خیبر پختونخوا حکومت کا امن جرگہ، کون کون سی جماعتیں شرکت کریں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں بڑھتی ہوئی بدامنی، دہشتگردی اور دہشتگردوں کے خلاف جاری کارروائیوں کے حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے 12 نومبر کو ’امن جرگہ‘ کے نام سے ایک آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بند کمروں میں کیے گئے فیصلے عوام پر مسلط نہیں کرنے دیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا جرگہ بلانے کا اعلان
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت شفیع اللہ جان کے مطابق وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے حلف اٹھانے کے فوراً بعد صوبے کی تمام سیاسی قیادت سے رابطے کیے اور صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
شفیع اللہ جان نے بتایا کہ امن جرگے میں شرکت کے لیے تمام سیاسی جماعتوں، قبائلی عمائدین، وکلا برادری، میڈیا اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو دعوت دی گئی ہے جس کا مقصد صوبے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے متفقہ قومی حکمتِ عملی تیار کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سب کی رائے لی جائے گی۔
مزید پڑھیے: وفاقی حکومت پشتون امن جرگے کی قرار داد پر عمل درآمد یقینی بنانے، خیبرپختونخوا کابینہ کا مطالبہ
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی شروع دن سے ہی امن کے قیام کے لیے کوشاں ہیں اور امن جرگہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ پوری قوم کا فورم ہوگا جہاں تمام سیاسی قائدین سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر قیام امن پر بات کریں گے۔
شفیع اللہ جان نے کہا کہ ہم اختلافات اور سیاست سے بالاتر ہو کر صوبے کی بدامنی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل بنانا چاہتے ہیں۔
سیاسی جماعتوں کو دعوتپاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) امن جرگے کی کامیابی کے لیے سرگرم ہے اور اس سلسلے میں مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا میں قیام امن کے لیے تمام پارٹیوں سے بالاتر ہو کر جرگہ بلایاجائے، مولانا فضل الرحمان
پی ٹی آئی کا وفد اسلام آباد اور پشاور میں مختلف جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہا ہے۔ گزشتہ روز پی ٹی آئی وفد نے عوامی نیشنل پارٹی کے ہیڈکوارٹر ’باچا خان مرکز‘ کا دورہ کیا اور مرکزی رہنما میاں افتخار حسین کو امن جرگے میں شرکت کی دعوت دی۔
اسی طرح وفد نے سکندر شیرپاؤ سے ملاقات کرکے انہیں بھی شرکت کی دعوت دی جب کہ جماعت اسلامی کے مرکز کا دورہ کرکے بھی پارٹی قیادت کو مدعو کیا گیا۔
پی ٹی آئی نے محسن داوڑ کو بھی امن جرگے میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
کون کون سی جماعتیں شرکت کر رہی ہیں؟گزشتہ چند ماہ کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے قیام امن کے لیے یہ دوسرا جرگہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بہت ہوگیا، اب افغان طالبان کی تجاویز نہیں حل چاہیے، اور حل ہم نکالیں گے: ڈی جی آئی ایس پی آر
اس سے پہلے علی امین گنڈاپور کی وزارت عالیہ کے دور میں منعقدہ جرگے میں بڑی پارلیمانی جماعتوں نے شرکت نہیں کی تھی تاہم پی ٹی آئی کے ہم خیال چند مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی تھی۔
اب پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس بار تمام سیاسی جماعتیں شرکت کریں گی اور امن کے قیام کے لیے متفقہ لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق 12 نومبر کا جرگہ گزشتہ جرگے سے بالکل مختلف ہوگا کیونکہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی خود اس کی نگرانی کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے مطابق صوبے کی تمام بڑی اور چھوٹی جماعتوں کو دعوت دی گئی ہے اور زیادہ تر جماعتوں نے شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
مزید پڑھیں: عسکری کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے: خیبرپختونخوا حکومت نے امن جرگہ بلانے کا اعلان کردیا
