حکومت زرعی شعبے میں انقلاب لانے کے لیے پُرعزم ہے: رانا تنویر
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ، رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ حکومت جدید علم اور عملی مہارتوں سے نوجوانوں کو بااختیار بنا کر زرعی شعبے میں انقلاب لانے کے لیے پُرعزم ہے۔وہ اسلام آباد میں وزیراعظم کے خصوصی کیپیسٹی بلڈنگ پروگرام کے تحت چین جانے والے 224 پاکستانی زرعی گریجویٹس کے اعزاز میں منعقدہ الوداعی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ یہ اقدام وزیراعظم کے اس وژن کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی اور بین الاقوامی تعاون کے ذریعے ایک جدید، اختراعی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ زرعی شعبہ تشکیل دیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں چین کی شاندار کامیابی پاکستان کے لیے ایک بہترین نمونہ ہے جس سے سیکھ کر ہم اپنے زرعی نظام کو مزید مضبوط بنا سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
چین نے امریکا کی زرعی مصنوعات کی محدود خریداری شروع کر دی
امریکی زرعی اجناس کی درآمد کے یہ سودے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب بیجنگ نے گذشتہ روز تصدیق کی تھی کہ اس نے امریکی درآمدات پر جوابی محصولات بشمول زرعی مصنوعات پر عائد ڈیوٹی معطل کر دیئے ہیں، اگرچہ امریکی سویا بین کی ترسیلات پر اب بھی 13 فیصد ٹیکس برقرار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے امریکا کی زرعی مصنوعات کی محدود خریداری شروع کر دی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی کسانوں کے لیے سب سے بڑی منڈی چین نے اپنی وسیع زرعی اجناس کی طلب کو تجارتی جنگ میں ایک طاقتور سودے بازی کے ہتھیار میں بدل دیا، جس کے تحت اس نے جوابی محصولات کے کئی دور کے بعد امریکا سے گندم اور سویا بین خریدنے سے گریز کرتے ہوئے دیگر ذرائع سے خریداری کی۔ دو تاجروں نے جمعرات کو بتایا کہ چینی خریداروں نے امریکی گندم کی دو کھیپیں بک کی ہیں، جو گذشتہ سال اکتوبر کے بعد پہلی خریداری ہے، جبکہ ایک امریکی صنعت کے اہلکار نے بتایا کہ امریکا سے چین کے لیے سورگم (ایک قسم کی دانہ دار فصل) کی ایک ترسیل روانہ کی گئی ہے۔
امریکی زرعی اجناس کی درآمد کے یہ سودے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب بیجنگ نے گذشتہ روز تصدیق کی تھی کہ اس نے امریکی درآمدات پر جوابی محصولات بشمول زرعی مصنوعات پر عائد ڈیوٹی معطل کر دیئے ہیں، اگرچہ امریکی سویا بین کی ترسیلات پر اب بھی 13 فیصد ٹیکس برقرار ہے۔ ذرائع کے مطابق دسمبر میں ترسیل کے لیے تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار ٹن کی خریداری میں ایک کھیپ امریکی نرم سفید گندم اور ایک کھیپ بہاری گندم شامل ہے۔ سنگاپور میں مقیم اناج کے ایک تاجر نے بتایا کہ یہ زیادہ تر اس بات کا اظہار ہے کہ چین امریکی اناج خریدنے کا عزم ظاہر کر رہا ہے کیونکہ امریکی گندم سستی نہیں ہے، لہٰذا یہ ان کھیپوں کی خریداری ایک سیاسی قدم زیادہ ہے۔
چینی زرعی کاروباری انجمن کے سربراہ نے بتایا کہ شنگھائی میں ایک بڑی درآمدی نمائش کے دوران چینی ریاستی اناج خریدار کمپنی کوفکو نے سویا بین کی خریداری کے معاہدوں پر دستخط کرنے کی ایک تقریب منعقد کی، تاہم تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ چین 2025ء کے آخری دو مہینوں میں کم از کم ایک کروڑ 20 لاکھ ٹن امریکی سویا بین خریدے گا اور آئندہ تین برسوں میں ہر سال کم از کم 2 کروڑ 50 لاکھ ٹن خریداری کرے گا، تاہم بیجنگ نے ان اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی ہے۔ تاجروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سویا بین پر 13 فیصد ٹیکس برقرار رکھنے کے چینی فیصلے سے امریکی ترسیلات تجارتی خریداروں کے لیے مہنگی ہو جاتی ہیں، جبکہ برازیلی کھیپیں نسبتاً سستی ہیں۔