وفاقی حکومت نے ستائیسویں آئینی ترمیم کو باضابطہ طور پر سینیٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کل سینیٹ کے اجلاس میں ترمیم کا مسودہ پیش کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ترمیمی مسودہ پیش کیے جانے کے بعد اسے مزید غور و خوض کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے سپرد کیا جائے گا۔ کمیٹی ہفتہ اور اتوار کو خصوصی اجلاس منعقد کرے گی تاکہ مسودے کی شقوں کا تفصیلی جائزہ لیا جا سکے۔ذرائع نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی اپنی رپورٹ پیر کے روز سینیٹ میں پیش کرے گی۔ رپورٹ کی منظوری کے بعد ترمیمی مسودہ قومی اسمبلی میں متعارف کرایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کا حتمی مرحلہ 14 نومبر کو قومی اسمبلی میں متوقع ہے۔پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ترمیم کے عمل کو تیز رفتاری سے مکمل کرنا چاہتی ہے، اس لیے ہفتہ اور اتوار کو بھی قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کل سینیٹ میں ترمیمی مسودہ پیش کرتے وقت اس کے اہم نکات پر ایوان کو بریف کریں گے۔ذرائع کے مطابق حکومت کی کوشش ہے کہ ترمیمی عمل مقررہ وقت کے اندر مکمل ہو جائے تاکہ اسے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظور کرایا جا سکے۔دوسری جانب اسلام آباد میں سیاسی سرگرمیاں اپنے عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے آج اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے الگ الگ ملاقاتوں کا فیصلہ کیا ہے تاکہ انہیں مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر اعتماد میں لیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق انہی ملاقاتوں کے باعث آج قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس ملتوی کر دیے گئے ہیں۔وزیراعظم ہاؤس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، اے این پی، ق لیگ اور باپ پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں افغانستان کی موجودہ صورتحال پر بھی مشاورت ہوگی، جبکہ سب سے اہم ایجنڈا ستائیسویں آئینی ترمیم پر اتحادیوں کا اتفاق رائے حاصل کرنا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے ترمیم کی منظوری کے لیے ابتدائی روڈ میپ تیار کر لیا ہے۔ جمعے کو یہ ترمیم سینیٹ میں پیش کی جائے گی جبکہ 14 نومبر کو قومی اسمبلی سے منظوری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔اس سلسلے میں وزیراعظم نے تمام وزراء اور ارکانِ پارلیمنٹ کے غیر ملکی دورے منسوخ کرتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ سب اسلام آباد میں موجود رہیں تاکہ پارلیمانی کارروائی میں بھرپور شرکت یقینی بنائی جا سکے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ آئینی ترمیم پر اتفاقِ رائے دو سے تین دن میں متوقع ہے، جس کے بعد قانون سازی آئندہ ہفتے شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دفاعی افواج سے متعلق قوانین میں ترامیم پر غور کر رہی ہے، کیونکہ ”دفاعی ضروریات بدل گئی ہیں“۔ ان کے مطابق آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم پر بات ہو رہی ہے، جو مسلح افواج کی کمان کے اختیارات سے متعلق ہے۔حکومت نے قومی اسمبلی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ 18ویں ترمیم کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اس کے برعکس، حکومت کا مقصد آئین کو جدید دفاعی، عدالتی اور انتظامی تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ہے۔ذرائع کے مطابق مجوزہ ترامیم میں ایگزیکٹو مجسٹریسی کی بحالی، این ایف سی ایوارڈ میں ردوبدل، لوکل باڈیز انتخابات، چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے نئے طریقہ کار، نگران حکومتوں کی آئینی مدت اور آئینی عدالت کے قیام جیسے نکات شامل ہیں۔حکومت نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں مجوزہ ترمیم کی منظوری کے لیے دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس میں 8 نومبر کو ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا جائے گا، جس میں اتحادی جماعتوں کے تمام رہنما شریک ہوں گے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے وفد نے وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کی، جس میں پی پی وفد نے مجوزہ 27 ویں ترمیم کی شقوں پر تفصیلی مشاورت کی اور پارٹی کا مؤقف پیش کیا۔ ۔۔ پی پی وفد وزیراعظم کے خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی جائے گا اور سی ای سی اجلاس کو بریفنگ دے گا۔

یاد رہے کہ پیپلزپارٹی نے آج کراچی میں اپنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کر رکھا ہے، جس کی صدارت بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔ اجلاس میں حکومتی ڈرافٹ پر تفصیلی غور اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔اس کے برعکس تحریک انصاف نے اعلان کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے خلاف بھرپور احتجاج کرے گی۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت مسودہ سامنے آنے کے بعد ہی کوئی حتمی رائے دے گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ستائیسویں آئینی ترمیم ذرائع کے مطابق سینیٹ میں پیش قومی اسمبلی پارلیمنٹ کے کی منظوری حکومت نے ترمیم کی جائے گا کریں گے پیش کی جا سکے کے بعد

پڑھیں:

سینیٹ: 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو پیش کیا جائے گا

فوٹو: فائل

سینیٹ کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ 

ذرائع کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیاں بل کا اجلاس میں جائزہ لیں گی۔ 27ویں آئینی ترمیم کا بل آئندہ ہفتے منظور کیا جائے گا۔

27 ویں آئینی ترمیم کے متوقع بل پر اپوزیشن بھی سر جوڑ کر بیٹھ گئی، محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کا ہنگامی اجلاس ہوا۔

یہ بھی پڑھیے 27ویں ترمیم پر بلاول بھٹو نے جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے: سینیٹر علی ظفر 26ویں آئینی ترمیم قبول کی نہ 27ویں کریں گے: حافظ نعیم ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27ویں ترمیم لا رہے ہیں: رانا ثناء اللّٰہ

ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی و سینیٹ میں اپوزیشن کی کارکردگی اور مستقبل کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ27ویں ترمیم پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد باقاعدہ ردعمل دیں گے۔ سیاسی کمیٹی میں اس پر حکمت عملی طے کی جائے گی، روایت ہے کہ آئین میں ترامیم اتفاق رائے سے کی جاتی ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیاسی کمیٹی میں اس پر حکمت عملی طے کی جائے گی۔

دوسری جانب جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ آئین میں بہتری کے لیے ترامیم کی جاتی ہیں، آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہوچکی ہیں۔ پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت اگر متفق ہو تو آئین میں ترمیم ہوتی ہے، 26ویں ترمیم کے بعد جن چیزوں پر بات ہورہی ہے ہوتی رہے گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27ویں ترمیم لا رہے ہیں، آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے، لیکن حرف آخر نہیں ہوتی۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم 14 نومبر تک دونوں ایوانوں سے منظور کروانے کا فیصلہ،ذرائع
  • 27 ویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار
  • آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار، اگلے ہفتے دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان
  • 27ویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار،منظوری کے لئے جلدپارلیمنٹ میں پیش کرنے کافیصلہ
  • حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار کرلیا، جلد پیش کیے جانے کا امکان
  • پی ٹی آئی کا 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف مزاحمت کا فیصلہ
  • سینیٹ: 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو پیش کیا جائے گا
  • سینیٹ: 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو پیش کیا جائے گا