اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پی ٹی آئی کے سابق رہنما اور وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ سیاسی درجہ حرارت میں کمی کیلیے اپنا کردار ادا کروں گا، آنے والے دنوں میں اچھی اور مثبت خبریں سامنے آئیں گی۔سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین سے اہم ملاقات کی ہے۔ملاقات میں ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی درجہ حرارت میں کمی اور مفاہمت کے فروغ پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین نے سیاسی درجہ حرارت میں کمی کے لیے مذاکرات کو ناگزیر قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت تلخی اور تقسیم اپنے عروج پر ہے، ایسے میں تمام سیاسی قوتوں کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔

فواد چودھری نے کہا کہ سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کروں گا، میں بہت اعلیٰ سطح پر ن لیگ کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کر چکا ہوں، اور آنے والے دنوں میں اچھی اور مثبت خبریں سننے کو ملیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایسے لوگوں کو مذاکرات کا حصہ بنایا جائے جن کے دونوں جانب تعلقات ہیں تاکہ فضا میں موجود تناؤ کو ختم کیا جا سکے، سیاسی ماحول میں کشیدگی کم کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ سب کو بیٹھنا ہوگا۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ میں ابھی بھی تحریک انصاف کا حصہ ہوں، جو لوگ سیاسی ناسنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ان کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ جو لوگ عمران خان کے سچے فالورز ہیں وہ ہماری پیش رفت پر خوش ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں لاہور جیل کے اسیران کی رہائی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، ملک میں تقسیم بہت بڑھ چکی ہے، اس صورتحال میں مفاہمت کی سیاست ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

فواد چودھری نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین ان چند سیاستدانوں میں شامل ہیں جو مفاہمت اور مکالمے پر یقین رکھتے ہیں۔ ہمیں علم ہے کہ بانی پی ٹی آئی بھی چودھری شجاعت صاحب کا احترام کرتے ہیں، اور دوسری جانب بھی ان کے لیے عزت موجود ہے۔اس موقع پر

عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ اگر ہم طالبان سے بات کر سکتے ہیں تو اپنے لوگوں سے کیوں نہیں؟ مجھے پوری امید ہے کہ بات چیت سے راستے کھلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر تحریک انصاف لچک دکھائے گی تو دوسری جانب سے بھی مثبت ردعمل آئے گاعمران اسماعیل نے مزید کہا کہ شاہ محمود قریشی بھی یہی مؤقف رکھتے ہیں کہ مزاحمت کے بجائے مفاہمت کی سیاست کو اپنانا چاہئے تاکہ ملک کو استحکام کی طرف لے جایا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق، تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چودھری، عمران اسماعیل اور محمود مولوی سیاسی محاذ پر متحرک ہو چکے ہیں اور مختلف جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطوں میں ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تینوں رہنما کل نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کریں گے، جس میں سیاسی تناؤ میں کمی اور مذاکراتی عمل کے فروغ پر گفتگو ہوگی۔

ذرائع کے مطابق، سابق پی ٹی آئی رہنما اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کا وقت بھی طے کیا جا رہا ہے۔
سیاسی رابطوں کے بعد وفد اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرے گا تاکہ انہیں مفاہمتی پیش رفت سے آگاہ کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فواد چودھری نے کہا سیاسی درجہ حرارت چودھری شجاعت ملاقات کر پی ٹی ا ئی نے کہا کہ کا کہنا کے لیے

پڑھیں:

چاہتے ہیں کہ اداروں اور لوگوں کے مابین فاصلے کم ہوں، سپیکر کے پی اسمبلی

بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں امن و امان پر دو ماہ تک تفصیلی بحث ہوئی، صوبے میں امن و امان کی صورتحال کچھ اچھی نہیں ہے، سیاسی قیادت کا واضح موقف آرہا ہے کہ آپریشن نہیں ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے 12 نومبر کو امن جرگہ بلانے کا اعلان کرتے ہوئے ایک دفعہ پھر واضح کیا ہے کہ صوبے میں کسی بھی عسکری کاروائی کی اجازت نہیں دینگے۔ تیسری بار حکومت میں آئے ہیں، جو فیصلہ ہوگا وہ بھی ہماری مرضی سے ہوگا، صوبے کے امن و امان کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں ہمارے ساتھ شامل ہیں۔ ان باتوں کا اظہار اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے معان خصوصی اطلاعات شفیع جان، صوبائی سیکرٹری علی اصغر، جنرل سیکرٹری پشاور ریجن شیر علی، عرفان سلیم اور کامران بنگش کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اسپیکر اسمبلی بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں امن و امان پر دو ماہ تک تفصیلی بحث ہوئی، صوبے میں امن و امان کی صورتحال کچھ اچھی نہیں ہے، سیاسی قیادت کا واضح موقف آرہا ہے کہ آپریشن نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ امن جرگے کے بعد کور کمانڈر کے ساتھ بیٹھیں گے، پارلیمانی سیکورٹی کمیٹی ٹی او آرز تشکیل دیکر وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔ امن جرگے میں تمام سیاسی پارٹیوں کے نمائندہ افراد کے علاوہ سیاسی شخصیات کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ صوبے میں طویل عرصے سے دہشت گردی کے خلاف آپریشنز ہورہے ہیں۔ صوبے میں ایک لاکھ 23 ہزار پولیس جبکہ وزیرستان میں دو ڈویژن فوج بھی ہے اور ہماری فوج کا دہشتگردی کے خلاف جنگ کا وسیع تجربہ ہے۔ ہم سوچتے ہیں کہ آخر آپریشنز میں ہمارے لوگ کیوں متاثر ہورہے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کے دل بھی اس صورتحال پر دکھتے ہیں، یہ بھی اس صوبے کے باشندے ہیں۔تمام سیاسی جماعتیں ہمارے ساتھ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امن جرگہ میں تمام سیاسی قیادت کی رائے کا احترام کیا جائے گا۔کسی سیاسی شخصیت کے منہ پر ٹیپ نہیں لگائی جاسکتی ہے سب کے سامنے صورتحال رکھیں گے تب ہی وفاقی حکومت کوئی فیصلہ کرسکے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ اداروں اور لوگوں کے مابین فاصلے کم ہوں۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج امن و امان کی صورتحال ہے۔ گورنر کے پی کو بھی کمیٹی میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ 12 نومبر کو امن جرگہ میں تمام سیاسی قیادت کو دعوت دی جائے گی، پارلیمانی سیکورٹی کمیٹی خی ٹی او آرز میں تمام سیاسی قیادت کی تجاویز شامل کی جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • ن لیگ کی قیادت سے مذاکرات جاری ہیں، جلد اچھی خبر ملے گی: فواد چودھری
  • ن لیگ کے رہنماؤں سے ملاقات کر چکا ہوں، آنے والے دنوں میں اچھی خبریں سامنے آئیں گی، فواد چوہدری
  • اگلے چند دنوں میں مثبت خبریں آئیں گی، فواد چودھری کی مفاہمتی کوششیں تیز
  • چاہتے ہیں کہ اداروں اور لوگوں کے مابین فاصلے کم ہوں، سپیکر کے پی اسمبلی
  • 27ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کیلئے حکومتی اتحاد کا اہم اجلاس کچھ دیر بعد ہو گا
  • عمران خان سمیت دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلیے کوششیں جلد رنگ لائیں گی‘ فواد چودھری
  • عسکری و سیاسی قیادت کا یہ سیٹ اپ ہمیشہ رہنا چاہیے، راناثنا
  • ’تم ایک سیاسی جنازہ بن چکے ہیں‘: رؤف حسن نے فواد چوہدری کو بھگوڑا قرار دے دیا
  • پی ٹی آئی اور عمران خان ایک قدم پیچھے ہٹیں، حکومت بھی مذاکرات کیلئے راستہ بنائے: فواد چوہدری