پاکستان تحرک انصاف کے وفد نے گزشتہ روز اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے سرحدی و قبائلی امور انجینیئر امیر مقام سے ملاقات کی اور انہیں امن جرگے میں شرکت کی دعوت دی جو انہوں نے قبول بھی کر لی۔
ن لیگ کے مطابق وفاقی حکومت نے اپنی جماعت کو امن جرگے میں شرکت کی اجازت دے دی ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں امیر مقام نے کہا کہ وفاقی حکومت اس کوشش کو قومی اتفاق رائے کی سمت ایک مثبت قدم سمجھتی ہے۔
مزید پڑھیے: پاک افغان کشیدگی سے امن کا عمل شدید متاثر، ٹی ٹی پی کا قلع قمع کیے بغیر حالات میں بہتری کیسے آئے گی؟
ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاق اور صوبہ ایک پیج پر ہوں تو دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہے اور ہماری پارٹی قیام امن کے لیے کسی بھی اقدام کی حمایت کرے گی۔
پی ٹی آئی کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں نے امن جرگے کے انعقاد کو سراہا ہے اور شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا سیاسی رہنماؤں سے رابطہ، قیام امن کے لیے جرگہ بلانے کا فیصلہ
اے این پی اور جماعت اسلامی نے مرکزی قیادت سے مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے جب کہ دیگر جماعتوں نے شرکت کی حامی بھر لی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی پی ٹی آئی امن جرگہ خیبرپختونخوا آل پارٹیز کانفرنس خیبرپختونخوا حکومت کے پی حکومت کے پی حکومت کا امن جرگہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی امن جرگہ خیبرپختونخوا ا ل پارٹیز کانفرنس خیبرپختونخوا حکومت کے پی حکومت کے پی حکومت کا امن جرگہ امن جرگے میں شرکت کی خیبرپختونخوا حکومت شرکت کی دعوت دی قیام امن کے لیے سیاسی جماعتوں شفیع اللہ جان جماعتوں نے تمام سیاسی پی ٹی آئی کے مطابق امن جرگہ بلانے کا نے شرکت صوبے کی ہے اور
پڑھیں:
خیبر پختونخوا حکومت کا 9 مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے 9 اور 10 مئی 2023ء کے پشاور فسادات، احتجاج اور سرکاری املاک کے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کی جامع تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس کمیشن کی سربراہی ایک سابق سینئر بیوروکریٹ کو سونپی جائے گی تاکہ تحقیقات غیرجانبدار اور شفاف انداز میں مکمل کی جا سکیں۔ حکومتی ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد اُن تمام عوامل کو بے نقاب کرنا ہے جن کے باعث یہ واقعات رونما ہوئے اور ان میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا ہے۔
صوبائی حکومت نے اس سے قبل بھی پشاور ہائیکورٹ کو جوڈیشل انکوائری کے لیے خط لکھا تھا، مگر وہ عمل کسی وجہ سے آگے نہ بڑھ سکا۔ اب حکومت نے متبادل طور پر ایک نیا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ شواہد، گواہیوں اور ذمہ داران کی نشاندہی کے عمل میں تاخیر نہ ہو۔
اس سلسلے میں جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق یہ کمیشن واقعے کے ہر پہلو کا جائزہ لے گا، جن میں ریڈیو پاکستان کی تاریخی عمارت کو جلانے، عوامی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور احتجاجی مظاہروں کے دوران ہونے والی بدامنی کے اسباب شامل ہوں گے۔
اس فیصلے کی باضابطہ منظوری صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں دی جائے گی، جس کے بعد کمیشن کی تشکیل سے متعلق اعلامیہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی پیش کیا جائے گا تاکہ اسے قانونی حیثیت حاصل ہو جائے۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امن و انصاف کے قیام کے لیے نہایت اہم ہے، کیونکہ اس کے ذریعے صوبے میں قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس سفارشات تیار کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے 12 نومبر کو منعقد ہونے والے امن جرگہ کے فیصلوں کو بھی قانونی تحفظ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ امن جرگے میں مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے صوبے میں استحکام اور پرامن سیاسی عمل کے فروغ کے لیے تجاویز پیش کی تھیں، جنہیں اب عملی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