Jasarat News:
2025-11-06@20:09:52 GMT

27ویں آئینی ترمیم کے بعد28ویں بھی آئے گی، فیصل واوڈا

اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اسلام آباد:۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازت قابل بحث معاملہ نہیں، 27ویں آئینی ترمیم کے بعد 28 ویں بھی آئے گی، بوقت ضرورت تبدیلی ہوتی ہے اور ہونی چاہیے۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھارت کو مار کر خود کو منوا لیا ہے، جنگ ہم نہیں ہماری افواج لڑتی ہیں، دفاعی لائن کوبڑھانے کے لیے جو کرناہو کرنا چاہیے، عسکری اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے، آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ روٹی، کپڑا اور مکان میں روڈ بھی شامل ہو گیا، ای چالان کا اقدام مثبت اقدام ہے، ای چالان پوری دنیامیں ہے، جو اچھا اقدام ہے اس کو سراہا جانا چاہیے، ای چالان سے ٹریفک مسائل کم ہوں گے، نوجوانوں کو آگے آنے کا موقع ملنا چاہیے، آگے آنے والے نوجوانوں کو کام بھی کرنا ہوگا۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ سہیل آفریدی بھی نوجوان ہیں، وزیراعلیٰ بننا مثبت ہے، سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہونی چاہیے، زہران ممدانی کی للکار ہی سیاست کاحسن ہے، للکار کو مار دھاڑ میں تبدیل کرنا کسی طور درست نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی کو بات چیت سے معاملات آگے بڑھانا ہوگا، میرے خیال میں 24 نومبر کو وہ اسلام آباد نہیں آئیں گے، کسی کو بھی تشدد کی اجازت نہیں، پابندی، گورنر راج اور دیگر بھی آپشن ہیں، تشدد کرنے والوں کو پھینٹا لگے گا۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لیے سب کیا جائے گا، کوئی گولی چلائے گا تو مٹھائی نہیں کھلائی جائے گی، نہیں چاہتا کہ کسی جماعت پر پابندی لگے۔

ویب ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فیصل واوڈا نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

حکومت کو 27ویں ترمیم سے باز آ جانا چاہیے، فضل الرحمان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:جمعیت علماءاسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہحکومت کو 27ویں ترمیم سے باز آ جانا چاہیے۔

 حکمران 1973کے متفقہ آئین کو کھلواڑ بنانا چاہتے ہیں‘ پہلے ترمیم جنرل باجوہ کے دباﺅ پر کی گئی تھی اور اب بھی یہی تاثر ہے کہ دباﺅ کی وجہ سے 27ویں ترمیم لائی جارہی ہے اور ماحول کو شدت کی جانب لے جایا جارہا ہے۔

پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ پالیسیوں میں تبدیلی لائے ،اگر افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا جائز ہے تو یہ بھارت کےلیے بھی جواز بن سکتا ہے۔

حکومت اور خصوصاً پنجاب میں دینی مدارس اور علما کے ساتھ توہین آمیز رویہ رکھا جارہا ہے، حکمران دینی مدارس کے خلاف کارروائیاں کرکے مغربی دنیا کو خو ش کرنا چاہتے ہیں ،یہ طریقہ کار دست نہیں ہے ۔

بدھ اور جمعرات کی شب اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ملک کے متفقہ آئین کو کھلواڑ نہیں بننا چاہیے، ایک سال میں دوسری مرتبہ ترمیم آرہی ہے۔

 انہوں نے کہاکہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے اپنی نگرانی میں ترمیم کرائی اب پھر وہی ہونے کا تاثر ہے اور جب جبرکے تحت ترامیم کی جائیں گی تو پھر عوام کا کیا اعتماد رہ جائے گا، اگر یہی حال رہا تو عوام کاکیا اعتقاد آئین پر رہ جائے گا۔

