ویب ڈیسک:  کراچی منوڑہ ہمالیہ کے مقام پر سمندر میں ڈوب کر تین طالبعلم جاں بحق ہوگئے جبکہ تین کو بچالیا گیا۔

کراچی میں منوڑہ ہمالیہ ساحل پر ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے فائنل ایئر کے طلبہ کی پکنگ سانحہ میں تبدیل ہو گئی، 6 طلبا سمندر میں ڈوب گئے، تین کو بچا لیا گیا، مستقبل کے 15 ڈاکٹروں کا ایک گروپ پکنک کے لئے منوڑہ کے ساحل گیا تھا، جہاں تند وتیز لہریں 6 طلبا کو بہا کر لے گئیں، ساحل پر موجود ریسکیو عملے نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تین طلبا کی لاشیں نکال لیں۔

کیمیکل انجینئرنگ کے ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر محمد علی انتقال کرگئے

جاں بحق ہونے والوں میں احمد کاشف، اشارب منیر اور اشہد شامل ہے جو میڈیکل کے فائنل ایئر کے طالب علم تھے، لاشیں جب گھر پہنچیں تو جوان میتیں دیکھ کر گھر اور محلے میں کہرام مچ گیا۔

ترجمان یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کی پکنک ہاکس بے ساحل پر تھی، جس میں 150 طالبعلم شامل تھے، جبکہ حادثے کا شکار ہونے والے طلبہ (15 کے گروپ میں) ذاتی حیثیت میں منوڑہ تفریح کے لئے گئے تھے، مذکورہ 15 طلبا کی پکنک کے بارے میں کالج انتظامیہ یا پرنسپل ڈاؤ میڈیکل کو مطلع نہیں کیا تھا، ہاکس بے پر پکنک منانے والے طلبہ بخیریت واپس کالج پہنچ گئے جبکہ منوڑہ پر یہ افسوسناک حادثہ پیش آیا۔

اسلام آباد دھماکے پر عالمی برادری کاپاکستان سے یکجہتی کا اظہار

پرنسپل ڈاؤ یونیورسٹی کا کہنا ہے ایک طالب علم لہر میں پھنس گیا باقی طلبا نے بچانے کی کوشش کی تھی۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

کراچی: مستقبل کے ڈاکٹروں میں ذہنی سکون اور نیند کی ادویات کے استعمال کا انکشاف

کراچی میں مستقبل کے ڈاکٹروں میں ذہنی سکون اور نیند کی ادویات کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے، ہاسٹل میں رہنے والے طالب علم ان ادویات کا زیادہ استعمال کررہے ہیں۔

یہ انکشاف جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ کمیونٹی میڈیسن کے حالیہ تحقیق میں کیا گیا ہے۔ یہ تحقیق 336 طبی طالب علموں پر کی گئی جس میں معلوم ہوا ہے کہ 11 فیصد طالب علم ذہنی سکون کے لیے سکون آور ادویات استعمال کررہے ہیں۔

تحقیق کے مطابق گھر سے یونیورسٹی آنے والے طلبا کی تعداد 8.1 فیصد ہے جبکہ ہاسٹلز میں رہنے والے طلبا کی 19 فی صد تعداد ان ادویات کا استعمال کررہی ہیں، یہ طالب علم ذہنی سکون، ڈپریشن اور نیند کی کمی کے لیے سب سے زیادہ benzodiazepines  استعمال کررہے ہیں۔

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ کمیونٹی میڈیسن میں کی جانے والی تحقیق میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سعودیہ عرب کے کمیونٹی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر مبشر ظفر، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے کمیونٹی میڈیسن ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر تفظل حیدر زیدی، ڈاکٹر فاروق یوسف، ڈاکٹر محمد نل والا، ڈاکٹر عباد الرحمان، ڈاکٹر محمد برحان اور شفاء کالج آف میڈیسن اسلام آباد کے ڈاکٹر حمید ممتاز درانی شامل تھے۔

