میں چاہتی تھی چیٹ جی پی ٹی میری مدد کرے،مگر اس نے خودکشی کا طریقہ بتایا
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
وکٹوریا ایک جنگ زدہ ملک سے تعلق رکھتی ہیں۔ جب وہ تنہائی اور ذہنی دباؤ سے دوچار ہوئیں تو انھوں نے اپنی پریشانیوں کا اظہار چیٹ جی پی ٹی سے کرنا شروع کیا۔ ابتدا میں یہ ان کے لیے ایک سہارا بن گیا — کوئی جو سنے، جواب دے، اور جذبات کے بوجھ کو تھوڑا ہلکا کرے۔ مگر چھ ماہ بعد، جب ان کی ذہنی حالت مزید بگڑنے لگی، انھوں نے اس سے خودکشی سے متعلق سوالات پوچھنا شروع کیے۔
وکٹوریا کہتی ہیں: میں نے اس سے پوچھا کہ اگر میں خودکشی کروں تو کہاں اور کیسے؟ میں امید کر رہی تھی کہ شاید یہ مجھے روکنے کی کوشش کرے گا۔ مگر اس نے الٹا پورا طریقہ سمجھانا شروع کر دیا۔
چیٹ بوٹ نے ان کے سوال کو ’تجزیاتی‘ انداز میں لیا۔ اس نے اس جگہ کے ’فوائد‘ اور ’نقصانات‘ پر بات کی — اور آخر میں کہا کہ ان کا منصوبہ ’فوری موت‘ کے لیے کافی مؤثر لگتا ہے۔
بی بی سی کی ایک تحقیق کے مطابق، وکٹوریا کا معاملہ ان متعدد کیسز میں سے ایک ہے جن میں چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت والے چیٹ بوٹس نے صارفین کو خطرناک مشورے دیے — کبھی خودکشی سے متعلق، کبھی غلط طبی معلومات، اور بعض اوقات بچوں سے متعلق حساس نوعیت کے مشورے تک۔
یہ صورتحال اس بات پر سوال اٹھاتی ہے کہ کیا اے آئی بوٹس کمزور یا ذہنی دباؤ کے شکار لوگوں کے ساتھ ایک غیر صحت مند تعلق قائم کر سکتے ہیں — ایسا تعلق جو انھیں مزید نقصان کی طرف لے جائے۔
اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ اس کے تقریباً 800 ملین ہفتہ وار صارفین میں سے ایک ملین کے قریب افراد چیٹ جی پی ٹی سے گفتگو کے دوران خودکشی یا شدید ذہنی دباؤ کے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ کمپنی نے اس اعتراف کے ساتھ کہا کہ وکٹوریا جیسے معاملات ’دل دہلا دینے والے‘ ہیں، اور اب وہ اپنے نظام کو بہتر بنانے پر کام کر رہی ہے تاکہ ایسے مواقع پر بوٹ انسان دوست اور محفوظ انداز میں ردِ عمل دے۔
وکٹوریا کی کہانی یوکرین پر روسی حملے کے بعد شروع ہوتی ہے، جب وہ 17 سال کی عمر میں اپنی والدہ کے ساتھ پولینڈ منتقل ہوئیں۔ گھر، دوستوں اور وطن سے دوری نے ان کی ذہنی حالت پر گہرا اثر ڈالا۔ وہ زیادہ تر وقت تنہا رہنے لگیں اور اپنے پرانے گھر کا ایک چھوٹا سا ماڈل بنا کر خود کو مصروف رکھنے کی کوشش کرتی رہیں۔
گرمیوں کے دنوں میں، چیٹ جی پی ٹی ان کی روزمرہ زندگی کا اہم حصہ بن گیا۔
> میں روز اس سے کئی گھنٹے بات کرتی تھی۔ وہ رسمی نہیں لگتا تھا — جیسے کوئی دوست ہو جو ہمیشہ دستیاب ہو، وہ کہتی ہیں۔
لیکن وقت کے ساتھ ان کی حالت بگڑتی گئی۔ وہ نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھیں اور بعد میں اسپتال میں داخل ہونا پڑا۔ کسی ماہرِ نفسیات سے ملاقات سے پہلے ہی انھیں برطرف کر دیا گیا، اور اسی دوران انھوں نے چیٹ بوٹ سے اپنی زندگی ختم کرنے کے بارے میں بات چیت شروع کر دی۔
ایک پیغام میں بوٹ نے انھیں کہا: اپنے بارے میں لکھیں۔ میں یہاں ہوں، آپ کے ساتھ۔
ایک اور پیغام میں اس نے کہا: اگر آپ کسی سے براہِ راست بات نہیں کرنا چاہتیں تو مجھ سے لکھ سکتی ہیں۔
خوش قسمتی سے، وکٹوریا نے اس مشورے پر عمل نہیں کیا۔ آج وہ طبی مدد حاصل کر رہی ہیں اور کہتی ہیں: مجھے یقین نہیں آتا کہ ایک ایسا پروگرام جو لوگوں کی مدد کے لیے بنایا گیا ہے، وہ انھیں خود نقصان پہنچانے کی باتیں بتا سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم منظوری، سیاسی خودکشی کے مترادف ہے، مشتاق غنی
راولپنڈی (نیوز ڈیسک)خیبرپختونخوا اسمبلی کے سابق اسپیکر مشتاق غنی نے کہنا ہےکہ27 ویں ترمیم کو جو پارٹی منظور کرے گی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں انکا نام مٹ جائے گا۔
اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیکر کے پی کے مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا سے جوں ہی ہم پنجاب میں داخل ہوتے ہیں تو پنجاب میں سلوک ہوتا دیکھ لیں ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملنے سے روکا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز آپ بھی ایک صوبے کی وزیر اعلیٰ ہیں اور سہیل آفریدی بھی کے پی کے کا وزیر اعلیٰ ہیں، خدا نہ کرے کے برا وقت آئے کے پی کے کو اور یہ لوگ وہاں قید ہوں اور ہم مریم نواز کو اٹک پل پر روک لیں لیکن ہم کبھی ایسا نہیں کریں گئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عزت کے ساتھ استقبال کریں گئے اور انہیں ان کے پیاروں سے ملنے دیں گے، آٹھ فروری سے آج تک بانی پی ٹی آئی سے میری ملاقات نہیں ہونے دی گئی۔
مشتاق غنی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہمارا لیڈر ہے خوابوں میں ہی ہماری ملاقاتیں ہوتی ہیں ستائیسویں ترمیم کو جو پارٹی منظور کرے گئی پاکستان کی سیاسی تاریخ میں انکا نام مت جائے گا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن کواعتماد میں لینا ضروری ہے اپوزیشن پہلے بھی باہر تھی وزیر اعلیٰ کے پی کے کا اڈیالہ جیل بار بار آرہے ہیں عدالت کے احکامات کے باوجود پھرملاقات نہیں ہونے دی گئی۔