data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: شہر قائد  میں ہونے والی ایک تازہ تحقیق میں تشویش ناک انکشاف ہوا ہے  کہ  میڈیکل کالجز کے طالب علم ذہنی دباؤ اور نیند کی کمی کے باعث سکون آور اور نیند لانے والی ادویات کا استعمال بڑھا رہے ہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ کمیونٹی میڈیسن میں کی گئی، جس کے نتائج نے اس مسئلے کی سنگینی کو واضح کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہاسٹل میں رہائش پذیر طلبہ میں یہ رجحان گھر سے آنے والے طلبہ کے مقابلے میں تقریباً دوگنا ہے۔

تحقیق میں مجموعی طور پر 336 میڈیکل کے طلبہ شامل کیے گئے، جن میں سے 11 فیصد نے اعتراف کیا کہ وہ ذہنی سکون اور نیند کے لیے ادویات استعمال کرتے ہیں۔

اعدادوشمار کے مطابق گھر سے آنے والے طلبہ میں یہ شرح 8.

1 فیصد جب کہ ہاسٹل میں رہنے والوں میں 19 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ زیادہ تر طلبہ benzodiazepines جیسی ادویات کا استعمال کر رہے ہیں، جو عام طور پر ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور نیند کی کمی کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔

تحقیق کرنے والی ٹیم میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ہیلتھ سعودیہ عرب اور شفا کالج آف میڈیسن اسلام آباد کے ماہرین شامل تھے۔ ان ماہرین نے واضح کیا کہ نیند کی خرابی سکون آور ادویات کے استعمال کا بنیادی عنصر ہے اور یہ رجحان نشے کی عادت میں تبدیل ہونے کے خدشات کو بڑھا سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں میڈیکل  کی تعلیم  حاصل کرنے والے طالب علم شدید ذہنی دباؤ، انزائٹی، ڈپریشن اور نیند کی کمی جیسے مسائل سے دوچار ہیں۔ طویل نصاب، سخت امتحانی نظام، مسلسل تعلیمی دباؤ اور والدین کی بلند توقعات طلبہ میں نفسیاتی دباؤ پیدا کر رہی ہیں، جس کے باعث وہ عارضی سکون کے لیے ادویات کا سہارا لینے لگے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ صورتحال نہ صرف ان کی جسمانی صحت بلکہ مستقبل میں ان کے طبی معاملات پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ تحقیق میں شامل طلبہ کی عمریں 21 سے 23 سال کے درمیان تھیں، جن میں 187 طالبات اور 149 طالب علم شامل تھے۔ حیران کن طور پر متعدد طلبہ نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ بغیر کسی طبی نسخے کے ادویات خود خرید کر استعمال کرتے ہیں، جو نہ صرف غیر قانونی عمل ہے بلکہ صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے ذرائع کے مطابق میڈیکل طلبہ پر تعلیم کا دباؤ بے حد زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ وہ نہ صرف اپنے مستقبل بلکہ والدین کی توقعات پر پورا اترنے کے لیے بھی ذہنی طور پر مسلسل جدوجہد کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ  یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ کی ذہنی صحت کے تحفظ کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں کونسلنگ سیشنز اور رہنمائی پروگرام شامل ہیں تاکہ انہیں تناؤ اور پریشانی سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق اور نیند نیند کی کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کا پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے بھارت سے ہتھیاروں کا معاہدہ

رپورٹ کے مطابق ابتدائی منظوری کے بعد دونوں ممالک آنے والے مہینوں میں قیمت، وقتِ فراہمی، اور لائسنس کی تفصیلات طے کرنے کے لیے مزید مذاکرات کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک عبرانی خبررساں ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے مقصد سے بھارت کے ساتھ میزائلوں کا ایک دفاعی معاہدہ کیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی تسنیم کے عبرانی شعبے کے مطابق یہودیان حریدی نامی نیوز ویب سائٹ نے ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا کہ تل ابیب اور نئی دہلی کے درمیان یہ معاہدہ پاکستان کے مقابلے کے لیے کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک بھارتی فوجی وفد نے اسرائیل کا سرکاری دورہ کیا اور وزارتِ دفاع سے دو جدید ترین اسرائیلی ہتھیاروں — یعنی اسرائیلی ایرو اسپیس انڈسٹریز (IAI) کا LORA بیلسٹک میزائل اور رافائل کمپنی کا Sea Breaker اسٹیلتھ کروز میزائل — بھارت میں تیار کرنے اور خریدنے کی ابتدائی منظوری حاصل کی۔   یہ خبر اتوار کے روز بھارتی میڈیا میں بھی شائع ہوئی، جس میں بتایا گیا کہ یہ اقدام بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی جھڑپوں، خاص طور پر حالیہ برسوں میں ہونے والی فضائی جھڑپوں سے حاصل ہونے والے تجربات کے بعد کیا گیا ہے۔ بھارتی فوج ایسے حل تلاش کر رہی ہے جن کے ذریعے وہ پاکستان کے فضائی دفاعی نظام اور انٹرسیپٹر طیاروں کی حدود میں داخل ہوئے بغیر دشمن کے علاقے میں گہرائی تک اور انتہائی درستگی کے ساتھ حملے کر سکے۔ اس رپورٹ کے مطابق، LORA ایک طویل فاصلے تک مار کرنے والا توپ خانے کا میزائل نظام ہے، جس کی رینج تقریباً 400 کلومیٹر ہے۔ اسے جنگی طیاروں، زمینی لانچر اور بحری جہازوں سے داغا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل نے رافائل کمپنی کا تیار کردہ Sea Breaker کروز میزائل بھارت کو فروخت کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔
  یہ میزائل سمندری اور زمینی اہداف پر انتہائی درست حملوں کے لیے تیار کیا گیا ہے، اس کی حد تقریباً 300 کلومیٹر ہے، اور یہ ریڈار سے بچ نکلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ میزائل حقیقی وقت میں ہدف کی شناخت کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) کے نظام سے لیس ہے اور اسے ایک اعلیٰ درجے کا بحری جنگی ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ابتدائی منظوری کے بعد دونوں ممالک آنے والے مہینوں میں قیمت، وقتِ فراہمی، اور لائسنس کی تفصیلات طے کرنے کے لیے مزید مذاکرات کریں گے۔صہیونی ٹی وی چینل نیٹ ورک 12 نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی دفاعی صنعتیں، خصوصاً اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (IAI)، بھارت میں وسیع تجربہ اور فعال موجودگی رکھتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حج سیزن میں ادویات اور خون کے نمونوں کی ترسیل کیلئے ڈرونز کے استعمال کا فیصلہ
  • کراچی: مستقبل کے ڈاکٹروں میں ذہنی سکون اور نیند کی ادویات کے استعمال کا انکشاف
  • اسرائیل کا پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے بھارت سے ہتھیاروں کا معاہدہ
  • بڑھاپے کی قدرتی علامتیں
  • خوراک میں کیلے کا استعمال کتنا مفید ہے اور کتنا نہیں؟
  • ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئر سانگھڑ کے تحت ایک روزہ فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد
  • اسمارٹ فون کا استعمال بچوں کی ذہنی صحت کیلیے خطرناک ہے، تحقیق
  • میں چاہتی تھی چیٹ جی پی ٹی میری مدد کرے،مگر اس نے خودکشی کا طریقہ بتایا
  • قوانین کو سیاسی دباؤ یا انتقامی کارروائی کیلئے استعمال نہیں ہونے دینگے: سہیل آفریدی