سابق وفاقی وزیرِ خرم دستگیر خان نے انکشاف کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار ہوچکا ہے اور اس پر مختلف سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری ہے۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اس اہم آئینی ترمیم کا مسودہ آئندہ جمعے کے روز سینیٹ میں پیش کیا جائے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ترمیم پیش کرنے کی خواہاں ہے، حتیٰ کہ تحریکِ انصاف سے بھی رابطے کیے جا رہے ہیں تاکہ ترمیم وسیع تر اتفاقِ رائے سے منظور ہو۔ ان کے مطابق قومی اسمبلی میں حکومت کو کوئی دشواری نہیں ہوگی، تاہم سینیٹ میں منظوری کے لیے سیاسی مشاورت کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے یہ بھی تصدیق کی کہ حتمی مسودہ تیار ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ ان کے مطابق یہ حکومت کی خواہش ہے کہ ترمیم سیاسی اتفاقِ رائے کے ساتھ منظور ہو تاکہ اسے پائیدار حیثیت حاصل ہو۔

یہ بھی پڑھیے ایک سال سے کوشش کررہا ہوں مگر نواز شریف سے ملاقات نہ ہوسکی، خرم دستگیر

خرم دستگیر نے کہا کہ آئین پاکستان ایک زندہ دستاویز ہے جس میں وقت کے ساتھ تبدیلیاں ناگزیر ہیں، اسی لیے یہ ترمیم بھی کوئی غیر معمولی بات نہیں بلکہ ملکی نظامِ حکومت کو بہتر بنانے کی ایک آئینی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مجوزہ ترمیم کا بنیادی مقصد گورننس کے مسائل کو حل کرنا اور وفاقی نظام کو زیادہ مؤثر بنانا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اس ترمیم کے تحت صوبوں کے اختیارات میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جارہی بلکہ صوبائی خودمختاری برقرار رہے گی۔ تاہم مالیاتی نظام میں اصلاحات تجویز کی گئی ہیں تاکہ وفاق پر قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ کم ہوسکے۔ وفاقی حکومت کی یہ تجویز بھی زیرِ غور ہے کہ گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور سابق فاٹا کو این ایف سی ایوارڈ کا باقاعدہ حصہ بنایا جائے تاکہ ان علاقوں کے مالیاتی حقوق کو آئینی تحفظ حاصل ہو۔

سابق وزیر نے بتایا کہ ترمیم میں اہم پہلو آئینی عدالت کے قیام سے متعلق ہے۔ ان کے مطابق آئینی عدالت کا تصور نیا نہیں بلکہ 2006 کے میثاقِ جمہوریت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان طے پایا تھا۔

خرم دستگیر کے مطابق آئینی عدالت کے قیام سے سپریم کورٹ پر مقدمات کا بوجھ کم ہوگا، کیونکہ آئینی نوعیت کے مقدمات ایک علیحدہ عدالت میں سنے جائیں گے جبکہ عوامی نوعیت کے مقدمات سپریم کورٹ میں بدستور جاری رہیں گے۔

خرم دستگیر خان نے بتایا کہ تعلیمی شعبے میں بھی ایک بنیادی قومی نصاب متعارف کرانے کی تجویز زیرِ غور ہے تاکہ پورے ملک میں تعلیم کے معیار میں ہم آہنگی پیدا کی جاسکے، تاہم صوبوں کو اپنے نصاب تیار کرنے کا اختیار برقرار رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ضروری ہے کہ ہر طالب علم کو کچھ بنیادی قومی مضامین ضرور پڑھائے جائیں جن سے پاکستان کی وحدت اور آئینی شعور کو فروغ ملے‘۔

بلدیاتی نظام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ مقامی حکومتوں کے ڈھانچے کو آئینی بنیاد فراہم کی جائے تاکہ عوام کو ان کی دہلیز پر سہولتیں مل سکیں۔ تاہم یہ اختیار صوبوں ہی کے پاس رہے گا کہ وہ اپنے حالات کے مطابق بلدیاتی نظام نافذ کریں۔

یہ بھی پڑھیے مریم نواز پنجاب کے حق کے لیے آواز ضرور اٹھائیں گی، خرم دستگیر

انہوں نے واضح کیا کہ آئینی ترمیم کا مقصد صوبوں کے اختیارات کم کرنا نہیں بلکہ ان کے مالیاتی حقوق کو منظم کرنا ہے۔ ان کے مطابق ’جب ہم آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا کے لوگوں کو قومی مالیاتی نظام کا حصہ بنائیں گے تو یہ پورے ملک کی مضبوطی کا باعث ہوگا‘۔

افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے خرم دستگیر نے کہا کہ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے اور پاکستان کو اسے ایک علیحدہ ریاست کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ ان کے بقول، ’ہمیں اپنی خارجہ پالیسی میں حقیقت پسندی سے کام لینا ہوگا اور یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ افغانستان ہمارے جیسا ضرور ہے، مگر وہ ایک الگ ملک ہے‘۔

خرم دستگیر کے مطابق اس وقت پاکستان معاشی اور سیاسی لحاظ سے نسبتاً مستحکم ہے، اس لیے حکومت چاہتی ہے کہ جو آئینی و انتظامی معاملات طویل عرصے سے زیرِ التوا ہیں انہیں جلد از جلد حل کیا جائے تاکہ نظامِ حکومت بہتر انداز میں چل سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27 ویں آئینی ترمیم انجینیئر خرم دستگیر خان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 27 ویں آئینی ترمیم انجینیئر خرم دستگیر خان ان کے مطابق ترمیم کا حکومت کی انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

کیا آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو اپوزیشن یا جے یو آئی ارکان کی حمایت درکار ہوگی؟

27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت کو قومی اسمبلی میں 224 اراکین جبکہ سینیٹ میں 64 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کیا اب اپوزیشن ہر کام کی حمایت یا جے یو آئی کے درکار ہے یا ان کے بغیر ہی آئینی ترمیم کی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج، کیا 27ویں آئینی ترمیم پیش کی جائے گی؟

مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد حکومت کو قومی اسمبلی میں 237 ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے اس طرح حکومت کو قومی اسمبلی سے آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کسی بھی اپوزیشن رکن کی حمایت کی ضرورت نہیں۔

سینیٹ میں حکومت کو اس وقت 61 ارکان کی حمایت حاصل ہے اس کے علاوہ 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت درکار ہے جو باآسانی حاصل کی جا سکتی ہے۔

اس وقت حکومت کو مسلم لیگ ن کے 125 اراکین کی حمایت حاصل ہے، پیپلز پارٹی کے 74 ارکان، ایم کیوایم کے 22 ارکان، مسلم لیگ ق کے 5، استحکام پاکستان پارٹی کے 4، نیشنل پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اورمسلم لیگ ضیا کے ایک ایک اور 4 آزاد اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اس طرح حکمراں اتحاد کو مجموعی طور پر 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ آئینی ترمیم کے لیے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

مزید پڑھیں: محسوس ہوتا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر کام شروع ہو چکا، ملک محمد احمد خان

سینیٹ میں حکمراں اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل نہیں۔ اس وقت کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو سینیٹ میں 64 ارکان کی حمایت درکار ہے جبکہ حکمران اتحاد کو پیپلز پارٹی کے 26، مسلم لیگ ن کے 20، بی اے پی کے 4، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، ایم کیو ایم کے 3، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کے ایک رکن اور 3 آزاد سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے، ان سینیٹرز کی تعداد 61 بنتی ہے اور حکومت کو آئینی ترمیم کے لیے 3 مزید اراکین کی حمایت درکار ہے، جو آزاد سینیٹر فیصل واوڈا، سینیٹر انوار الحق کاکڑ اور سینیٹر اسد قیصر کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27 ویں آئینی ترمیم آئینی ترمیم جے یو آئی سینیٹ قومی اسمبلی

متعلقہ مضامین

  • آئینی ترمیم،حکومت کا 14نومبر کو منظوری کرانے کا فیصلہ,زیر اعظم کی مشاورت
  • کیا آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو اپوزیشن یا جے یو آئی ارکان کی حمایت درکار ہوگی؟
  • حکومت کے 27ویں ترمیم کے ڈرافٹ پر پارٹی سے مشاورت کریں گے: شیری رحمٰن
  • 27ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے پہلے سینیٹ میں پیش کی جائے، اسحاق ڈار کی تجویز
  • پی ٹی آئی کا 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف مزاحمت کا فیصلہ
  • 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پر مشاورت جاری ہے، عطا تارڑ
  • سینیٹ: 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو پیش کیا جائے گا
  • حکومت کا 27 ویں آئینی ترمیم رواں ماہ ہی منظور کروانے کا پلان تیار
  • آئینی ترمیم کےلئے نمبر پورے ہیں،اپوزیشن کو بھی ساتھ لیکر چلیں گے، بیرسٹر عقیل ملک