ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری،وزیراعظم اور پیپلز پارٹی رہنماؤں کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے تناظر وزیراعظم اور پیپلز پارٹی رہنماؤں کی ملاقات ہوگئی۔ پیپلزپارٹی کا وفد ملاقات کے بعد سی ای سی اجلاس میں شرکت کیلئے کراچی روانہ ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا، پیپلز پارٹی وفد نے اپنی تجاویز وزیراعظم کے سامنے رکھیں۔ملاقات میں مجوزہ ترمیم ۔کی شقوں اور مؤقف پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
دوسری جانب ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حکومت کی سرتوڑ کوششیں جاری ہیں۔ رابطوں میں تیزی آگئی۔ نمبر گیم پوری ہونے کا بھی دعویٰ کیا جارہا ہے۔
حکومت کو جے یو آئی کے بغیر ہی سینیٹ میں 65 ارکان کی حمایت ملنے کا یقین ہے۔ 96 کے ایوان میں پیپلزپارٹی کے 26۔ ن لیگ کے 20۔ بی اے پی کے 4۔ ایم کیوایم اور اے این پی کے 3،3 سینیٹرز موجود ہیں۔ اے این پی اور 7 آزاد سینیٹرز بھی ترمیم کے حق میں ووٹ ڈالیں گے۔
قبل ازیں لندن میں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ مضبوط دفاع کیلئے ستائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے تبدیلیاں کریں گے، ہمارا دفاع کا طریقہ کار 1971 کا وضع کردہ ہے۔ 45 سال میں جنگی حکمت عملیاں بدل چکیں ۔ مضبوط عدلیہ، مضبوط دفاع اور مضبوط جمہوریت ہماری خواہش ہے۔ کوئی ایسی ترمیم نہیں لائیں گے جس سے آئین کی بنیاد کمزور ہو۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حکومت عدالتی نظام کو مزید مؤثر اور مضبوط بنانے کے لیے آئینی ترمیم پر غور کر رہی ہے، عطا اللہ تارڑ
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت آئینی ترمیم پر غور کر رہی ہے تاکہ عدالتی نظام کو مزید مؤثر اور مضبوط بنایا جا سکے اور اس میں موجود ابہامات کو دور کیا جا سکے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آئینی بنچ سے آئینی عدالت میں منتقلی بھی ان مشاورتوں کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے میں کہتا ہوں عمران خان بھی اتنا اچھا ہے جتنی ہماری قیادت، کیونکہ معاملہ پاکستان کا ہے، عطا تارڑ
انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ایک ایسا ادارہ جاتی عدالتی ڈھانچہ تشکیل دینا ہے جو آئین کے عین مطابق ہو اور انصاف کے عمل کو مزید تیز اور شفاف بنائے۔
آرٹیکل 243 پر بات چیت اور قومی سلامتی کے چیلنجزعطا اللہ تارڑ نے آرٹیکل 243 سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس وقت سیکیورٹی کے سنگین چیلنجز درپیش ہیں، تاہم انہوں نے زور دیا کہ اس معاملے پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔
وزیراعظم کے ہتکِ عزت مقدمے میں پیشیوفاقی وزیر نے بتایا کہ وہ آج عدالت میں وزیراعظم شہباز شریف کے دائر کردہ ہتکِ عزت کے مقدمے میں پیش ہوئے ہیں۔
یہ مقدمہ جولائی 2017 میں تحریک انصاف کے بانی کے خلاف دائر کیا گیا تھا، جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف نے انہیں دس ارب روپے کی پیشکش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے پاک سعودی معاہدے کے نتیجے میں پاکستان کی اہمیت میں اضافہ ہوا، عطا تارڑ
عطا اللہ تارڑ نے کہا ’یہ الزامات مضحکہ خیز، من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وکلا اب تک 120 مرتبہ التوا مانگ چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عدالت میں ٹھوس شواہد اور حقائق پیش کیے گئے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ انصاف ضرور ہو گا۔
وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ہمیشہ سے عوامی خدمت، ترقی اور کارکردگی پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات کا مقصد ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا، مگر عوام جانتے ہیں کہ وزیراعظم کا ہر قدم عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