data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پیرو اور میکسیکو کے درمیان سفارتی کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب پیرو کی پارلیمنٹ نے میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین باؤم کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا، یہ اقدام صدر شین باؤم کے اس فیصلے کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے پیرو کی سابق وزیراعظم بیٹسی چاویز کو سیاسی پناہ دینے کا اعلان کیا تھا۔

پیرو کے وزیر خارجہ ہیگو دے زیلا نے اعلان کیا کہ ان کا ملک میکسیکو سے تمام سفارتی تعلقات منقطع کر رہا ہے، میکسیکو نے پیرو کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے،دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کا آغاز 2022 میں ہوا تھا، جب میکسیکو نے سابق پیرو صدر پیڈرو کاستیلو کی حمایت کی تھی۔

 کاستیلو نے اس وقت آئین کے برخلاف پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور ایمرجنسی حکومت قائم کرنے کی کوشش کی تھی، جس پر انہیں معزول اور گرفتار کرلیا گیا تھا بعد ازاں میکسیکو نے کاستیلو کی اہلیہ اور بچوں کو سیاسی پناہ دی، جس پر پیرو نے میکسیکو کے سفیر کو ملک بدر کردیا تھا۔

تازہ واقعے میں بیٹسی چاویز جو اس وقت لیما میں میکسیکو کے سفارتخانے میں پناہ لیے ہوئے ہیں، ان کو میکسیکو نے سیاسی طور پر مظلوم شخصیت قرار دیا ہے جو بین الاقوامی قانون کے تحت پناہ کے حق میں آتا ہے۔

صدر شین باؤم نے کہا کہ ہم نے محترمہ چاویز کو پناہ دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ ان کے بقول ان کے قانونی حقوق پامال کیے گئے اور وہ سیاسی انتقام کا نشانہ بن رہی ہیں۔

میکسیکو کی وزارتِ خارجہ کی نائب وزیر راکویل سیرو سمیکے نے بھی مؤقف اختیار کیا کہ سیاسی پناہ دینا میکسیکو کی ایک تاریخی اور اخلاقی روایت ہے، جیسا کہ ماضی میں ملک نے کیوبن مصنف خوسے مارتی، سوویت رہنما لیون ٹراٹسکی، نوبل انعام یافتہ ریگوبرٹا مینچو اور بولیویا کے سابق صدر ایوو مورالس کو پناہ دی تھی۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میکسیکو نے

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف سے ترک وزیر داخلہ کی ملاقات;دیرینہ و مضبوط برادرانہ تعلقات کا اعادہ

سٹی 42: وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ترک وزیر داخلہ کی ملاقات ہوئی ۔ پاکستان اورترکیہ  کے دیرینہ و مضبوط برادرانہ تعلقات کا اعادہ کیا گیا ۔

جمہوریہ ترکیہ کے وزیر داخلہ علی یرلیکایا، جو اس وقت پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں، کی آج وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے ترک وزیر اور ان کے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ انکا یہ دورہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔  وزیر اعظم نے ملاقات میں ترک صدر رجب طیب ایردوان کیلئے تہنیتی پیغام دیا۔ وزیر اعظم نے سیکیورٹی، انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، پولیس کی تربیت، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، تجارت اور اقتصادی ترقی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ 

   واٹس ایپ صارفین کیلئے خوشخبری ,اب بغیر فون نکالے ایپ استعمال کرنا ممکن

 وزیراعظم نے اہم امور پر پاکستان کے موقف کے لیے ترکیہ کی مضبوط اور غیر متزلزل حمایت کو سراہا۔  وزیرِ اعظم نے استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری امن مذاکرات میں سہولت کاری میں کردار ادا کرنے پر ترکیہ کی قیادت کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔ 

 ترک وزیر داخلہ نے ان کی اور ترک وفد کی بہترین مہمان نوازی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے صدر ایردوان کی جانب سے وزیراعظم کے لیے تہنیتی پیغام پہنچایا۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں، انٹیلی جنس کے اشتراک اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں تعاون مزید بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

یوٹیوبرڈکی بھائی کےمقدمہ میں مبینہ رشوت لینےوالےافسران نےاستعفے دیدیئے

ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، معاون خصوصی طارق فاطمی، چیئرمین این ڈی ایم اے، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری خارجہ بھی موجود تھے.

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف سے ترک وزیر داخلہ کی ملاقات;دیرینہ و مضبوط برادرانہ تعلقات کا اعادہ
  • پی ٹی آئی کے سابق رہنما متحرک، اسحاق ڈار، ایاز صادق اور فضل الرحمان سے ملاقاتوں کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کے سابق رہنما متحرک، اسحاق ڈار، ایاز صادق اور فضل الرحمان سے ملاقاتوں کا فیصلہ
  • وزیراعظم سے ترک وزیر داخلہ کی ملاقات، مضبوط اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ
  • 27 ویں ترمیم: حکومت نے رابطے تیز کردیے، وزیراعظم کی مختلف جماعتوں کے وفود سے ملاقاتیں
  • تعلقات کو وسعت دینے کی ضرورت، سردار سلیم حیدر اور کینیڈین ہائی کمشنر کی ملاقات
  • سفارتی تعلقات کو سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے استعمال کریں گے، وزیر خزانہ
  • افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن چکا ، اقوام متحدہ
  • پیرو نے سابق وزیراعظم کو سیاسی پناہ دینے پر میکسیکو سے تعلقات منقطع کردیے