پاک بھارت فضائی جھڑپ میں 8 طیارے گرائے گئے، ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنا دعویٰ دہرادیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا ہے کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان امن قائم کرایا تھا، اس بار انہوں نے فضائی جھڑپ میں گرائے گئے طیاروں کی تعداد واضح طور پر 8 بتائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان ’امن‘ رواں برس مئی میں اس وقت قائم ہوا جب انہوں نے دونوں ممالک کو تجارتی معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی دی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارت کے 7 طیارے مار گرائے تو ایٹمی تصادم ٹل گیا، ٹرمپ
صدر ٹرمپ نے یہ بات گزشتہ روز میامی میں امریکی بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
"8 Planes Shot Down": Trump Updates Key Figure In India-Pak Peace Claim.
The more Modi bows and scrapes, the more Trump rubs it in, inflating numbers and conjuring up his "wins" at will. https://t.co/CkMMee1AuS via @ndtv
— Shantanu (@shantanub) November 6, 2025
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تصادم ان 8 تنازعات میں شامل تھا جنہیں وہ اپنے دورِ صدارت میں روکنے کا دعویٰ کرتے ہیں، جن میں کوسوو-سربیا اور کانگو-روانڈا کے تنازعات بھی شامل ہیں۔
’میں بھارت اور پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے کے بیچ میں تھا کہ میں نے اخبار کے صفحۂ اول پر دیکھا کہ دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر ہیں، 7 طیارے مار گرائے گئے تھے اور 8واں بری طرح زخمی تھا۔ میں نے کہا یہ تو جنگ ہے۔ دونوں ایٹمی ممالک ہیں۔‘
مزید پڑھیں: پاکستان کا کوئی طیارہ نہیں گرا، 7 بھارتی طیارے گرانے کی تصدیق صدر ٹرمپ نے بھی کی، ڈی جی آئی ایس پی آر
صدر ٹرمپ کے مطابق اس موقع پر انہوں نے دونوں ممالک سے کہا کہ جب تک وہ امن قائم نہیں کریں گے، وہ دوںوں سے کوئی تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ دہلی اور اسلام آباد نے ابتدا میں ان کی بات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس تنازع کا تجارت سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن انہوں نے زور دیا کہ اس کا سب سے زیادہ تعلق ہے۔ ’کیونکہ تم دونوں ایٹمی طاقتیں ہو۔ اگر تم جنگ میں ہو تو ہم تم سے تجارت نہیں کر سکتے۔‘
صدر ٹرمپ کے بقول، اگلے ہی دن انہیں اطلاع ملی کہ دونوں ممالک نے امن قائم کر لیا ہے۔ ’میں نے کہا، بہت خوب، اب ہم تجارت کریں گے۔ اگر ٹیرف نہ ہوتے تو یہ ممکن نہ ہوتا۔
بھارت نے امریکی صدر کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 10 مئی کو جنگ بندی اس وقت عمل میں آئی جب پاکستانی کمانڈروں نے بھارتی حکام سے فائر بندی کی درخواست کی۔
مزید پڑھیں: بھارتی طیارے نہیں گرے تو مودی کہیں ٹرمپ جھوٹ بول رہا ہے، راہول گاندھی کا چیلنج
واضح رہے کہ ٹرمپ رواں برس مئی سے یہ دعویٰ بارہا دہرا رہے ہیں کہ امریکا کی ثالثی سے بھارت اور پاکستان کے درمیان ’ایک طویل رات‘ کی بات چیت کے بعد جنگ بندی ہوئی۔
رپورٹس کے مطابق انہوں نے یہ دعویٰ کم از کم 60 مرتبہ دہرایا ہے، تاہم بھارت مسلسل کسی بھی امریکی مداخلت کی تردید کرتا آیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام اباد امریکی مداخلت امن بھارت پاکستان تجارتی معاہدہ ٹیرف دہلی صدر ٹرمپ طیارے فائر بندی فضائی جھڑپذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام اباد امریکی مداخلت بھارت پاکستان تجارتی معاہدہ ٹیرف دہلی طیارے فائر بندی فضائی جھڑپ بھارت اور پاکستان کے دونوں ممالک کے درمیان انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر
کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر مانی شنکر ائیر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان سے روابط توڑنے میں بھارت کا مفاد نہیں ہے بات چیت ہی واحد راستہ ہے،پرانی شکایات دہرانے اور دشمنی نبھانے سے امن کے امکانات ختم ہو جاتے ہیں، بات چیت بند رکھنے سے دہشت گردی نہیں رکی، خیرسگالی کے دروازے بند ہوئے، برتری کا زعم اور پاکستان کو کمتر سمجھنا خطرناک خودفریبی، سیاسی مقاصد کیلئے غصہ بھڑکانا قومی ہم آہنگی اور عالمی ساکھ کیلئے نقصان دہ، فوجی حکمرانوں کے ادوار بھارت کیلئے زیادہ قابلِ بھروسہ ،ایوب خان کا سندھ طاس معاہدہ، ضیاء الحق کا سیاچن فریم ورک اور مشرف کا چار نکاتی کشمیر پلا ن ، بھارت کا پاکستان پر عدم اعتماد جناح کی سیاسی فتح سے شروع ہوا، بھارت اس تاریخی شکست کو معاف نہیں کرپایا،ما نی شنکر کراچی میں بھارت کے قونصل جنرل رہ چکے ہیں۔ سابق وزیر مانی شنکر ایئر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں سوال اٹھایا کہ ہم امریکا پر اتنا بھروسہ کیوں کرتے ہیں اور پاکستان پر اتنا عدم اعتمادکیوں؟ انہوں نے لکھاکہ پاکستان سے رابطہ نہ رکھنا بھارت کے مفاد میں نہیں۔پاکستان سے مکمل دوری اور داخلی سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کے خلاف غصہ بھڑکانا بھارت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس سے نہ صرف قومی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے بلکہ بین الاقوامی حمایت بھی کمزور پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پرانی شکایات اور موجودہ دشمنی کو برقرار رکھنے کے بجائے دوبارہ مکالمے کے دروازے کھولنے چائیں، کیونکہ یہی واحد پائیدار راستہ ہے۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا “آگے بڑھنے کا واحد درست راستہ پاکستان کے ساتھ غیر منقطع اور غیر قابلِ انقطاع مکالمہ ہے”۔یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان ایسی بات چیت جو ہر حال میں جاری رہے چاہے حالات خراب ہوں یا اختلافات ہوں، بات چیت بند نہ کی جائے۔یاد رہےمانی شنکر ایئر بھارتی خارجہ سروس میں 26 سال تک کام کر چکے ہیں، چار بار رکنِ پارلیمنٹ رہے، اور 2004 سے 2009 تک مرکزی کابینہ میں وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔اپنے مضمون میں انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے پاس اب بھی پاکستان سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی کئی وجوہات موجود ہیں۔ایئر نے لکھا کہ پرانے زخموں کو بار بار کریدنے سے نہ کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ یہ عمل ہمیں امن اور خوشگوار ہمسائیگی کے نئے راستے تلاش کرنے دیتا ہے۔ پاکستان سے بات چیت بند رکھنے سے سرحد پار دہشت گردی میں کمی نہیں آئی۔ بات چیت نہ ہونے سے پاکستان کے عوام اور مختلف طبقوں میں بھارت کے لیے موجود خیرسگالی ضائع ہو جاتی ہے، جب کہ دشمن عناصر کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف زہر پھیلائیں۔بھارت کی یہ روش کسی کو متاثر نہیں کرتی کہ وہ اپنی شکایات کو بہانہ بنا کر غصے اور برتری کے رویّے میں مبتلا رہے۔ یہ بے معنی فخر کہ بھارت ایک ایسے ملک سے بہتر ہے جس کی آبادی آٹھ گنا کم اور معیشت دس گنا چھوٹی ہے، دراصل نقصان دہ ہے۔