سٹی42:  : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر 6  مئی سے 10 مئی تک پاکستان اور بھارت کی 90 گھنٹے کی جنگ کا ذکر چھیڑ کر اپنے "دفاعی اتحادی" کی دھوتی  بیچ بازار کھول دی۔ اس بار صدر ٹرمپ نے  پاک بھارت جنگ کا ذکر کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاکستان نے جنگ میں آٹھ طیارے گرائے تھے۔ 

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی کی جنگ اور حالیہ  پر گفتگو کرتے ہوئے  انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور  بھارت کی جنگ کے دوران آٹھ  (8)طیارے گرائے گئے۔

   واٹس ایپ صارفین کیلئے خوشخبری ,اب بغیر فون نکالے ایپ استعمال کرنا ممکن

ایک تقریب سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ “کچھ اخبارات میں آیا کہ سات یا آٹھ طیارے گرائے گئے، میں کسی اخبار کا نام نہیں لوں گا، کیونکہ زیادہ تر جھوٹی خبریں دیتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جنگ کے دوران آٹھ (8)طیارے گرائے گئے۔”

ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کو خبردار کیا تھا کہ اگر جنگ کرو گے تو ہم تجارت نہیں کریں گے، جس پر دونوں ملک امن پر رضامند ہوئے۔

یوٹیوبرڈکی بھائی کےمقدمہ میں مبینہ رشوت لینےوالےافسران نےاستعفے دیدیئے

 ٹرمپ نے اپنا نیریٹیو دہراتے ہوئے کہا، اپنی صدارت کے دوران محض آٹھ ماہ میں میں نے آٹھ جنگوں کا خاتمہ کیا۔

امریکی صدر نے کہا کہ ان کی قیادت میں امریکہ نے مختصر مدت میں کئی تنازعات ختم کیے۔

چھ اور سات مئی کی درمیانی شب جس وقت بھارت نے پاکستان کی چھ شہروں میں سویلین مساجد پر میزائل مارنے کے لئے درجنوں طیارے اڑائے تھے، پاکستان ائیر فورس نے اس جسارت کا سختی سے جواب دیا، سخت ڈوگ فائٹ ہوئی اور پاکستان نے دشمن کے کئی طیارے گرا دیئے؛ یہ طیارے کتنے تھے؟ دنیا کی سب سے بڑی پاور کے پریذیڈنٹ ڈونلڈ ٹرمپ آج انکشاف کر رہے ہیں کہ انڈیا کے گرائے گئے طیارے آٹھ تھے۔  اس جنگ مین پاکستان ائیر فورس کا کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔ پاکستان کے دفاعی ذرائع اور وزیر دفاع  کے ساتھ وزیر اعظم بھی یہ بتا چکے ہیں کہ اس رات پاکستان جارحیت کرنے والے دشمن کا بہت زیادہ نقصٓن کر سکتا تھا لیکن پاکستان نے ریسٹرین سے کام لیا تھا اور صرف پاکستانی حدود کے اندر آنے کی جسارت کرنے والے طیاروں کا پیچھا کر کے انہین مار گرایا تھا لیکن اندیا کی حدود کے اندر بہت گہرائی مین جا کر کارروائی کرنے سے گریز کیا تھا، حالانکہ پاکستان ائیرفورس کے جوان ایسا کر سکتے تھے۔ 

اپٹما نے وزارت فوڈ سکیورٹی کے خلاف نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو خط لکھ دیا

اس ڈوگ فائیٹ کے دو دن بعد جب بھارت نے اپنی شرم ناک شکست کا بدلہ لینے کی غرض سے پاکستان ائیر فورس کے تین ائیر بیسز پر میزائل مارنے کی کمینی حرکت کی تو پاکستان نے  شدید غصے کے ساتھ اس کا جواب دیا اور بھارت کے اندر میزائلوں سے اور ورکنگ باؤنڈری، لائن آف کنٹرول پر توپوں سے حملے کر کے بھارت کو بھیانک سزائیں دیں۔ اس جواب کا سائیبر وار پہلو بھارت کے لئے تباہ کن اور دنیا کے لئے حیران کن تھا، پاکستان نے ڈھائی گھنتوں کے رسپانس میں بھارت کو مفلوج کر ڈالا تھا۔  اور اس کے بعد حملے روک کر دنیا سے کہا تھا کہ بھارت کو سمجھائین کہ مل چکی سزا پر صبر کرے۔ بھارت نے پھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشورے پر یہ ہی کیا کہ مل چکی بھیانک سزا پر صبر کیا، کیونکہ صبر نہ کرتا تو پاکستان دس مئی کی صبح بھارت کو پتھر کے زمانے میں دھکیلنے کے لئے مکمل تیاری کئے بیتھا تھا۔

پنجاب حکومت کے نئے پنشن رولز سے متعلق کیس کی سماعت,جواب طلب

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پاکستان ائیر طیارے گرائے ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان نے بھارت کو کے لئے

پڑھیں:

امریکا۔بھارت دفاعی معاہدہ: ٹرمپ کی دوہری محبت

حال ہی میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت کے ساتھ دستخط شدہ جامع دفاعی تعاون معاہدہ جنوبی ایشیا کے تزویراتی توازن کے لیے ایک نیا موڑ ثابت ہوا ہے۔ اس معاہدے کے تحت امریکا بھارت کو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس شیئرنگ، اور سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم تک رسائی دے گا۔

بظاہر یہ ایک دفاعی شراکت داری ہے، مگر درپردہ اس کے کئی سیاسی و جغرافیائی مضمرات ہیں، جن میں سب سے نمایاں پاکستان کے لیے اس کے اثرات ہیں۔

ایک طرف تعریف، دوسری طرف دباؤ:

