آئینی ترمیم کےلئے نمبر پورے ہیں،اپوزیشن کو بھی ساتھ لیکر چلیں گے، بیرسٹر عقیل ملک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہاہے کہ قانون سازی پارلیمان کا استحقاق ہے۔۔آئینی ترمیم کےلئے جو نمبر چاہئیں وہ ہمارے پاس پورے ہیں۔ ملکی مفاد میں اپوزیشن کے دوستوں کو بھی ساتھ لیکر چلیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے کسی بھی مسودے پر کام نہیں کیا گیا۔27ویں آئینی ترمیم پر بات چیت ہوئی اور اب بھی ہو رہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر اور این ایف سی کامعاملہ بھی دیکھنا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ 27ویں ترمیم ابھی حتمی ڈرافٹ کی شکل میں نہیں ہوئی صرف ایک ورکنگ پیپر ہے جو ابھی مکمل نہیں ہوا۔ ورکنگ پیپر سے مراد یہ نہیں کہ کوئی بلیک اینڈ وائٹ میں چیز ہو۔ ورکنگ پیپر تحریری نہیں، زبانی مشاورت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر اتفاق رائے پیدا کیاجا رہا ہے۔ بلاول بھٹونے جو نکات اٹھائے ان پر بات چیت چل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون سازی کےلئے بات چیت چلتی رہتی ہے۔ ظاہر سی بات ہے27ویں ترمیم ایک مکمل پیکج ہوگا، مشاورت کے ساتھ تمام چیزیں پارلیمنٹ میں لے کر آئیں گے۔ پیپلزپارٹی سی ای سی اجلاس میں معاملات لے کر جائے گی۔معاملات آگے بڑھے اور ڈرافٹ کو حتمی شکل دی گئی تو اپوزیشن کو بھی انگیج کریں گے۔ وقت کے ساتھ آئین وقانون میں ترمیم کرنا پارلیمان کا استحقاق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی فارمولے میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔آئینی ترمیم کےلئے کوئی جلدی نہیں مشاورت جاری ہے،ان کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ آبادی بڑھتی جا رہی ہے۔وفاق کی طرف سے آبادی سے متعلق کوئی پالیسی آنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت پوری دنیا میں ہے پاکستان میں کوئی نیا نظام نہیں۔دنیا بھر میں آئینی معاملات کےلئے آئینی عدالتیں کام کر رہی ہیں۔آئینی ترمیم کے حتمی ڈرافٹ میں تمام اتحادیوں کی مشاورت شامل ہوگی۔دیکھتے ہیں پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم سے متعلق کیا موقف اپناتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آئینی ترمیم کے ہے ان کا کہنا
پڑھیں:
27ویں ترمیم: فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی بنانے کے لیے آرٹیکل 243 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم پر کام شروع کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ اس ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 243 میں تبدیلی کی جائے گی تاکہ آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کیا جا سکے اور اس کا آئینی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالتوں کے قیام کا معاملہ بھی شامل ہے، جبکہ ایگزیکٹو کی مجسٹریل طاقت کو ضلعی سطح پر منتقل کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پورے ملک میں یکساں تعلیمی نصاب کے نفاذ کا امکان بھی زیر غور ہے۔
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر زبردست فائٹرہیں، صدر ٹرمپ کا سیول میں خطاب
وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے اس حوالے سے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم پر بات چیت جاری ہے، تاہم باضابطہ کام ابھی شروع نہیں ہوا۔
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اس کا تحفظ فراہم کرنا ہے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہاکہ اس ترمیم میں آئینی عدالت کے قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے کا بھی احاطہ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ 27 ویں ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کو ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے، ساتھ ہی آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے وفاقی دائرہ کار میں واپسی کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
مزید پڑھیں: پسندیدہ فیلڈ مارشل سے نئی دوستی تک، پاکستان نے امریکا کا دل جیت لیا
ادھر پاکستان تحریک انصاف نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آرٹیکل میں ترمیم آرمی چیف جنرل عاصم منیر ستائیسویں آئینی ترمیم فیلڈ مارشل فیلڈ مارشل کا عہدہ وی نیوز