بہارالیکشن:جنریشن زی ووٹ چوری روکے،راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پورنیہ: بھارتی لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے جمعرات کے روز بہار کے پورنیہ میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جنریشن زی سے کہا ہے کہ وہ بی جے پی کی ووٹ چوری روکے۔
راہل گاندھی نے ایک بار پھر ووٹ چوری کے مسئلے کو اٹھاتے ہوئے الزام لگایا کہ بہار میں لاکھوں لوگوں کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹا دیے گئے ہیں اور جن کے ووٹ کاٹے گئے وہ زیادہ تر مہاگٹھ بندھن کے حامی تھے، اسی طرح ووٹر لسٹ میں غلط نام جوڑے گئے ہیں۔
انہوں نے جنریشن زی (Gen-Z) سے اپیل کی کہ آپ سب کو پولنگ بوتھ پر چوکس رہنا ہے۔ بی جے پی کے لوگ انتخابات چرانے کی پوری کوشش کریں گے لیکن بہار کے نوجوانوں اور جنریشن زی کو آئین کی حفاظت کرنی ہے۔
ہمیں ان لوگوں کو روکنا ہے جو انتخابات چرانے کی کوشش کریں گے، یہ ہماری ذمہ داری ہے، راہل نے کہا کہ پولنگ بوتھ پر ہمیں ووٹ چوری کرنے والوں کو روکنا ہوگا یہی ہمارا فرض ہے۔
بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ووٹ چوری کے دم پر ہی انتخابات جیت رہے ہیں۔ میں نے ہریانہ کے انتخابات میں جو کچھ دیکھا ویسا ہی بہار میں بھی ہوسکتا ہے۔ اس لیے نوجوانوں کو اسے روکنا ہوگا۔
بی جے پی ہر جگہ ووٹ چوری کرکے اقتدار حاصل کر رہی ہے، لیکن بہار میں ہم کسی بھی قیمت پر ووٹ چوری نہیں ہونے دیں گے۔
راہل گاندھی نے وعدہ کیا کہ مہاگٹھ بندھن کی حکومت بننے کے بعد تعلیم کو ترجیح دی جائے گی اور یونیورسٹیوں و کالجوں کی ترقی پر خاص توجہ ہوگی۔
انہوں نے یاد دلایا، ”یہ وہی بہار ہے جہاں کبھی نالندہ یونیورسٹی ہوا کرتی تھی، جہاں دنیا بھر سے لوگ علم حاصل کرنے آتے تھے۔“
انہوں نے پیپر لیک کے مسئلے پر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا، ”آج جو نوجوان ایمانداری سے پڑھائی کرتے ہیں، انہیں پیپر لیک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ کچھ لوگوں کو پہلے ہی امتحان کا پرچہ مل جاتا ہے۔“
انہوں نے وعدہ کیا کہ جیسے ہی دہلی میں انڈیا اتحاد کی حکومت بنے گی، ہم بہار میں بہترین یونیورسٹیاں قائم کریں گے تاکہ نوجوانوں کو باوقار تعلیمی مواقع مل سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: راہل گاندھی ووٹ چوری بہار میں انہوں نے بی جے پی
پڑھیں:
بھارت کی پسماندہ ترین ریاست بہار میں آج انتخابات کا پہلا مرحلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت کی پسماندہ ترین ریاست بہار میں آج صوبائی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہو رہی ہے۔ ریاست کی 243 نشستوں میں سے 121 پر آج جبکہ بقیہ نشستوں پر منگل کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔
یہ انتخابات حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے ایک بڑا سیاسی امتحان سمجھے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ جنگ میں ناکامی اور اس کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کی ملک گیر تنقید نے پارٹی کی مقبولیت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
مزید یہ کہ امریکا کی جانب سے 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد مودی حکومت کو معاشی دباؤ کا سامنا ہے۔ معیشت سست روی کا شکار ہے، دیہی علاقوں میں امیر اور غریب کے درمیان خلیج گہری ہو چکی ہے، بے روزگاری بڑھ گئی ہے جبکہ تعلیمی و طبی سہولیات بھی زبوں حالی کا شکار ہیں۔
بی جے پی، جو بنیادی طور پر اونچی ذات کے ہندوؤں کی نمائندہ جماعت سمجھی جاتی ہے، نے 2020 میں جنتا دل یونائٹڈ کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔
اس بار اپوزیشن جماعتیں، خصوصاً کانگریس اور راشٹریا جنتا دل، مودی کو سخت مقابلہ دینے کے لیے متحد ہیں۔ تاہم الیکشن سے قبل ووٹر فہرستوں میں بڑی تبدیلیاں متنازع بن چکی ہیں، کیونکہ 8 کروڑ رجسٹرڈ ووٹروں میں سے تقریباً 65 لاکھ کے نام شہریت کی تصدیق کی بنیاد پر خارج کر دیے گئے ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر بی جے پی کامیاب ہو گئی تو انتخابی نتائج پر شفافیت کے حوالے سے سوالات اٹھنے کا امکان ہے۔ حتمی نتائج 16 نومبر کو متوقع ہیں۔