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی دوران ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستٍانی قیادت، خصوصاً آرمی چیف اور وزیراعظم کی ’امن کے قیام اور خطے میں استحکام‘ کی کوششوں کی بھرپور تعریف بھی کی گئی۔ مختلف امریکی بیانات میں پاکستان کو ایک ’اہم اتحادی‘ اور ’دہشتگردی کے خلاف شراکت دار‘ قرار دیا گیا۔

تاہم بین الاقوامی مبصرین اس صورت حال کو ایک ’دوہری محبت‘ (Double Game)  قرار دے رہے ہیں؛ یعنی ایک طرف تعریف اور دوسری طرف دباؤ۔

امریکی سفارتی حلقوں کے مطابق، ٹرمپ کی حالیہ بیانات دراصل پاکستان کو چین کے قریب ہونے سے روکنے اور امریکا کی علاقائی حکمتِ عملی کے مطابق قابو میں رکھنے کی کوشش ہے۔

بھارت کے ساتھ معاہدے کی نوعیت:

معاہدے کے مطابق، بھارت کو امریکی ساختہ جدید ڈرونز، میزائل ڈیفنس سسٹم، اور خلائی معلومات کی فراہمی کی اجازت مل گئی ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ شراکت داری دراصل چین کے اثرورسوخ کو روکنے کے لیے ہے، مگر اس کے مضر اثرات پاکستان پر براہِ راست پڑ سکتے ہیں، خصوصاً کشمیر اور لداخ کے خطے میں طاقت کا توازن مزید بھارت کے حق میں جا سکتا ہے۔

امریکی پالیسی سازوں کا ماننا ہے کہ بھارت ایک ’علاقائی پولیس مین‘ کے طور پر زیادہ قابلِ اعتماد پارٹنر ہے، جب کہ پاکستان کو وہ اب ایک ’کنٹرولڈ پارٹنر‘ کے طور پر دیکھتے ہیں؛ یعنی محدود اعتماد کے ساتھ مشروط تعلق۔

وفاداری یا دانشمندی؟

پاکستان اس وقت ایک نازک دو راہے پر کھڑا ہے۔ ایک طرف امریکا کے ساتھ دہائیوں پرانا عسکری اور مالی تعاون کا پس منظر ہے، دوسری جانب چین کے ساتھ سی پیک (CPEC) جیسے اسٹریٹجک منصوبے کی وابستگی ہے۔

اگر پاکستان امریکا کے دفاعی دباؤ میں آتا ہے تو چین کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری پیدا ہو سکتی ہے، اور اگر امریکا سے دوری اختیار کرتا ہے تو عالمی مالیاتی و سفارتی دباؤ میں اضافہ ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اب اپنی خارجہ پالیسی میں خودمختاری اور توازن پیدا کرنا ہوگا۔

پاکستان کے لیے ’ٹرمپ کی تعریف‘ کو سفارتی فریب سمجھا جا رہا ہے، ایک ایسا فریب جو چین مخالف اتحاد میں پاکستان کو گھسیٹنے کی ممکنہ کوشش ہو سکتی ہے۔

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کا بھارت کے ساتھ دفاعی معاہدہ دراصل چین و پاکستان کو الگ تھلگ کرنے کی حکمتِ عملی ہے۔ پاکستان کو امریکا سے ’زبانی محبت‘ ضرور ملی، مگر ’عملی فائدہ‘ بھارت کو پہنچا۔

اگر پاکستان نے اس صورت حال میں غیرجانبدارانہ توازن برقرار نہ رکھا تو اسے معاشی و سیکیورٹی دونوں محاذوں پر نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

ریٹائرڈ دفاعی ماہرین کے مطابق، امریکا کے نئے اسٹریٹجک بلاک میں پاکستان کا کردار محدود ہوتا جا رہا ہے، جب کہ بھارت کو مرکزی حیثیت دی جا رہی ہے۔

سیاسی پنڈتوں کے مطابق پاکستان کو اب صرف تعریفوں پر خوش ہونے کے بجائے عملی پالیسیاں وضع کرنا ہوں گی۔ٹرمپ کی سفارت کاری ’محبت کے پیچھے مفاد‘ کی ایک واضح مثال ہے۔

پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنی علاقائی خودمختاری برقرار رکھتے ہوئے امریکا اور چین کے درمیان ایک متوازن کردار ادا کرے، تاکہ کسی بڑے سفارتی جال میں نہ پھنسے۔

وقت آ گیا ہے کہ پاکستان تعریف اور تعاون کے بیچ کے فرق کو سمجھتے ہوئے اپنی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کو ریئل ازم (Realism) پر استوار کرے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور گرپتونت سنگھ پنوں کے نیویارک میں قتل کی سازش سے متعلق نئے حقائق
  • ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور گرپتونت سنگھ پر حملےکی سازش، نئے چشم کشا حقائق سامنے آگئے
  • حقیقت میں پاک بھارت جنگ میں 8 طیارے گرائے گئے، ٹرمپ
  • امریکی صدر نے پاک بھارت جنگ میں 8 طیارے گرائے جانے کا دعویٰ کردیا
  • پاک بھارت جنگ کے دوران حقیقت میں 8 طیارے گرائے گئے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا دعویٰ
  • پاک بھارت فضائی جھڑپ میں 8 طیارے گرائے گئے، ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنا دعویٰ دہرادیا
  • پاک بھارت جنگ کے دوران آٹھ طیارے مار گرائے گئے، امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ
  • امریکا۔بھارت دفاعی معاہدہ: ٹرمپ کی دوہری محبت
  • صدر ٹرمپ پاکستان کو کیا سمجھتے ہیں؟ دوست یا دشمن؟