سرکاری ملازم کو دہری شہریت یا ملازمت میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، 27 ویں ترمیم کے ذریعے نیا آرٹیکل لانے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
وفاقی حکومت کی جانب سے27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے نیا آرٹیکل لانے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق ترمیم کے تحت سرکاری ملازمین کو دہری شہریت یا ملازمت میں ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ پیپلزپارٹی کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں مجوزہ ترمیم پر غور جاری ہے۔ ذرائع نے کہا کہ حکومت کا کہنا ہے کہ پبلک آفس ہولڈر دہری شہریت نہیں رکھ سکتا تو سول سرونٹ کیوں رکھے؟ مجوزہ ترمیم کے لیے حکومت نے آئین کے آرٹیکل 63 ون سی کا حوالہ دیا۔ذرائع نے بتایاکہ آرٹیکل 63کے مطابق دہری شہریت رکھنے والا پارلیمنٹ کا رکن نہیں رہ سکتا، نئی شق کے ذریعے دہری شہریت والے سرکاری ملازمین کا گھیرا تنگ ہوگا۔ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے زیادہ تر ارکان ترمیم کے حق میں ہیں۔خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تیاری شروع کردی ہے، 27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 میں ترمیم ہوگی جس کا مقصد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تسلیم کرنا ہے۔مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالتوں کا معاملہ بھی شامل ہے، ايگزيکٹو کی مجسٹریل پاور کی ڈسٹرکٹ لیول پر ترسیل بھی مجوزہ ترمیم میں شامل ہوگی، اس کے ساتھ پورے ملک میں ایک ہی نصاب کا ہونا بھی ستائيسویں ترمیم کی تیاری میں زیر غور آنے کا امکان ہے۔ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کا بل آئندہ ہفتے منظور کیا جائےگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دہری شہریت ترمیم کے
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کی سی اِی سی نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجاویز منظور کرلیں
پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس کل تک موخر کردیا گیا، اجلاس میں آرٹیکل 243 میں ترمیم کی تجاویز سی اِی سی نے منظور کرلیں۔
کراچی میں سی ای سی اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 27ویں ترمیم کی تجویز کے ایک کے سوا تمام نکات مسترد کردیے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ن لیگ کا ایک وفد پیپلزپارٹی کے پاس آیا اور 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی بات کی، ہم اس تجویز کی حمایت کرنے کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں حکومت نے تبدیلیاں لانے کا سوچا ہے، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نےصرف اسی ترمیم کی حمایت کی ہے، باقی پوائنٹس پوری طرح مسترد ہوئے ہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ این ایف سی فارمولے میں تبدیلی کی تجویز پیپلز پارٹی نے مسترد کر دی ہے۔ آئینی عدالت پر رائے یہ ہے کہ چاروں صوبوں کی برابر نمائندگی ہو۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سی اِی سی کا اجلاس نماز جمعہ کے بعد دوبارہ ہوگا جس میں آئینی عدالت پر حتمی فیصلہ کریں گے۔