ایلون مسک دنیا کے پہلے ٹریلین ڈالر کے مالک بننے کے قریب؟ اس کا دنیا پر کیا اثر پڑےگا؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
امریکی الیکٹرک گاڑیوں کی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ’ایکس‘ کے مالک ایلون مسک دنیا کے پہلے ٹریلین ڈالر کے مالک بننے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
ایک ٹریلین امریکی ڈالر کی رقم 170 ممالک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) سے زیادہ ہے، جن میں سنگاپور، متحدہ عرب امارات، سوئٹزرلینڈ، سویڈن، ناروے، ہانگ کانگ، قطر اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت تمام نوکریاں ختم کر دے گی، ایلون مسک کا انتباہ
جمعرات کو ٹیسلا کے حصص یافتگان امریکی ریاست ٹیکساس میں جمع ہوں گے تاکہ اس مجوزہ پیکج پر ووٹ دے سکیں۔ ایک ایسا فیصلہ جو ممکنہ طور پر کارپوریٹ گورننس کی تاریخ بدل سکتا ہے، اور ایلون مسک کو دنیا کا پہلا ٹریلین ڈالر کا انسان بنا سکتا ہے۔
مجوزہ ٹریلین ڈالر پیکج
دولت کی مساوات کے لیے سرگرم کارکنوں نے اس پیکج کو ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دنیا اس وقت جنگوں، قحط، خشک سالیوں اور بیماریوں سے دوچار ہے، اور یہ خطیر رقم اگر انسانی فلاح پر خرچ کی جائے تو بے پناہ بھلائی ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے 2021 میں کہا تھا کہ دنیا سے بھوک ختم کرنے کے لیے 2030 تک ہر سال قریباً 40 ارب امریکی ڈالر درکار ہوں گے، یعنی کل 400 ارب ڈالر، جو اس پیکیج کی نصف رقم سے بھی کم ہے۔
کارکنوں کے مطابق ایلون مسک کی موجودہ دولت پہلے ہی 500 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ فوربز کے اعداد و شمار کے مطابق ٹیسلا اور ’ایکس‘ کے سربراہ کو چھوڑ کر دنیا کے 10 امیر ترین افراد کی مجموعی دولت قریباً 1.
یہ اعداد و شمار دنیا میں بڑھتی ہوئی مالی عدم مساوات کو ظاہر کرتے ہیں۔ مختلف غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق امیر طبقہ تیزی سے مزید دولت مند ہو رہا ہے جبکہ غربت کی شرح قریباً وہی ہے جو 1990 میں تھی۔
ٹیسلا کا کہنا ہے کہ یہ پیکج کمپنی کے طویل المدتی اہداف کے مطابق ہے۔ جن میں آئندہ 10 سال میں 8.5 ٹریلین ڈالر کی مارکیٹ ویلیو اور 400 ارب ڈالر کا زیادہ سے زیادہ ای بی آئی ٹی ڈی اے حاصل کرنا شامل ہے۔
دولت کی غیرمنصفانہ تقسیم
آکسفیم نے 2024 میں پیش گوئی کی تھی کہ دنیا کا پہلا ٹریلینیئر اگلے عشرے میں سامنے آئے گا۔ ایک سال بعد اس پیش گوئی میں اضافہ کیا گیا، اب کہا گیا کہ پانچ ٹریلینیئر بن سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صرف 2024 میں دنیا کے ارب پتی افراد کی دولت میں 2 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ہوا، یعنی روزانہ قریباً 6 ارب ڈالر، اسی دوران ہر ہفتے 4 نئے ارب پتی افراد سامنے آئے۔
اس کے برعکس عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ گزشتہ دہائی میں غربت کے خاتمے کی رفتار سست پڑ گئی ہے، جس کی ایک بڑی وجہ وبا کے اثرات اور عالمی معاشی بحران ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق جنگیں، ماحولیاتی تبدیلی اور پالیسی کی ناکامیاں بھی اس صورتحال کی ذمہ دار ہیں۔
مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت تمام نوکریاں ختم کر دے گی، ایلون مسک کا انتباہ
دولت پر ٹیکس کا عالمی مطالبہ
دنیا بھر کی حکومتیں اب اس بڑھتی ہوئی عدم مساوات کو روکنے کے لیے پالیسی اقدامات کے دباؤ میں ہیں، اور اس بحث کا بڑا حصہ ان ارب پتی افراد پر مرکوز ہے جو یا تو ٹیکس کم دیتے ہیں یا بالکل نہیں دیتے۔
اگر حصص یافتگان نے اجلاس میں اس پیکج کی منظوری دے دی تو ایلون مسک دنیا کے پہلے ٹریلینیئر بن سکتے ہیں۔ ایک ایسا سنگِ میل جو دولت، طاقت اور مساوات کے عالمی مباحثے میں ایک نئے باب کا آغاز کرےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسپیس ایکس ایلون مسک ٹریلین ڈالر ٹیسلا سرمایہ دارانہ نظام وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیس ایکس ایلون مسک ٹریلین ڈالر ٹیسلا سرمایہ دارانہ نظام وی نیوز ٹریلین ڈالر ایلون مسک ارب ڈالر کے مطابق دنیا کے کے لیے
پڑھیں:
ڈنمارک آج بھی قانون کی حکمرانی میں پہلے نمبر پر، پاکستان 130ویں پوزیشن پر قائم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
2025 رول آف لا انڈیکس میں ڈنمارک دنیا کا سب سے زیادہ قانون پسند ملک قرار پایا ہے جبکہ پاکستان کی پوزیشن 130 ویں نمبر پر برقرار ہے۔
ورلڈ جسٹس پروجیکٹ (WJP) کے مطابق، اس سال دنیا کے بیشتر ممالک میں قانون کی بالادستی کمزور ہوئی ہے، جہاں 68 فیصد ممالک نے گزشتہ سال کے مقابلے میں زوال دکھایا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈنمارک مسلسل پہلے نمبر پر ہے، اس کے بعد ناروے، فن لینڈ اور سویڈن کا نمبر ہے۔
رپورٹ کے مطابق، امریکا کی درجہ بندی 27 ویں نمبر پر آ گئی ہے، جبکہ چین نے بہتری دکھاتے ہوئے 92 ویں نمبر پر اپنی پوزیشن بہتر کی ہے۔ پاکستان بدستور 130 ویں نمبر پر موجود ہے، جب کہ بھارت 79 ویں پوزیشن پر رہا۔
فہرست کے آخری نمبر پر وینزویلا 143 ویں اور افغانستان 142 ویں نمبر پر ہیں، جبکہ روس اور سوڈان کی پوزیشن میں بھی نمایاں گراوٹ آئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا بھر میں حکومتی طاقت پر پابندیوں میں کمی اور آمرانہ رجحانات کے باعث قانون کی حکمرانی خطرے میں ہے۔