لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ سیاسی درجہ حرارت میں کمی کے لیے اپنا کردار ادا کروں گا، آنے والے دنوں میں اچھی اور مثبت خبریں سامنے آئیں گی۔چودھری شجاعت حسین سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین نے سیاسی درجہ حرارت میں کمی کے لیے مذاکرات کو ناگزیر قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت تلخی اور تقسیم اپنے عروج پر ہے، ایسے میں تمام سیاسی قوتوں کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔

 پنجاب بھون میں ناشتے سے لطف اندوز ہوئے، تمام مراعات ارکان اسمبلی اور مہمانوں کیلیے ہیں،شرٹ کی جیب سے دہلی کا نقشہ نکال کر ڈائننگ ٹیبل پر پھیلا دیا

فواد چودھری نے کہا کہ سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کروں گا، میں بہت اعلیٰ سطح پر ن لیگ کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کر چکا ہوں، اور آنے والے دنوں میں اچھی اور مثبت خبریں سننے کو ملیں گی۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایسے لوگوں کو مذاکرات کا حصہ بنایا جائے جن کے دونوں جانب تعلقات ہیں تاکہ فضا میں موجود تناؤ کو ختم کیا جا سکے، سیاسی ماحول میں کشیدگی کم کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ سب کو بیٹھنا ہوگا۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ میں ابھی بھی تحریک انصاف کا حصہ ہوں، جو لوگ سیاسی ناسنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ان کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا۔ جو لوگ عمران خان کے سچے فالورز ہیں وہ ہماری پیش رفت پر خوش ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں لاہور جیل کے اسیران کی رہائی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، ملک میں تقسیم بہت بڑھ چکی ہے، اس صورتحال میں مفاہمت کی سیاست ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔فواد چودھری نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین ان چند سیاستدانوں میں شامل ہیں جو مفاہمت اور مکالمے پر یقین رکھتے ہیں۔ ہمیں علم ہے کہ بانی پی ٹی آئی بھی چودھری شجاعت صاحب کا احترام کرتے ہیں، اور دوسری جانب بھی ان کے لیے عزت موجود ہے۔

 یہ سب کر کے دلی خوشی ہوتی ہے، رنگ ڈھنگ کے وزیر آ پ ہی ہیں، تعاقب میں تھا کب رفتار بڑھائیں چالان کروں، صاحب مسکرائے ساتھ چائے پلائی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: فواد چودھری نے کہا چودھری شجاعت نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) پر کراچی کے شہریوں، سیاسی جماعتوں، سماجی رہنماؤں اور صوبائی حکومت  کے درمیان تصادم کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔

صوبائی وزرا اور ٹریفک پولیس نے اس نظام کا دفاع کرتے ہوئے اسے ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا  ہے اور اپوزیشن جماعتوں پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے کا الزام عائد کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جب شہر میں حادثات بڑھتے ہیں تو یہی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ کیا گیا تھا کہ حکومت قوانین پر عمل درآمد کرائے اور اب جب حکومت نے قدم اٹھایا ہے تو تعاون کے بجائے تنقید کی جا رہی ہے۔

حکومت کی جانب سے ہمیشہ کی طرح موجودہ صورت حال میں بھی وہی روایتی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں، سماجی رہنماؤں اورخود شہریوں نے  حکومت کے اس اقدام کو کراچی کے ساتھ ظالمانہ رویہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شہر کی سڑکیں موہنجو دڑو کا منظر پیش کرتی ہیں اور آپ دبئی کا نظام یہاں نافذ کر رہے ہیں، یہ لوٹ مار کا دھندا ہے۔ اسی طرح ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ  ای چالان حاصل کرنے والے شخص کی تصویر میڈیا پر کیوں آنی چاہیے۔

جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بھی تباہ حال انفرا اسٹرکچر کے باوجود ای چالان نافذ کیے جانے کے خلاف عوامی احتجاج کے ساتھ قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب خود بلدیاتی اداروں کے حکام نے بھی شہر کی سڑکوں میں ٹوٹ پھوٹ کی شکایات کو تسلیم کرتے ہوئے مرمت کے کام کو بتدریج آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ن لیگ کی قیادت سے مذاکرات جاری ہیں، جلد اچھی خبر ملے گی: فواد چودھری
  • پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو نکالنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی
  • اگلے چند دنوں میں مثبت خبریں آئیں گی، فواد چودھری کی مفاہمتی کوششیں تیز
  • مذاکرات کیلئے ن لیگی قیادت رابطے میں ہے، جلد اچھی خبر ملے گی، فواد چودھری
  • چوہدری شجاعت سے فواد چوہدری کی وفد کے ہمراہ ملاقات، مل کر کام کرنے پر اتفاق
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری،وزیراعظم اور پیپلز پارٹی رہنماؤں کی ملاقات
  • عمران خان سمیت دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلیے کوششیں جلد رنگ لائیں گی‘ فواد چودھری
  • ’تم ایک سیاسی جنازہ بن چکے ہیں‘: رؤف حسن نے فواد چوہدری کو بھگوڑا قرار دے دیا
  • ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے