Jasarat News:
2025-11-14@00:25:07 GMT

نیکیاں ضائع کرنے والے کام

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وہ کام جن کے کرنے والے کو گمان ہو کہ وہ اللہ کی رضا اور آخرت کے اجر کے لیے کررہا ہے لیکن درحقیقت اس کی نیت کچھ اور ہوتی ہے۔
انفاق ضائع ہوجاتا ہے (ابطال)، اگر اس کے بعد احسان جتایا جائے یا تکلیف دی جائے یا دکھاوے کے لیے کیا جائے۔ اور اس کے لیے چٹان پر سے مٹی ہٹنے کی مثال دی گئی ہے، اور کسب کی مقدرت نہ ہونا کی ترکیب استعمال ہوئی ہے (البقرۃ: 246)۔
اعمال دنیا ہی کی نیت سے کیے جائیں تو بڑھاپے میں باغ یا آمدنی کا واحد ذریعہ ختم ہو جانے کی مثال دی گئی ہے (البقرۃ: 266)۔
مشرکین کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ اللہ کی مسجدوں کے مجاور و خادم بنیں درآنحالیکہ اپنے اوپر وہ خود کفر کی شہادت دے رہے ہیں۔ ان کے تو سارے اعمال ضائع ہوگئے۔ اور جہنم میں انھیں ہمیشہ رہنا ہے (التوبہ: 17)۔

اس آیت میں اصل میں تو کافر و مشرک کا ذکر ہے لیکن مسلم کو بھی ہوشیار رہنا چاہیے کہ ’مسجد حرام کی دیکھ بھال‘ جیسی نیکی بھی ضائع ہو سکتی ہے۔ اور اس کے بعد والی آیت کے مطابق ’حاجیوں کو پانی پلانا‘ بھی ۔
حدیثِ نبویؐ سے معلوم ہوتا ہے کہ شہید، عالم اور سخی کو جہنم میں ڈال گیا کیوںکہ یہ دکھاوے کے لیے عمل کرتے تھے۔ اس طرح جان کی قربانی، حصولِ علم، صدقہ کیا ہوا مال ضائع ہوسکتے ہیں (نسائی، عن ابی ہریرہ)۔
نماز کو ورزش، روزے کو ڈائٹ پلان اور حج کو سیاحت کی نیت سے کرنے سے یہ عبادتیں بے معنی ہوسکتی ہیں۔ اچھے کام میں نیت بھی اچھی ہی رکھیں۔ یعنی صرف اللہ کی خوش نودی اور آخرت کا اجر۔
ایسی نیکیاں جن کو صحیح طریقے سے ادا نہیں کیا گیا ہو، قبول نہ ہوں گی، خواہ ظاہری طریقے میں نقص ہو یا دل کی کیفیت میں کمی ہو۔ ظاہری طریقے میں نقص کی ایک مثال یہ ہے کہ بنیادی شرائط پوری نہ کی گئی ہوں، مثلاً طہارت کے بغیر نماز ادا کی جائے، یا روزہ، حج اور دیگر عبادات جن کے ارکان و شرائط علما نے الگ سے جمع بھی کردیے ہیں، وہ ان کا خیال رکھے بغیر کیے جائیں۔ یہ علم کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں، جو ایک مومن کے لیے صحیح نہیں۔ علم کی کمی میں معذور ہونے کو شاید اللہ تعالیٰ معاف کردے لیکن بلاعذر علم ہی نہ ہونا، مومن سے مناسبت نہیں رکھتا۔
وضو کے بغیر نماز اور غلول سے صدقہ قبول نہیں (ابوداؤد)۔

دل کی کیفیت میں کمی کی صورت یہ ہے کہ نیکیوں کو کسلمندی سے کیا جائے، یا زبردستی سمجھ کر کیا جائے، یا نیکیوں کے دوران کوئی کیفیت موجود ہی نہ ہو۔
سورئہ ماعون میں بے نمازیوں کے لیے نہیں، بلکہ نمازیوں کے لیے ہی تباہی کی وعید ہے۔ سورئہ نساء (آیت 142) نماز کے لیے کسمساتے ہوئے اور دکھانے کے لیے اٹھنے کا تذکرہ ہے۔
اس نماز کی جزا نہیں جس میں آدمی رکوع و سجود میں پیٹھ سیدھی نہ کرے (سنن ابن ماجہ، ابو مسعود)۔
سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص ساٹھ سال تک نماز پڑھتا ہے مگر اس کی ایک نماز بھی قبول نہیں ہوتی۔ پوچھا گیا وہ کیسے ؟ انھوں نے کہا: کیوںکہ نہ وہ رکوع پورا کرتا ہے اور نہ سجود، نہ قیام پورا کرتا ہے اور نہ اس کی نماز میں خشوع ہوتا ہے۔

