الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت سے بلدیاتی انتخابات کیلئےضروری ڈیٹا اور نقشے مانگ لیے
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
— فائل فوٹو
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پنجاب حکومت سے بلدیاتی انتخابات کیلئےضروری ڈیٹا اور نقشے مانگ لیے۔
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔
اس دوران سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، پنجاب حکومت اپنی اس ذمہ داری کو پورا کرے، حلقہ بندی کے لیے ضروری رولز، ڈیٹا، نوٹیفکیشن اور نقشہ جات مہیا کیا جائے۔
چیف سیکریٹری پنجاب نے اجلاس میں بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025ء کے تحت حلقہ بندی رولز کا ڈرافٹ ترتیب دیا گیا، لوکل گورنمنٹ الیکشن رولز کا ڈرافٹ 15 نومبر تک الیکشن کمیشن کو بھیج دیاجائے گا۔
چیف سیکریٹری پنجاب نے مزید بتایا کہ حکومت ٹاؤن، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کمیٹی اور تحصیل کونسل کی درجہ بندی کے نوٹی فکیشن دے گی، حکومت درجہ بندی کے نوٹیفکیشن 22 دسمبر تک الیکشن کمیشن کو مہیا کر دے گی، یوسیز کی تعداد کے نوٹیفکیشن31 دسمبر تک الیکشن کمیشن کو دے دیےجائیں گے۔ ہر ٹاؤن، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کمیٹی، تحصیل کونسل کے نقشے 10 جنوری تک مہیا کر دیے جائیں گے۔
اعلامیے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے ڈرافٹ رولز پر اپنی رائے حکومت پنجاب کو دی۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ تمام امور تجویز کردہ شیڈول کے مطابق ہر صور ت مکمل کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلدیاتی انتخابات الیکشن کمیشن پنجاب حکومت
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہتے ہیں اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہاکہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کےلیے منظورکی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کواپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے، اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہاکہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔
ان کاکہنا تھاکہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کےحوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب ایران سمیت دیگراسلامی ممالک میں علمائے کرام کےلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کاکہنا تھاکہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے منگل 21 اکتوبر کو پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا تھا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے۔
8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوراً حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔
یاد رہے کہ 2019 میں اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔
اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔
 وزیراعظم شہباز شریف سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کے لیے کل سعودی عرب روانہ ہوں گے
وزیراعظم شہباز شریف سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کے لیے کل سعودی عرب روانہ ہوں گے