تصویر بشکریہ، بیرسٹر عقیل ملک فیس بک

وزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ 27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آسکتی ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ آئینی عدالت کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 کرنے کی تجویز ہے۔

کابینہ، سینیٹ اجلاس پیپلز پارٹی کے تحفظات کی وجہ سے ملتوی کیا گیا، رانا ثناء

وزیراعظم شہبازشریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ اور سینیٹ کا اجلاس پیپلز پارٹی کے تحفظات کی وجہ سے ملتوی کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ججز کے تبادلے میں انتظامیہ کا کردار نہیں ہونا چاہیے، اس معاملے پر پیپلز پارٹی کی تجویز اچھی ہے، حکومت ضرور غور کرے گی۔

وزیر مملکت نے مزید کہا کہ اگر مرکزی نکات پر اتفاق ہوگیا ہے تو ہم آگے بڑھیں گے، اراکین کی دہری شہریت نہیں ہوسکتی تو بیوروکریسی کی کیوں ہو۔

اُن کا کہنا تھا کہ نہیں معلوم بلاول بھٹو نے بیوروکریسی کی دہری شہریت نہ ہونے پر کیوں اتفاق نہیں کیا، آئینی عدالت کو پیپلز پارٹی میثاق جمہوریت کے دیگر نکات پر عمل سے مشروط نہ کرے۔

بیرسٹر عقیل ملک نے یہ بھی کہا کہ میثاق جمہوریت کے وقت دہشت گردی کی صورت حال ایسی نہیں تھی، جیسی آج ہے، بلاول نے کہا تھا کہ آئینی عدالت کے حوالے سے ہم آہنگی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم 18ویں ترمیم کو لپیٹنے اور کسی صوبےکے اختیارات کم کرنے کی بات نہیں کر رہے،27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آسکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بیرسٹر عقیل ملک پیپلز پارٹی کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی تجاویز مسترد کردیں، حکومت کے پاس کیا راستہ بچا ہے؟

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کی مرکزی مجلسِ عاملہ نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق زیادہ تر تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی چاروں صوبوں کی مساوی نمائندگی کے اصول پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی بیشتر تجاویز مسترد کردیں

پیپلز پارٹی کے اس فیصلے کے بعد آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی ملتوی کر دیا گیا ہے، جب کہ یہ ترمیم سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں بھی شامل نہیں کی گئی۔

PPP Chairman Bilawal Bhutto-Zardari says his party's CEC meeting has rejected the majority of the proposed 27th Amendment, adding it has only backed amendments to Article 243 of the Constitutionhttps://t.co/jA8hMK2rIz

— The Standard (@PakStandard) November 7, 2025

بظاہر ایسا لگتا ہے کہ آئینی ترمیم کی پیش رفت میں چند روز کی تاخیر ہو سکتی ہے۔

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اگر پیپلز پارٹی آئینی ترمیم میں حکومت کی حمایت نہیں کرتی تو اس کی منظوری کے لیے حکومت کے پاس کیا آپشنز باقی ہیں۔

آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو دونوں ایوانوں میں 2 تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے، قومی اسمبلی میں 224 اور سینیٹ میں 64 اراکین کی حمایت ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: وی ایکسکلوسیو: آئین زندہ دستاویز ہے، 27ویں کے بعد مزید ترامیم بھی لائی جاسکتی ہیں، مصطفیٰ کمال

اس وقت حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

لیکن اگر پیپلز پارٹی کے 74 ارکان حمایت نہ کریں تو حکومت کو ترمیم منظور کرانے کے لیے اپوزیشن کے 61 ارکان کی حمایت درکار ہوگی، جو بظاہر ممکن نہیں لگتا۔

اپوزیشن جماعتوں میں جے یو آئی کے 10 اور آزاد اراکین کی تعداد 7 ہے، اگر حکومت جے یو آئی کی حمایت حاصل کر بھی لے تو بھی اسے مزید 51 ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔

مزید پڑھیں: 26ویں ترمیم کے ہیرو مولانا فضل الرحمان 27ویں ترمیم کے موقعے پر کیوں نظر انداز کیے جارہے ہیں؟

سینیٹ میں پیپلز پارٹی دوسری بڑی جماعت ہے جس کے ارکان کی تعداد 26 ہے، حکومت کو اس وقت سینیٹ میں 35 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جب کہ آئینی ترمیم کے لیے 64 ووٹ درکار ہیں۔

اس لیے پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر ترمیم کی منظوری ناممکن ہے۔

قومی اسمبلی میں حکمراں اتحاد کو مسلم لیگ (ن) کے 125، ایم کیو ایم کے 22، مسلم لیگ (ق) کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4، نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اور مسلم لیگ ضیا کے ایک ایک، اور 4 آزاد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی مصروفیات کے باعث وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ملتوی

اس طرح حکومت کو مجموعی طور پر 163 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جب کہ  2 تہائی اکثریت کے لیے 224 ووٹ درکار ہیں۔

سینیٹ میں حکمراں اتحاد کو بھی 2 تہائی اکثریت حاصل نہیں، حکومت کو مسلم لیگ (ن) کے 20، بی اے پی کے 4، ایم کیو ایم کے 3، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ (ق) کے ایک ایک، اور 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے۔

یہ تعداد مجموعی طور پر 35 بنتی ہے۔

مزید پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم: ایک سادہ کاغذ پر لکھ دیں کہ یہ قانون ہے، ترجمان خیبر پختونخوا حکومت

آئینی ترمیم کے لیے مزید 29 ووٹ درکار ہیں، جے یو آئی کے 7 اور پی ٹی آئی کے 14 سینیٹرز ہیں، لیکن پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کرنا بظاہر ممکن نہیں۔

حتیٰ کہ اگر جے یو آئی بھی حمایت کر دے تو بھی آئینی ترمیم کی منظوری کے امکانات کم ہیں۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں پیپلز پارٹی کی حمایت کے بغیر 27ویں آئینی ترمیم کا منظور ہونا تقریباً ناممکن دکھائی دیتا ہے۔

مزید پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم کی راہ میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں: وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ

یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی کر دیا ہے۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ منگل تک پیپلز پارٹی کو راضی کرنے کے بعد پہلے کابینہ سے آئینی ترمیم کی منظوری لی جائے گی، جس کے بعد اسے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں آئینی ترمیم ایم کیو ایم بلاول بھٹو پی ٹی آئی پیپلز پارٹی تجاویز جے یو آئی ف سینیٹ قومی اسمبلی

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی نے 27ویں مجوزہ آئینی ترامیم کی کن شقوں پر اتفاق نہیں کیا؟
  • 27ویں آئینی ترمیم میں 18ویں ترمیم کو نہیں چھیڑا جا رہا، پیپلز پارٹی ساتھ ہے،رانا ثناءاللہ
  • پیپلز پارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کی تجاویز مسترد کردیں، حکومت کے پاس کیا راستہ بچا ہے؟
  • پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت
  • 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کی جائے یا نہیں؟ پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس شروع
  • 27ویں آئینی ترمیم میں صوبائی خود مختاری سے چھیڑچھاڑ خطرناک نتائج لا سکتی ہے: بیرسٹر گوہر
  • 27 ویں آئینی ترمیم پر منفی پروپیگنڈا بند کیا جائے، پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لینگے، وزیر پارلیمانی امور
  • 27ویں آئینی ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں ہے: بیرسٹر عقیل
  • 27ویں آئینی ترمیم: صوبوں کے اختیارات میں کتنا اضافہ اور کتنی کمی ہو سکتی ہے؟