجی اور ہیومین انٹیلیجنس کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ملزمان اب پولیس کی گرفت میں ہیں اور تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے انہیں قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی۔