 فضل الرحمن نے کہاکہ ہم نے چھبیسویں ترمیم کے موقع پرحکومت کو34 شقوں سے دستبردار کرایا تھا اور جو 26ویں ترمیم سے بچایا اب پھر وہی کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ نہیں ملا‘ہم ستائسویں ترمیم پر پوری اپوزیشن کے ساتھ ملکر متفقہ رائے بنائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے۔

 فضل الرحمن نے کہاکہ آج افغانستان پر جو الزام لگایا جارہا ہے کل یہی ایران پرلگایا جارہا تھاہمیں پروپاکستان افغانستان چاہیے، اگر پاکستان میں دہشتگرد ہیں تو یہ ہمارا داخلی مسئلہ ہے ،اگر افغانستان میں مراکزپر حملہ درست ہے تو کل مریدکے اور بہاولپور پر بھارتی حملے کو جوازملے گا۔

 انہوں نے کہاکہ مسئلہ افغان حکومت سے ہے اور سزا مہاجرین کو دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جنگ کے بعد بھی تو بات چیت کی ہے اگر یہ پہلے ہی کرلیتے تو بہتر ہوتا ، نہ آرمی چیف نہ وزیر اعظم اور نہ ہی بیورو کریسی سے ہماری کوئی لڑائی ہے، ہم ملک میں تلخی کا ماحول کم کرنا چاہتے ہیں۔

 انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کے حوالے سے فیض حمید باجوہ اور موجودہ کی پالیسی ایک کیوں ہے ۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن علما کی توہین کررہی ہے ،ایک امام کی نصیحت تنقید کو برداشت کرنے کو تیار نہیں، اس کا مطلب ہے یہ حکمران نہیں ہیں ۔

 انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کو ہمت کرنی چاہیے انھیں اپنا رول ادا کرنا ہو گا، میں پیپلز پارٹی سے بات بھی کروں گا ،حکومت کو 27ویں ترمیم سے باز آ جانا چاہیے، یہ ترمیم قوم کو تقسیم کرنے کا سبب بنے گی ،یہ حکومت 27 ویں اور 28 ویں ترمیم چھوڑ دیں اور دیگر مسائل پر توجہ دیں۔

 فضل الرحمن نے کہاکہ اسرائیل کو ترکی کی فوج غزہ بھیجنے پر اعتراض ہے مگر پاکستان کی فوج کو بھیجنے پر اعتراض نہیں ،اس کی کیا وجہ ہے، فلسطینی آج تک بریگیڈئر ضیا الحق کے رویے کو نہیں بھولے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ایک شخص انسانی مجرم ہے اور پوری دنیا میں گھوم بھی رہا ہے انہوں نے کہاکہ ٹرمپ نے ہمارے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا ہماری ڈپلومیسی کہا ں ہے ؟۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar

متعلقہ مضامین

  • حکومت کو 27ویں ترمیم سے باز آ جانا چاہیے، فضل الرحمان
  • فیصل واوڈا کسی خاص پیغام کے ساتھ نہیں آئے تھے، مولانا فضل الرحمان کا ملاقات پر رد عمل
  • 27ویں ترمیم کا مسودہ سامنے آنے تک نکات پر بات نہیں کر سکتے، مولانا فضل الرحمان
  • 27ویں آئینی ترمیم: فیصل واوڈا کی مولانافضل الرحمن سے ملاقات
  • فیصل واوڈا کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات: 27ویں ترمیم کی منظوری میں نمبرز پورے ہونے کا دعویٰ
  • مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوگئی، آئینی ترمیم منظور ہوتی نظر آرہی ہے، فیصل واوڈا
  • آئینی ترمیم پر مشاورت کیلئے سینیٹر فیصل واوڈا کی فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد
  • 27 ویں ترمیم پر مشاورت کیلئے سینیٹر فیصل واوڈا کی فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد
  • نومبر ختم ہونے سے پہلے 27 ویں آئینی ترمیم پاس ہو جائے گی، فیصل واوڈا