27ویں آئینی ترمیم : آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی آئینی عدالت بنانے، ججز کی عمر 70 سال تک کرنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے ستائیسویں ترمیم کے لیے قانونی مسودے کا خاکہ تیار کرلیا، ایکسپریس نیوز نے مجوزہ مسودے کی تفصیلات حاصل کرلیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے خاکے پر اتحادیوں سے صلاح و مشورے کیے ہیں کل وفاقی کابینہ کے اجلاس سے مسودے کی منظوری کے بعد ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ میں آئینی بینچ کی جگہ نو رکنی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے ججوں کی عمر کی بالائی حد 68 سے 70 سال تک کرنے کی تجویز ہے۔
مسودے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں ڈیڈ لاک کی صورت میں معاملہ سپریم جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا، اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تقرری میں صدر، وزیراعظم کا کردار کم کر کے جوڈیشل کمیشن کا بڑھایا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی بلدیاتی اداروں کو آئینی طور پر مزید بااختیار بنانے پر تیار نہیں، بلدیاتی اداروں کو مزید اختیارات دینے کے حوالے سے تجویز پر مزید مشاورت کی جائے گی،
ذرائع نے بتایا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ذریعے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دیا جائے گا، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات بھی دیئے جائیں گے، مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کا ٹائٹل تاحیات رہے گا۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت این ایف سی ایوارڈ میں وفاق کو صوبوں کے شیئر سے مزید دس فیصد حصہ دینے کی تجویز ہے جب کہ تعلیم اور صحت کے شعبے وفاق کو دینے پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق ترمیم کے جائے گا
پڑھیں:
ایسے اقدام سے گریز کیا جائے جو کشیدگی کا باعث بنے، بیرسٹر گوہر نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کردی
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم ایک خطرناک اقدام ثابت ہوسکتی ہے، اس طرح کے اقدامات سے ہر صورت گریز کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کیا ہے اور اس کے اثرات کیا ہوں گے؟
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت کے اوپر ایک اور عدالت قائم کرنا آئینی اصولوں کے منافی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ آئین میں واضح طور پر درج ہے کہ کسی صوبے کے حصے میں کمی نہیں کی جا سکتی، لہٰذا ایسی کسی بھی ترمیم سے اجتناب کیا جائے جو صوبوں کے درمیان کشیدگی کا باعث بنے۔
انہوں نے بتایا کہ 2020 میں پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران 10ویں این ایف سی ایوارڈ پر کام ہوا تھا، جب کہ تمام صوبے اب 11ویں ایوارڈ کے منتظر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے بھی اتفاق رائے کے بغیر نئی نہریں نکالنے پر پابندی عائد کی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہاکہ اس وقت ہر محب وطن شخص یہی چاہتا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈر ٹکراؤ سے گریز کریں، ایک قدم پیچھے ہٹ کر ملک اور عوام کے مفاد کو ترجیح دیں تاکہ بہتری کی راہ ہموار ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے اسلام آباد آنے کے بارے میں ابھی کوئی ہدایت موصول نہیں ہوئی، جب وہ کہیں گے تو فیصلہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے کی جائےگی، کسی کے لیے گھبرانے کی بات نہیں، رانا ثنااللہ
واضح رہے کہ حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کرنے کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے پیپلز پارٹی سے حمایت مانگ لی ہے، جس کے لیے پیپلز پارٹی نے آپس میں مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیک ہولڈرز بیرسٹر گوہر چیئرمین پی ٹی آئی عدالت عمران خان عمران خان رہائی وی نیوز