نوجوان ہی ملک و قوم کا حقیقی سرمایہ ہیں، چیئرمین نیو کراچی
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)چیئرمین نیو کراچی ٹاؤن محمد یوسف نے عثمان پبلک اینڈ ہائر سیکنڈری اسکول کیمپس ٹو کا تفصیلی دورہ کیا، جہاں انہوں نے طلبہ کے ساتھ ایک فکری اور رہنمائی پر مبنی نشست میں شرکت کی۔ اس موقع پر اسکول کے پرنسپل، اساتذہ اور بڑی تعداد میں طلبہ موجود تھے۔نشست کے دوران طلبہ نے چیئرمین سے تعلیمی، سماجی اور بلدیاتی مسائل کے حوالے سے مختلف سوالات کیے، جن کے چیئرمین محمد یوسف نے نہایت خلوص، توجہ اور سنجیدگی کے ساتھ جوابات دیے۔ طلبہ نے یوتھ سینٹرز، کھیل کے میدان، اسپورٹس کلبز اور لائبریریوں کے قیام کے لیے مختلف تجاویز بھی پیش کیں تاکہ نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کے بہتر مواقع فراہم کیے جا سکیں۔چیئرمین محمد یوسف نے طلبہ کے جوش، جذبے اور سنجیدگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نوجوان ہی ملک و قوم کا حقیقی سرمایہ ہیں، اگر وہ اپنی توانائیاں مثبت سمت میں صرف کریں تو پاکستان کا مستقبل یقیناً تابناک ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کامیابی صرف ڈگری حاصل کرنے کا نام نہیں بلکہ کردار، محنت اور اخلاق کے امتزاج سے ہی حقیقی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیو کراچی ٹاؤن میں تعلیم، کھیل اور سماجی شعور کے فروغ کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے، تاکہ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو تعمیری اور مثبت سرگرمیوں میں بروئے کار لا سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں میڈیکل کے طلبہ میں نیند اور سکون آور ادویات کے بڑھتے استعمال کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد میں ہونے والی ایک تازہ تحقیق میں تشویش ناک انکشاف ہوا ہے کہ میڈیکل کالجز کے طالب علم ذہنی دباؤ اور نیند کی کمی کے باعث سکون آور اور نیند لانے والی ادویات کا استعمال بڑھا رہے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ کمیونٹی میڈیسن میں کی گئی، جس کے نتائج نے اس مسئلے کی سنگینی کو واضح کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہاسٹل میں رہائش پذیر طلبہ میں یہ رجحان گھر سے آنے والے طلبہ کے مقابلے میں تقریباً دوگنا ہے۔
تحقیق میں مجموعی طور پر 336 میڈیکل کے طلبہ شامل کیے گئے، جن میں سے 11 فیصد نے اعتراف کیا کہ وہ ذہنی سکون اور نیند کے لیے ادویات استعمال کرتے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق گھر سے آنے والے طلبہ میں یہ شرح 8.1 فیصد جب کہ ہاسٹل میں رہنے والوں میں 19 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ زیادہ تر طلبہ benzodiazepines جیسی ادویات کا استعمال کر رہے ہیں، جو عام طور پر ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور نیند کی کمی کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
تحقیق کرنے والی ٹیم میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ہیلتھ سعودیہ عرب اور شفا کالج آف میڈیسن اسلام آباد کے ماہرین شامل تھے۔ ان ماہرین نے واضح کیا کہ نیند کی خرابی سکون آور ادویات کے استعمال کا بنیادی عنصر ہے اور یہ رجحان نشے کی عادت میں تبدیل ہونے کے خدشات کو بڑھا سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم شدید ذہنی دباؤ، انزائٹی، ڈپریشن اور نیند کی کمی جیسے مسائل سے دوچار ہیں۔ طویل نصاب، سخت امتحانی نظام، مسلسل تعلیمی دباؤ اور والدین کی بلند توقعات طلبہ میں نفسیاتی دباؤ پیدا کر رہی ہیں، جس کے باعث وہ عارضی سکون کے لیے ادویات کا سہارا لینے لگے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ صورتحال نہ صرف ان کی جسمانی صحت بلکہ مستقبل میں ان کے طبی معاملات پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ تحقیق میں شامل طلبہ کی عمریں 21 سے 23 سال کے درمیان تھیں، جن میں 187 طالبات اور 149 طالب علم شامل تھے۔ حیران کن طور پر متعدد طلبہ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ بغیر کسی طبی نسخے کے ادویات خود خرید کر استعمال کرتے ہیں، جو نہ صرف غیر قانونی عمل ہے بلکہ صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے ذرائع کے مطابق میڈیکل طلبہ پر تعلیم کا دباؤ بے حد زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ وہ نہ صرف اپنے مستقبل بلکہ والدین کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے بھی ذہنی طور پر مسلسل جدوجہد کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ کی ذہنی صحت کے تحفظ کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں کونسلنگ سیشنز اور رہنمائی پروگرام شامل ہیں تاکہ انہیں تناؤ اور پریشانی سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