’دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو‘، نیدرلینڈ میں گھڑیاں ایک گھنٹہ پیچھے کر دی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
اتوار کی صبح نیدرلینڈز میں دن کی روشنی کے وقت (Daylight Saving Time) کا اختتام ہو گیا، جس کے تحت ملک بھر میں گھڑیاں رات 3 بجے ایک گھنٹہ پیچھے کر دی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:موت کا وقت بتانے والی قدرتی گھڑیاں: ریڈیوکاربن ڈیٹنگ کی حیران کن دنیا
یہ تبدیلی سال میں 2 مرتبہ کی جانے والی معمول کی کارروائی ہے، مگر اب اس پر یورپ بھر میں بحث جاری ہے کہ آیا یہ نظام برقرار رہنا چاہیے یا ختم کر دیا جائے۔
یورپی یونین نے 2018 میں اس وقت کی تبدیلی کے خاتمے کی تجویز پیش کی تھی تاکہ ہر ملک اپنی پسند کے مطابق یا تو مستقل گرمیوں کا وقت رکھے یا سردیوں کا، تاہم یہ تجویز رکن ممالک کی اکثریت کی حمایت حاصل نہ کر سکی۔
یہ بھی پڑھیں:انسانی دماغ میں فاصلہ ناپنے کا نظام دریافت، یہ قدرتی گھڑی کیسے کام کرتی ہے؟
ڈچ حکومت کے مطابق تاحال دن کی روشنی کے وقت کو ختم کرنے کے فوائد اور نقصانات پر مکمل وضاحت نہیں ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یورپی کمیشن کی جانب سے جامع جائزے کے بعد ہی حتمی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔
یورپی سطح پر اس معاملے پر رکن ممالک کی آرا منقسم ہیں۔ اسپین کے وزیرِاعظم پیڈرو سانچیز نے حال ہی میں کہا کہ دن کی روشنی کا نظام پرانا ہو چکا ہے اور اب اسے ختم کر دینا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا آپ کو معلوم ہے پاکستان کی پہلی تربیت یافتہ خاتون گھڑی ساز کون ہیں؟
تاہم کسی بھی تبدیلی کے لیے یورپی یونین کے کم از کم 15 ممالک یا 65 فیصد آبادی کی نمائندگی رکھنے والے ممالک کی حمایت ضروری ہوگی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ نیدرلینڈز سمیت دیگر یورپی ممالک اگلے برسوں میں دن کی روشنی کے اس پرانے نظام کو برقرار رکھتے ہیں یا ہمیشہ کے لیے گھڑیوں کی یہ سالانہ تبدیلی ختم کر دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دن کی روشنی کا وقت روشنی نیدر لینڈ یورپ یورپی یونین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دن کی روشنی کا وقت نیدر لینڈ یورپ یورپی یونین دن کی روشنی
پڑھیں:
افغانستان کی دہشتگرد تنظیمیں امن اور سکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ، یورپی جریدہ رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یورپی جریدے یوریشیا ریویو نے افغانستان میں سرگرم دہشتگرد تنظیموں کو پاکستان اور پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ روس اور وسطی ایشیا کے لیے بھی سکیورٹی چیلنج بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں داعش خراسان سمیت دیگر انتہاپسند گروہ مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں اور افغان سرحد سے ملحق وسطی ایشیائی ممالک میں اپنی سرگرمیاں بڑھا رہے ہیں۔ روس نے بھی افغانستان میں دہشتگردوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روسی سفیر واسیلی نیبینزیا نے داعش خراسان کی سرگرمیوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے انسداد دہشتگردی کے اقدامات ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق عسکریت پسند گروہ افغانستان میں عدم استحکام پیدا کر رہے ہیں اور خود کو متبادل قوت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں روسی سکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دہشتگرد عناصر کے ہمسایہ ممالک میں داخلے کا خطرہ موجود ہے اور افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہوں کو بیرونی فنڈنگ بھی حاصل ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان بھی متعدد بار افغان طالبان سے مطالبہ کرچکا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہونے دی جائے۔