27 ویں ترمیم: حکومت نے رابطے تیز کردیے، وزیراعظم کی مختلف جماعتوں کے وفود سے ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
حکومت نے 27 ویں ترمیم پر اتفاق رائے کے لیے اتحادیوں سے رابطے تیز کردیے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ایم کیوایم پاکستان، (ق) لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی کے وفود کی الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں جس دوران 27 ویں ترمیم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس حوالے سے ایم کیوایم ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نےایم کیوایم پاکستان کےوفد کو27 ویں آئینی ترمیم پراعتماد میں لیا اور ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنےکی یقین دہائی کرائی۔ترجمان کے مطابق27 ویں ترمیم میں ایم کیوایم کےبلدیاتی آئینی ترمیمی مسودے کومسلم لیگ ن سپورٹ کرے گی۔دوسری جانب علیم خان کی قیادت میں استحکام پاکستان پارٹی کے وفد کو بھی وزیراعظم نے 27 ویں ترمیم پر اعتماد میں لیا۔اس کے علاوہ (ق) لیگ کے وفد نے بھی وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین کی سربراہی میں وزیراعظم سے ملاقات کی۔واضح رہے کہ حکومتی اتحاد 27 ویں آئینی ترمیم پیش کرنے کی تیاری میں ہے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ 27 ویں ترمیم رواں ماہ ہی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کرائی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایم کیوایم ویں ترمیم
پڑھیں:
27 ویں ترمیم: وزیراعظم شہباز شریف آج اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے
اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف 27 ویں آئینی ترمیم کے سلسلے میں آج اتحادی جماعتوں کے وفود سے ملاقات کریں گے، ایم کیو ایم کا وفد دوپہر بارہ بجے ملاقات کرے گا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد مقامی حکومتوں سے متعلق آئینی ترامیم کی تجاویز پر وزیراعظم کو بریف کرے گا، ایم کیو ایم مقامی حکومتوں سے متعلق آئینی ترامیم کی منظوری کی سفارش کرے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے، اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑاتحادی جماعتوں کے ارکان کو ترمیم پر بریفنگ دیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ ملاقات میں پاک افغان صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دوسری طرف 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملہ پر پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج کراچی میں ہوگا، سی ای سی کو آئینی ترامیم پر حکومتی ڈرافٹ پر اعتماد میں لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے 27 ویں ترمیم کے حوالے سے 5 مرکزی تحفظات ہیں، پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ صوبوں کا حصہ 57 فی صد سے کم نہ کیا جائے، صوبائی خودمختاری کو واپس نہیں کیا جانا چاہئے، محکمہ تعلیم میں پورے ملک کیلئے ایک ہی نصاب کی تجویز قابل قبول ہے۔
علاوہ ازیں نامزد اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں اسد قیصر، علامہ راجہ ناصر عباس کی مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچ گئے، اپوزیشن رہنماؤں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں27 ویں آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات کا مقصد ستائیسویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن الائنس کو مضبوط کرنا ہے۔
واضح رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کے مشن میں قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، ایوان میں 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے ، حکومتی اتحاد کوپیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔
مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے 22، ق لیگ کے 5، آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔
اِسی طرح مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4 آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے ، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے ،اپوزیشن بنچوں پر 75 آزاد اور جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں ۔
سنی اتحاد کونسل ،مجلس وحدت المسلمین ،بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بنچوں پر موجود ہے۔