دنیا کا انوکھا ریکارڈ، شخص نے سب سے طویل نام رکھ کر گنیز بک میں جگہ بنالی
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے شہری لارنس واٹکنز نے دنیا کا سب سے طویل نام پڑھ کر ایک منفرد ریکارڈ قائم کر دیا۔ ان کے نام میں 2 ہزار 251 درمیانی نام شامل ہیں، اور انہیں اپنا مکمل نام پڑھنے میں ایک گھنٹے سے زائد کا وقت لگا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق لارنس واٹکنز نے مارچ 1990ء میں قانونی طور پر اپنا نام تبدیل کرایا تھا تاکہ وہ 2 ہزار 253 الفاظ پر مشتمل نام کے ساتھ دنیا کا سب سے طویل نام رکھنے والا شخص بن سکیں۔ گنیز ورلڈ ریکارڈ کے مطابق، یہ نام دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا واحد ریکارڈ ہے۔
واٹکنز نے بتایا کہ اپنی شادی کی تقریب کے دوران نکاح خواں کو ان کا مکمل نام پڑھنے میں 20 منٹ لگے تھے، تاہم گنیز ورلڈ ریکارڈز کے لیے بنائی گئی ویڈیو میں جب انہوں نے خود اپنا پورا نام پڑھا تو یہ عمل ایک گھنٹے سے بھی زیادہ وقت میں مکمل ہوا۔
ان کا نام “لارنس ایلون ایلوئس ایلوئسیئس ایلفیج ایلون الوریڈ الوِن الیسینڈر ایمبی ایمبروز…” سے شروع ہوتا ہے، جو صرف حرف “اے” سے شروع ہونے والے ناموں کی ایک جھلک ہے۔
واٹکنز کے مطابق، انہیں بچپن سے ہی انوکھے اور غیر معمولی ریکارڈز میں دلچسپی تھی، اسی جذبے کے تحت انہوں نے گنیز ورلڈ ریکارڈ کی کتاب کا مطالعہ کیا اور فیصلہ کیا کہ وہ دنیا کے سب سے طویل نام کا ریکارڈ بنائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اس مقصد کے حصول میں انہیں عدالتی کارروائیوں اور دستاویزی مراحل سے گزرنا پڑا۔ ان کے اس اقدام کے بعد آسٹریلیا میں نئے قوانین منظور کیے گئے تاکہ کوئی دوسرا شہری ان کا ریکارڈ نہ توڑ سکے۔
لارنس واٹکنز نے کہا کہ ان کے ناموں میں سب سے پسندیدہ نام “AZ2000” ہے، جس کا مطلب ہے “اے سے زیڈ تک دو ہزار نام”۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سب سے طویل نام
پڑھیں:
امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث پروازوں میں تاخیر، روزمرہ زندگی بری طرح متاثر
امریکا میں جاری تاریخی شٹ ڈاؤن نے فضائی نظام سمیت کئی شعبوں کو مفلوج کر دیا ہے۔ نیویارک کے جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سمیت ملک بھر کے ایئرپورٹس پر ہزاروں پروازیں تاخیر کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں شٹ ڈاؤن نیویارک میئر کے انتخابات میں شکست کی بڑی وجہ تھی، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ FlightAware کے مطابق ہر روز ہزاروں پروازیں متاثر ہو رہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق حکومت کی بندش کے باعث ایوی ایشن سیفٹی، خوراک کی امدادی اسکیمیں اور دیگر عوامی سہولیات شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ واشنگٹن میں دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان لفظی جنگ نے تعطل کو مزید طویل کر دیا ہے۔
This is going to be a shitshow, so we need to remind each other to be patient and kind. TSA has been working without pay.
???? The FAA announced major restrictions that experts say could lead to thousands of flights being canceled as the government shutdown drags into day 37. pic.twitter.com/DX81gksSIB
— Christopher Webb (@cwebbonline) November 6, 2025
ایئرپورٹس پر مسافروں کی طویل قطاریں دیکھی جا رہی ہیں، جب کہ ایئر ٹریفک کنٹرول عملے کی کمی کے سبب پروازوں کی روانگی اور آمد میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہے۔
جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ کے علاوہ لاس اینجلس، شکاگو اور اٹلانٹا کے ہوائی اڈوں پر بھی یہی صورتحال ہے۔
فضائی ماہرین کے مطابق اگر یہ تعطل مزید طویل ہوا تو امریکا کے ایوی ایشن نظام کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، کیونکہ ایئر ٹریفک کنٹرول اور فلائٹ مینجمنٹ سسٹم میں تکنیکی عملہ جزوی طور پر غیر فعال ہو چکا ہے۔
شٹ ڈاؤن کے باعث نہ صرف ہوابازی بلکہ عام شہری زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ فوڈ اسٹیمپ پروگرامز، ہیلتھ ایڈ، اور سرکاری دفاتر میں کام بند ہونے سے لاکھوں امریکی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر فریقین نے جلد مفاہمت نہ کی تو شٹ ڈاؤن کا بحران امریکا کے اندر ایک بڑا معاشی اور انتظامی بحران جنم دے سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پروازوں میں تاخیر شٹ داؤن