ان ماہرین نے یونیورسٹی کے 336 میڈیکل طالب علموں سے رابطے کیے تھے۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں میڈیکل ایجوکیشن حاصل کرنے والے طالب علموں میں ذہنی تناؤ کو ایک اہم مسئلہ قرار دیا گیا ہے جس ذہنی تناؤ، نیند کی کمی، ڈپریشن، انزایٹی سمیت دیگر عوامل شامل ہیں جو مجبوراً ذہنی سکون کے لیے ادویات استعمال کررہے ہیں۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ میڈیکل طالب علموں پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے جو میڈیکل طلباء میں سکون آور ادویات کے استعمال کا جائزہ لے سکے۔

تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی خرابی ان ادویات کے استعمال کا واحد عنصر ہے جو سکون آور ادویات کے استعمال کے ساتھ اہم تعلق رکھتا ہے، میڈیکل طالب علموں میں اپنی تعلیم کے حوالے سے وسیع نصاب، سخت تعلیمی شیڈول کے ساتھ ساتھ والدین کی اپنے بچوں سے اعلیٰ توقعات سمیت دیگر میڈیکل تعلیم کے ساتھ ساتھ تعلیمی مقابلے کی وجہ سے ذہنی تناؤ کا شکار نظر آتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ تحقیق انڈر گریجویٹ طالب علموں پر کی گئی جس میں انڈرگریجویٹ میڈیکل طلباء کو سوال نامے کے ذریعے شامل کیا گیا تھا اور جن طلباء نے حصہ لینے سے انکار کیا تھا یا جن میں ذہنی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی انہیں تحقیق میں شامل نہیں کیا گیا۔

تحقیق میں 336 میڈیکل طالب علموں کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمریں 21 سے 23 سال تھی اور ان میں 187 طالبات اور 149  طالب علم شامل تھیں، طالب علم ڈاکٹری نسخے کے بغیر ذہنی سکون کی ادویات خود خریدتے ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ طالب علموں میں یہ رجحان ممکنہ نشے کے خطرات کے بارے میں خدشات کو جنم دیتا ہے۔ ان ماہرین نے اپنی تحقیق میں بتایا کہ طبی طالب علموں میں ان کے غیر طبی ہم منصبوں کے مقابلے میں نیند کی خرابی کا رجحان زیادہ ہے۔

ترجمان جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی آصفیہ عزیز نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی تحقیقی رپورٹ پر بتایا کہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالب علموں پر حصول علم کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہوتا ہے، طالب علم اپنے بہترین مستقبل کے لیے فکر مند ہونے کے ساتھ ساتھ گھروالوں کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے  مسلسل تعلیمی جدو جہد  کے لیے فکر مند رہتے ہیں کیونکہ میڈیکل کی تعلیم واقعی مشکل ہوتی ہے، اس سلسلے میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں اپنے طالب علموں کی کانسلنگ اور اس حوالے سے سرپرستی بھی کرتی ہیں تاکہ طالب علموں کو ذہنی مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

متعلقہ مضامین

  • منوڑہ ہمالیہ کیس ،مندر میں ڈاؤمیڈیکل کالج کے 7 طلبہ ڈوب گئے،3 لاشیں نکال لی گئیں
  • کراچی: ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے 3 طلبہ سمندر میں ڈوب کر جاں بحق
  • کراچی کے منوڑہ ساحل پر میڈیکل کے 5 طلبہ ڈوب گئے، 3 جاں بحق، 2 کی حالت نازک
  • کراچی، سمندر پر نہاتے ہوئے میڈیکل یونیورسٹی کے 5 طلبہ ڈوب گئے، 3 لاشیں نکال لی گئیں
  • کراچی: منوڑہ میں 3 افراد ڈوب کر جان سے گئے، 2 اسپتال میں زیر علاج
  • کراچی: سمندر پر نہاتے ہوئے میڈیکل یونیورسٹی کے 5 طلبہ ڈوب گئے، 3 لاشیں نکال لی گئیں
  • کراچی: منوڑہ کے قریب کشتی الٹنے سے 3 افراد جاں بحق
  • کراچی میں میڈیکل کے طلبہ  میں  نیند اور سکون آور ادویات کے بڑھتے استعمال کا انکشاف
  • کراچی: مستقبل کے ڈاکٹروں میں ذہنی سکون اور نیند کی ادویات کے استعمال کا انکشاف