چاہتے ہیں کہ اداروں اور لوگوں کے مابین فاصلے کم ہوں، سپیکر کے پی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں امن و امان پر دو ماہ تک تفصیلی بحث ہوئی، صوبے میں امن و امان کی صورتحال کچھ اچھی نہیں ہے، سیاسی قیادت کا واضح موقف آرہا ہے کہ آپریشن نہیں ہونا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے 12 نومبر کو امن جرگہ بلانے کا اعلان کرتے ہوئے ایک دفعہ پھر واضح کیا ہے کہ صوبے میں کسی بھی عسکری کاروائی کی اجازت نہیں دینگے۔ تیسری بار حکومت میں آئے ہیں، جو فیصلہ ہوگا وہ بھی ہماری مرضی سے ہوگا، صوبے کے امن و امان کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں ہمارے ساتھ شامل ہیں۔ ان باتوں کا اظہار اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے معان خصوصی اطلاعات شفیع جان، صوبائی سیکرٹری علی اصغر، جنرل سیکرٹری پشاور ریجن شیر علی، عرفان سلیم اور کامران بنگش کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اسپیکر اسمبلی بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں امن و امان پر دو ماہ تک تفصیلی بحث ہوئی، صوبے میں امن و امان کی صورتحال کچھ اچھی نہیں ہے، سیاسی قیادت کا واضح موقف آرہا ہے کہ آپریشن نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امن جرگے کے بعد کور کمانڈر کے ساتھ بیٹھیں گے، پارلیمانی سیکورٹی کمیٹی ٹی او آرز تشکیل دیکر وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔ امن جرگے میں تمام سیاسی پارٹیوں کے نمائندہ افراد کے علاوہ سیاسی شخصیات کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ صوبے میں طویل عرصے سے دہشت گردی کے خلاف آپریشنز ہورہے ہیں۔ صوبے میں ایک لاکھ 23 ہزار پولیس جبکہ وزیرستان میں دو ڈویژن فوج بھی ہے اور ہماری فوج کا دہشتگردی کے خلاف جنگ کا وسیع تجربہ ہے۔ ہم سوچتے ہیں کہ آخر آپریشنز میں ہمارے لوگ کیوں متاثر ہورہے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کے دل بھی اس صورتحال پر دکھتے ہیں، یہ بھی اس صوبے کے باشندے ہیں۔تمام سیاسی جماعتیں ہمارے ساتھ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن جرگہ میں تمام سیاسی قیادت کی رائے کا احترام کیا جائے گا۔کسی سیاسی شخصیت کے منہ پر ٹیپ نہیں لگائی جاسکتی ہے سب کے سامنے صورتحال رکھیں گے تب ہی وفاقی حکومت کوئی فیصلہ کرسکے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ اداروں اور لوگوں کے مابین فاصلے کم ہوں۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے لئے سب سے بڑا چیلنج امن و امان کی صورتحال ہے۔ گورنر کے پی کو بھی کمیٹی میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ 12 نومبر کو امن جرگہ میں تمام سیاسی قیادت کو دعوت دی جائے گی، پارلیمانی سیکورٹی کمیٹی خی ٹی او آرز میں تمام سیاسی قیادت کی تجاویز شامل کی جائیں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں تمام سیاسی سیاسی قیادت کہنا تھا کہ
پڑھیں:
عسکری کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے: خیبرپختونخوا حکومت نے امن جرگہ بلانے کا اعلان کردیا
خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں کسی بھی عسکری کارروائی کی اجازت نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے 12 نومبر کو امن جرگہ بلانے کا اعلان کردیا۔
یہ اعلان اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے پریس کانفرنس میں کیا، جس میں معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان، صوبائی سیکریٹری علی اصغر، جنرل سیکریٹری پشاور ریجن شیر علی، عرفان سلیم اور سابق وزیر کامران بنگش بھی موجود تھے۔
مزید پڑھیں: دہشتگردی کے خلاف حکمت عملی: سہیل آفریدی کا خیبرپختونخوا اسمبلی میں امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہاکہ اسمبلی میں گزشتہ 2 ماہ سے امن و امان پر تفصیلی بات چیت ہورہی ہے۔ صوبے میں صورتحال تسلی بخش نہیں اور سیاسی قیادت نے واضح مؤقف اختیار کیا ہے کہ آپریشن نہیں ہونا چاہیے۔
’تمام پارلیمنٹرینز نے ایک خصوصی کمیٹی اور اے پی سی جرگے کے قیام پر اتفاق کیا ہے، جس کے بعد ٹی او آرز طے کیے جائیں گے اور امن جرگے کے بعد کور کمانڈر کے ساتھ بیٹھ کر حتمی فیصلے کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی ٹی او آرز تیار کرکے وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی، اور امن جرگے میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور دیگر سیاسی شخصیات بھی مدعو ہوں گے۔
بابر سلیم سواتی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ صوبے میں دہشتگردی کے خلاف طویل عرصے سے آپریشن جاری ہیں، پولیس اور فوج کے وسیع وسائل کے باوجود لوگوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، جس پر سیاسی جماعتیں بھی تشویش میں مبتلا ہیں۔
وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے پریس کانفرنس میں کہاکہ صوبائی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج امن و امان ہے۔ امن جرگے میں 12 نومبر کو تمام سیاسی قیادت کو مدعو کیا جائے گا اور ٹی او آرز میں تمام پارٹیوں کی تجاویز شامل ہوں گی۔
انہوں نے کہاکہ فیصلے شفاف انداز میں ہونے چاہییں اور علاقے کے تجربہ کار افراد کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائےگا۔
صوبائی جنرل سیکریٹری پی ٹی آئی علی اصغر نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال واضح نہیں، اسی لیے امن جرگے میں سول سوسائٹی، وکلا، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کے مشران کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ متاثرہ علاقوں کے لوگ اس عمل میں حصہ لے سکیں۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کے لیے نئی گاڑیوں کی منظوری، سہیل آفریدی نے سمری پر دستخط کر دیے
جنرل سیکریٹری پشاور ریجن شیر علی نے کہاکہ صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور اب جو بھی فیصلہ ہوگا، وہ عوام کے حق میں ہونا چاہیے۔
اس موقع پر سابق صوبائی وزیر کامران بنگش نے کہاکہ حکومت کا اعزاز ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے اور امن جرگے میں تمام اکابرین اپنی رائے دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسپیکر بابر سلیم سواتی امن جرگہ خیبرپختونخوا حکومت سہیل آفریدی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وی نیوز