سیدنا عمرؓ نے فرمایا: ایک شخص اسلام میں بوڑھا ہو گیا اور ایک رکعت بھی اس نے اللہ کے لیے مکمل نہیں پڑھی۔ پوچھا گیا کیسے یا امیر المومنین؟ فرمایا: اس نے اپنا رکوع پورا کیا اور نہ سجود۔
امام احمد بن حنبل نے فرمایا: انسانوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ وہ نماز پڑھ رہے ہوں گے لیکن وہ نماز نہیں ہوگی۔
حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ لاحاصل رہ کر صرف بھوک اور قیامِ لیل بے معنی ہو کر صرف جاگنا بن سکتا ہے (ابن ماجہ، ابو ہریرہ)۔
زکوٰۃ کو جرمانہ سمجھنے کا ذکر ہے (التوبہ: 98)۔
جنید بغدادیؒ کا ایک واقعہ کتب میں لکھا ہے، جس میں وہ ایک واپس آنے والے حاجی سے مناسکِ حج کے ساتھ کچھ کیفیات کے متعلق پوچھتے ہیں۔ جب وہ نفی میں جواب دیتا ہے، تو وہ اسے حج دوبارہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
کپڑے پہن کر ننگی رہنے والیوں کے لیے وعید ہے۔ اسی طرح خواتین کے ایسے عبایے جو ظاہری چمک و رنگ اور چستی سے مزید کشش کا باعث ہوں، بے مقصد اور لایعنی پہناوا ہیں۔ مہمان نوازی کرکے، مہمان کے جانے کے بعد اس پر تنقید و مذاق، مہمان کی تکریم کی نفی ہے۔
نیکی کرنے کا طریقہ بھی صحیح رکھیں اور اس کے لیے اس کا علم حاصل کریں۔

نیکی کے دوران اس کے آداب اور دل کی کیفیات کا خیال رکھیں۔ پوری رضامندی اور خوشی کے ساتھ نیکی کریں۔
نیکی کرتے ہوئے ڈرتے رہیں۔ کیونکہ مومنوں کو عمل قبول نہ ہونے کاڈر رہتا ہے اور خشیت مومنوں کی کیفیت ہے۔ سورئہ انبیاء (آیت 90) میں نیکیوں کی دوڑ دھوپ کے ساتھ خوف کا بھی ذکر ہے۔ رسولؐ کو بھی اپنے عمل سے نہیں، اللہ کے فضل اور رحمت سے ہی جنت میں جانے کی امید تھی (بخاری،ابو ہریرہ)۔
نیکی کے بعد اس کی قبولیت کی دعا کر لیں۔ خواہ وہ نماز ہو، کوئی انفاق ہو، دین کے لیے نکلنا اور چلنا ہو، یا کسی بندے سے معاملہ ہو۔
نبی اکرمؐ جب نماز فجر میں سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھتے:
اللہم انی اسئلک علما نافعا و رزقا طیبا و عملا متقبلا
اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں نفع بخش علم، پاکیزہ روزی اور قبول ہونے والے عمل کا (ابن ماجہ، اُمِ سلمہؓ)۔
سیدنا ابراہیمؑ نے خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت دُعا کی تھی:
رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا
اے ہمارے رب، ہم سے قبول فرمالے۔ (البقرہ: 128)
علما نے کچھ دعاؤں میں سعی مشکور مانگی ہے، یعنی ایسی کوشش جس کی قدردانی کی گئی ہو۔

ڈاکٹر عائشہ یوسف گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ضائع ہو نے والے قبول نہ کے لیے کے بعد

پڑھیں:

27ویں ترمیم جو سچ بولتا ہے انتقام کا نشانہ بنتا ہے: جسٹس اطہر کا چیف جسٹس کو خط

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) ستائیسویں آئینی ترمیم کے معاملے پر سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اطہر من اللہ سمیت سابق 38 لاء  کلرکس نے بھی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ کا 8 اکتوبر کو لکھا گیا خط منظر عام پر آگیا۔جسٹس اطہر من اللہ نے خط میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ اکثر طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی، عوام کے ساتھ نہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کی عدالتی پھانسی عدلیہ کا ناقابل معافی جرم تھا۔خط میں جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائیاں بھی ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ عمران خان کے ساتھ ہونے والا سلوک اسی جبر کے تسلسل کا حصہ ہے۔سپریم کورٹ کے جج نے لکھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو عوامی اعتماد حاصل کرنے پر نشانہ بنایا گیا، بہادر ججز کے خط اور اعتراف سپریم کورٹ کے ضمیر پر بوجھ ہیں۔ ہم سچ جانتے ہیں مگر صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے خط میں لکھا ہے کہ بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں، ایک کھلی حقیقت ہے اور جو جج سچ بولتا ہے، وہ انتقام کا نشانہ بنتا ہے، جو جج نہیں جھکتا، اس کے خلاف احتساب کا ہتھیار استعمال ہوتا ہے جبکہ سپریم کورٹ کے 38 سابق لاء کلر کس نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔خط میں انہوں نے لکھا ہے کہ آج عدلیہ کو 2007ء سے زیادہ خطرات لاحق ہیں، آپ کا ردعمل طے کرے گا کہ آپ کا نام تاریخ میں کیسے یاد رکھا جاتا ہے۔سابق لاء  کلر کس نے لکھا کہ طے ہوگا کہ آپ تاریخ میں سپریم کورٹ کا دفاع کرنے والے چیف جسٹس کے طور پر جانے جاتے ہیں یا اسے دفن کرنے والے کے طور پر۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں بارش کے لیے استسقاء کی نمازیں ادا کی گئیں
  • سری لنکا کرکٹ ٹیم کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • شاہ سلمان کی ہدایت پر سعودی عرب میں کل نمازِ استسقا ادا کی جائے گی
  • 27ویں ترمیم جو سچ بولتا ہے انتقام کا نشانہ بنتا ہے: جسٹس اطہر کا چیف جسٹس کو خط
  • سعودی عرب: شاہ سلمان کی نماز استسقا ادا کرنے کی ہدایت
  • سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان اور مفتی اعظم کی عوام سے نماز استسقا ادا کرنے کی اپیل
  • اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے والے جہنمی ہیں، طاہر اشرفی
  • سعودیہ میں بارش کی کمی، شاہ سلمان کی 13 نومبر کو نماز استسقا ادا کرنےکی اپیل
  • ستائیسویں ترمیم: ’’سچ صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہے‘‘، جسٹس اطہر