حکومت یا عسکری قیادت سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو رہی، پی ٹی آئی چیئرمین
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا ہے کہ فی الحال پارٹی اور وفاقی حکومت یا عسکری قیادت کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات یا رابطے نہیں ہو رہے۔
میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر علی خان نے مذاکرات سے متعلق خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک امر ہے کہ ملک کے سیاسی مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کے بجائے مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مارچ 2024 میں جب پارٹی نے الیکشن مینڈیٹ چُرائے جانے کا مؤقف اپنایاتو چیئرمین عمران خان نے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، تاہم بات چیت کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی، عمران خان نے اس وقت کہا تھا کہ اگر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کوئی تجویز لائیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک نئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی گئی، مگر حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، ہم نے حکومت سے ملاقات کے لیے دو ہفتے انتظار کیا لیکن انہوں نے سنجیدگی نہیں دکھائی، اس لیے ہم فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنا نہیں چاہتے تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ان کی جماعت سیاسی مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی تھی کیونکہ یہی جمہوریت، پارلیمنٹ اور ملکی استحکام کے لیے بہتر راستہ تھا، لیکن بدقسمتی سے حکومت نے موقع ضائع کیا۔
خیبر پختونخوا میں جاری فوجی کارروائیوں سے متعلق گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اس معاملے پر کئی آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں، جن میں جنوری، جولائی اور ستمبر کی کانفرنسیں شامل تھیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کا ذکر ہماری پریس ریلیز میں موجود ہے، انہیں سیاسی رنگ دینا یا عام شہریوں کو نقصان پہنچانا کسی صورت درست نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے آپریشنز کے باعث بے گھر ہونے والے افراد آج بھی اپنے گھروں کی تعمیر مکمل نہیں کر سکے، اس لیے ایسے اقدامات انتہائی احتیاط سے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام مزید مشکلات کا شکار نہ ہوں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
افغان حکام سفارتی اصولوں اور ضوابط کی پاسداری کریں‘اے این پی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251030-08-23
ُپشاور (آن لائن)عوامی نیشنل پارٹی نے استنبول مذاکرات کے غیر نتیجہ خیز اختتام پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ اے این پی کابل حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ عسکری طرزِ فکر سے نکل کر ذمہ دارانہ طرزِ حکمرانی اپنائیں، اور بین الاقوامی سفارتی اصولوں اور ضوابط کی پاسداری کریںا ورکہا ہے کہ امن عمل میں دونوں طرف کے سیاسی اور کاروباری قوتوں کی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔ایک بیان میں اے این پی کے مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان نے کہا کہ پارٹی کا مؤقف ہے کہ جنگ اور تشدد کسی بھی سیاسی مسئلے کا دیرپا حل نہیں ہو سکتے۔ پائیدار اور باعزت امن، جو جامع مذاکرات اور باہمی احترام کے ذریعے حاصل ہو، تمام فریقین کا بنیادی مقصد ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اے این پی کابل حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ عسکری طرزِ فکر سے نکل کر ذمہ دارانہ طرزِ حکمرانی اپنائیں، اور بین الاقوامی سفارتی اصولوں اور ضوابط کی پاسداری کریں۔ یہ تبدیلی افغانستان کی داخلی استحکام اور بین الاقوامی ساکھ کے لیے ناگزیر ہے۔پارٹی اس امر پر بھی زور دیتی ہے کہ پاکستان مخالف عسکری گروہوں کی سرپرستی ایک نقصان دہ حکمتِ عملی ہے، جو خطے کے امن اور مشترکہ سلامتی کے مفادات کو کمزور کرتی ہے۔